تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     02-12-2021

سرخیاں، متن اور قمر رضا شہز اد

حکومت ملکی مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت ملکی مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے‘‘ کیونکہ جو ہم نے کھیلا تھا وہ ملکی ماضی کے ساتھ کھیل کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ اس کے بجائے حکومت کو یہ کھیل ملکی حال کے ساتھ کھیلنا چاہئے تھا اور اس سے فارغ ہو کر وہ ملکی مستقبل کی طرف رجوع کرتی بلکہ وہ ہمارے لئے چھوڑ دیتی کیونکہ ہمارے اکثر رہنمائوں کے مطابق‘ جن میں والد صاحب سرفہرست ہیں‘اگلی حکومت ہماری ہوگی اور جس کی عوام کو بھی اطلاع مل چکی ہے تاکہ وہ کان کھڑے کر لیں اور پوری طرح خبردار ہو جائیں ع
پھر نے کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے ہمراہ پشاور میں خطاب کر رہے تھے۔
نون لیگ والے قانون کو دیدہ
دلیری سے للکارتے ہیں: حسان خاور
معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب اور ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ نواز والے قانون کو دیدہ دلیری سے للکارتے ہیں‘‘ حالانکہ اسے آرام اور احترام سے بھی للکارا جا سکتا ہے کیونکہ دیدہ دلیری اسی کام کیلئے مخصوص ہونی چاہئے جو نون لیگی ادوار میں ہوتا رہا ہے جبکہ اصل تو دل کی دلیری ہوتی ہے اور آنکھوں کو اس کی زحمت دینا کوئی اچھی بات نہیں ہے جبکہ ان کیلئے آنکھیں چرانا سب سے بہتر رہے گا جن پر ملکی وسائل چوری کرنے کا الزام بھی لگتا رہا ہے جبکہ ہمیں تو ملکی وسائل کہیں خاص نظر ہی نہیں آتے ورنہ ہم بھی ان پر طبع آزمائی کرتے؛ تاہم کچھ دوستوں کا کچھ نہ کچھ دال دلیا ہو ہی جاتا ہے۔ آپ اگلے روز گلاب دیوی انڈر پاس منصوبے کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لے رہے تھے۔
حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے: شہبازشریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے‘‘ حالانکہ اسے درمیان میں سانس بھی لینا چاہئے جیسا کہ میں دھیلے اور پائی کی کرپشن کے الزام کو چیلنج کرنے کیلئے مناسب وقفوں سے کام لیا کرتا تھا جبکہ اثاثے بھی ایک دم نہیں بنائے گئے تھے اور وہ کام بھی رفتہ رفتہ ہی انجام کو پہنچا تھا بلکہ ابھی جاری تھا کہ ہماری حکومت کا بسترا ہی لپیٹ دیا گیا اور اس طرح ہمارے اکائونٹس میں جو کوئی کروڑوں‘ اربوں ہماری بے خبری میں ڈال جاتا تھا‘ وہ کام بھی ٹھہر ٹھہر کر ہی ہوتا تھا۔ آپ اگلے روز ملک کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کر رہے تھے۔
چیئرمین نیب ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں
نام ای سی ایل میں ڈالا جائے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے اہم رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''چیئرمین نیب ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں، نام ای سی ایل میں ڈالا جائے‘‘ اور جب سے ہمارے قائد ملک سے بھاگے ہیں‘ ان کی دیکھا دیکھی ہر کوئی شیر ہو گیا ہے اور کوئی یہاں ٹکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ حالانکہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے اور اس کیلئے پلیٹ لٹس کو اوپر نیچے کرنا پڑتا ہے۔ اگر موصوف کے پاس اس کا کوئی انتظام ہے تو ٹھیک ہے ورنہ اس سلسلے میں ہم مناسب خدمت فراہم کر سکتے ہیں اور یہ سہولت ہم اسی لئے مہیا کریں گے کہ نت نئے مقدمات سے بچے رہیں جو احتساب والوں کا وتیرہ بن چکے تھے، اس لئے نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت عام آدمی کے مسائل ان
کی دہلیز پر حل کر رہی ہے: بابر اعوان
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ''حکومت عام آدمی کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کر رہی ہے‘‘ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم جب بھی ان کی دہلیز پر جاتے ہیں تو وہاں کوئی ہوتا ہی نہیں کیونکہ سب کے سب اپنے اپنے کام پر گئے ہوتے ہیں۔ اس لیے گزارش ہے کہ براہِ کرم وہ اپنی اپنی دہلیز پر موجود رہا کریں تاکہ وہاں ان کے مسائل حل کئے جا سکیں کیونکہ ہم لوگ کسی وقت بھی ان کی دہلیز پر پہنچ سکتے ہیں اور اگر وہ واقعی اپنے مسائل حل کرانے میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں تو سارے کام چھوڑ چھاڑ کر اپنی اپنی دہلیز پر حاضر رہیں تاکہ اس کام کا آغاز کیا جا سکے کیونکہ اب تک تو ہم ناکام ہی واپس آ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز وزیراعظم آزاد کشمیرکے ڈائریکٹر جنرل سیاسی امور محسن علی اعوان سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری
یہ دل کشادہ اور یہ آنگن بھرا رہے
سب کچھ بھی بانٹ کر مرا برتن بھرا رہے
جی بھر کے ہنس سکوں، یہاں جی بھر کے رو سکوں
میرے وجود میں مرا بچپن بھرا رہے
بجھنے نہ پائے آگ دعا مانگتا ہوں میں
غصے سے عمر بھر مرا دشمن بھرا رہے
میں اپنے دشمنوں کو یونہی پالتا رہوں
سانپوں سے مجھ فقیر کا دا من بھرا رہے
یونہی رہوں میں رقص کناں تیرے چار سو
اے حسنِ حیلہ جُو ترا جوبن بھرا رہے
٭......٭......٭
خدا کرے کہیں ایسی بھی عدل گاہ نہ ہو
جہاں چراغ کے حق میں کوئی گواہ نہ ہو
میں سر جھکائے کھڑا ہوں جہاں زمانوں سے
پتا کرو مری اپنی ہی بارگاہ نہ ہو
جہاں قیام نہ کر پائوں ایسا گھر نہ ملے
جہاں سے لوٹنا پڑ جائے ایسی راہ نہ ہو
میں اپنے ساتھ بھی رہ کر نہیں ہوں اتنا خوش
سو لگ رہا ہے مرا خود سے بھی نباہ نہ ہو
یہ شہر اپنے ہی محسن کو مار دیتا ہے
یہاں کسی کا کوئی شخص خیر خواہ نہ ہو
آج کا مطلع
میں یہاں کا نہ ہی وہاں کا ہوں
کچھ نہیں جانتا کہاں کا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved