تحریر : انجم فاروق تاریخ اشاعت     05-12-2021

لندن پلان ٹو

دو ماہ قبل ایک کالم لکھا تھا ''نواز شریف واپس کیوں آرہے ہیں‘‘تو کچھ دوستوں کا خیا ل تھا کہ یہ دیوانے کا خواب تو ہوسکتا ہے حقیقت نہیں۔ دوستوں کا کہنا تھا کہ کوئی بڑی عدالتی شخصیت میاں نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں گواہی دے گی نہ کوئی نئی آڈیویاویڈیوسامنے آئے گی ۔ میاں نواز شریف واپس آئیں گے نہ عدالتوں کا سامنا کریں گے ۔ ان کے کیسز ختم ہوں گے نہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے ۔ میں نے دوستوں سے بحث کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وقت سارے عقدے کھول دے گا ۔یہ میرا تجزیہ نہیں تھابلکہ معلومات تھیں اور معلومات کی حقیقت ایک نہ ایک دن واشگاف ہونا ہی ہوتی ہے۔ ایساہی ہوا ، سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کا حلف نامہ بھی سامنے آگیا اور جسٹس (ر)شوکت صدیقی کی گواہی بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن گئی ۔کچھ ویڈیوز بھی منظرعام پر آئیں اور کچھ مناسب وقت کے انتظار میں ہیں ۔
اب دوستوں کا کہنا ہے کہ پہلی دونوں باتیں درست ثابت ہوئیں مگر نواز شریف تو واپس نہیں آئے۔ان کی واپسی کب ہوگی اور ہوگی بھی یانہیں؟ رانا شمیم اپنے حلف نامے سے مکر جائیں گے ؟کیا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو مسلم لیگ (ن) نے امریکہ میں مقیم صحافی کو دی یا اس کے پیچھے کوئی اور ہے ؟کیا اسلام آبا د اور راولپنڈی کی فضاؤں میں تلخی اب بھی موجود ہے ؟ اگر آئندہ الیکشن میں عمران خان حکومت نہیں بناتے تو کو ن مسند اقتدار پر بیٹھے گا ؟ان سوالات کے جواب میرے پاس نہیں تھے ۔ میں نے مسلم لیگ (ن) کے دوستوں سے رابطہ کیا تو ان سے ملاقات بھی ہوگئی ۔ میں نے بیٹھتے ہی پوچھا کہ ویڈیوز سامنے آچکیں اور دوسابق ججز کی گواہیاں بھی‘ اب میاں نواز شریف پاکستان کب آئیں گے ؟ مزاحمتی اور مفاہمتی گروپ کے دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور مسکرا دیے ۔ میں نے سوال دہرایا تو مزاحمتی گروپ کے رہنمانے بات یوں شروع کی ''ہم صرف مناسب وقت کے انتظار میں ہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ رانا شمیم کے بیانِ حلفی پر توہین عدالت کیس کا کیا بنتا ہے ؟ اگر اس حلف نامے اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو کی وجہ سے مریم نواز کے کیس پر کچھ اثر پڑتا ہے تو میاں نواز شریف ایک دن بھی لندن میں نہیں رہیں گے ۔اگر کیس پر کوئی اثرنہیں پڑتا تو پھر کیا ہوگا ؟ میں نے اگلا سوال داغ دیا تو مزاحمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ پھر بھی واپس ضرور آئیں گے ۔چند ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے مگر واپسی کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔بقول ان کے میاں صاحب کے پاس دو سے تین ویڈیوز اور بھی ہیں اگر وہ منظر عام پر آئیں تو سیاست میں مداخلت کرنے والوں کے لیے اچھی خبر نہیں ہوگی۔ مفاہمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اس نہج پرنہیں جانا چاہیے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو ۔ وہ وقت گیا جب ملک کے اہم سٹیک ہولڈرزکا خیال تھا کہ تحریک انصاف کو دس سال دینے سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔حکومت کی سوا تین سالہ کارکردگی نے سب کی آنکھیں کھول دی ہیں ۔ اب دس سالہ پلان کی مدت کم ہو کر پانچ سال پر آگئی ہے ۔ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا ۔ ہمیں اپنے پتے بہت احتیاط سے کھیلنا ہوں گے ورنہ پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔
مزاحمتی گروپ کے رہنما نے کہا کہ میاں نواز شریف کو مفاہمت کے پیغامات بھیجے جارہے ہیں لیکن وہ اب کسی کے سامنے جھکنے کے لیے تیار نہیں۔کچھ اہم لوگوں نے دو سے تین ملاقاتیں بھی کی ہیں مگر کشتی ابھی بھنور میں ہے ،کنارے تک آنے میں وقت لگے گا ۔ دو آپشنز زیر غور ہیں ایک ان ہاؤس تبدیلی اور دوسرا نیاالیکشن ۔ میاں صاحب نئے الیکشن کی بات کررہے ہیں اور سیاست کے اصل کھلاڑی پنجاب اور وفاق میں ان ہاؤس تبدیلی کے خواہاں ہیں ۔ وہ اس بار سیاسی شہید بنانے کی روایات توڑنا چاہتے ہیں ۔ مفاہمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان ہاؤس تبدیلی میں کیا برائی ہے ؟ پنجاب میں حمزہ شہباز اور وفاق میں میاں شہباز شریف کو موقع ملنا چاہیے ۔ مزاحمتی گروپ کے رہنما نے اس پر کہا کہ بات برائی کی نہیں اصول کی ہے ۔ ملک کے معاشی حالات بہت گمبھیر ہیں ۔اب نیا مینڈیٹ ہی ملک کو مشکلات سے نکال سکتا ہے ۔رانا شمیم کاحلف نامہ اور ویڈیوزقانون ِ شہادت کے پیمانے پر پورا اترگئیں اور مریم نواز کی سزائیں ختم ہوگئیں تووہ بھی سیاست کے لیے اہل ہوجائیں گی‘ لیکن مفاہمتی گروپ کے رہنما کا خیال تھا کہ مریم نوازکی سزائیں ختم ہو بھی جائیں تو انہیں وزیراعظم بننے کون دے گا‘ سانپ کا ڈسا رسی سے بھی ڈرتا ہے‘ مسلم لیگ (ن) کے پاس پہلی اور آخری آپشن میاں شہباز شریف ہی ہیں ۔ رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جوبیان دیا وہ ناقابل فہم ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے حلف نامے سے ہی مکر جائیں ۔ مزاحمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تقریباًناممکن ہے ‘ وہ کبھی بیان نہیں بدلیں گے ‘ راناصاحب ضمیر کے قیدی تھے اور کوئی شخص بھی آزادی کے بعد دوبارہ قید ی نہیں بننا چاہتا ۔ ہوسکتا ہے میاں نواز شریف نے ان کو اعتماد میں لیے بغیر حلف نامہ میڈیا کو دے دیا ہو ۔ یہ بھی ممکن ہے یہ بیان ان سے وکلا نے دلوایا ہو۔ اس کا مطلب ہے میڈیا کو حلف نامہ میاں نواز شریف نے دیا، امریکہ میں مقیم صحافی کو سابق چیف جسٹس کی آڈیو کس نے دی ؟ میں نے ایک بار پھر سوال کیا تومزاحمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ اس بابت پورے یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا مگر ایک بات طے ہے کہ اس آڈیو بارے ساری معلومات میاں نواز شریف کے پاس تھیں ۔
عین ممکن ہے لندن آفس سے ہی آڈیو کسی نے صحافی تک پہچائی ہو ‘ہم ویڈیوز اس لیے سامنے لارہے ہیں تاکہ حقیقت واشگاف ہو سکے ۔ ان ویڈیوز کے ذریعے عدالتوں سے ریلیف نہ بھی ملا تو مسئلہ نہیں ۔ کم از کم سیاسی ماحول اتنا خراب ہوجائے گا کہ کوئی بھی آئندہ الیکشن میں مداخلت کی جرأت نہیں کرے گا ۔ مفاہمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہر اقتدار کی فضاؤں میں تلخی کم نہیں ہوئی ‘ ہمیں کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے دونوں کے درمیان ماحول بہتر ہوجائے ۔ مسلم لیگ (ن) کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ شہباز شریف کو ابھی سے وزیراعظم نامزد کردیا جائے۔ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے ساتھ ساتھ غیر سیاسی حلقے بھی یہی چاہتے ہیں ۔ مزاحمتی گروپ کے رہنما کا کہنا تھا کہ کسی کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوگا ‘ فیصلہ میاں نواز شریف نے کرنا ہے ‘وہ لندن آفس میں بیٹھ کر سارا دن یہی پلاننگ کرتے ہیں۔ بہت جلد ان کی طرف سے بڑااعلان کیا جائے گا ۔ بس تھوڑا انتظار۔
اس کا مطلب ہے جس طرح لندن پلان ون 2014ء میں بنا تھا اسی طرز پر لندن پلان ٹو بنایا جارہاہے؟میرے سوال پرمزاحمتی گروپ کے رہنما نے اثبات میں سر ہلایا اورمسکر ا کر سر جھکا لیا ۔ میں نے مفاہمتی گروپ کے رہنما کی طرف دیکھا توانہیں بھی مضطرب پایا ۔ دونوں کی حالت دیکھ کر میں بھی مسکر ا دیا ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved