تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-12-2021

سرخیاں‘ متن‘ جواد شیخ اور اوکاڑہ سے علی صابر رضوی

ضمنی الیکشن پیپلزپارٹی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ:زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ضمنی الیکشن پیپلزپارٹی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ہے‘‘ اور امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح کے ٹرننگ پوائنٹس آتے رہیں گے جن سے ہمارا نقصان تو ہوگا کیونکہ ہماری سیاست میں صرف ٹرننگ پوائنٹس ہی باقی رہ جائیں گے جبکہ اس سلسلے کا بہت بڑا ٹرننگ پوائنٹ ایک ایسا فیصلہ تھا جو ہماری مالی حالت میں بڑاشگاف ڈال گیا ہے جبکہ ضمنی الیکشن کے حوالے سے ہم نے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا سوال ہے اور اگر یہ ٹرننگ پوائنٹ نہ آتا تو شاید معاملہ زیادہ خراب ہو جاتا۔ آپ اگلے روز راجہ پرویز اشرف کو فون کر رہے تھے۔
قانون ہاتھ میں لینے سے معاشرہ
جنگل بن جائے گا: حسان خاور
ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''قانون ہاتھ میں لینے سے معاشرہ جنگل بن جائے گا‘‘ جس کا اور کچھ فائدہ ہو نہ ہو‘ یہ ایک فائدہ ضرور ہو گا کہ اس جنگل میں موجود سارے جانور بآسانی اور مفت دیکھے جا سکیں گے اور چڑیا گھر جانے اور اس کی ٹکٹ خریدنے کا تردد نہیں کرنا پڑے گا جو اس زمانۂ مہنگائی میں خوشگوار ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔ عوام جانوروں کی شکلیں دیکھنے کیلئے ترس گئے ہیں جبکہ جنگل میں ان کے ساتھ رہنے کا موقع بھی ملے گا تاکہ انسانوں میں بھی ایسی خصوصیات پیدا ہو سکیںکہ وہ جنگل سے بھی بے نیاز ہو جائیں۔ اگرچہ ہمارے ہاں انسانوں میں بعض ایسی خصوصیات پہلے ہی پائی جاتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
بلوچستان میں معاشی حالت ابتر، ہمارے
احتجاج پر حکومت گونگی بہری: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''بلوچستان میں معاشی حالت ابتر‘ ہمارے احتجاج پر حکومت گونگی بہری‘‘ جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے کہ ایک اچھی بھلی حکومت ہمارے احتجاج کی وجہ سے گونگی بہری ہو گئی ہے اور اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ ہمارے احتجاج کا یہ نتیجہ نکلنا ہے تو ہم یہ کچھ کبھی نہ کرتے۔ بہرحال حکومت کو یہ معذوری دور کرنے کیلئے اپنے علاج معالجے کی طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ عوام کی آواز سن سکے اور انہیں دندان شکن جواب دے سکے، اس کے علاوہ ہم خاص طور پر دعا بھی کریں گے کہ حکومت اپنی سابقہ اور اصلی حالت پر واپس آ جائے۔ اگرچہ وہ گونگی نہ سہی‘ کسی حد تک سماعت کے عارضے میں پہلے بھی مبتلا تھی کیونکہ عوام کی آواز سننے سے خاصی حد تک معذور تھی۔ آپ اگلے روز منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نوجوان نسل کی بہبود وزیراعظم کی
توجہ کا مرکز ہے : فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''نوجوان نسل کی بہبود وزیراعظم کی توجہ کا مرکز ہے‘‘ جبکہ جوان اور بزرگ‘ اور خواتین و حضرات کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ خود اپنے پائوں پر کھڑے ہونا سیکھیں اور محتاجی کی زندگی ترک کر دیں؛ تاہم یہ نوجوان نسل جونہی جوان ہوتی جائے گی‘ اسے بھی اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کیلئے چھوڑ دیا جائے گا اور چونکہ حکومت خود اپنے پائوں پر کھڑی ہے اس لیے وہ نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جبکہ اس کی اس توفیق کی وجہ خود نوجوان ہیں اور امید ہے کہ یہ حکومت مزید بیس سال تک اسی طرح نوجوان رہے گی اور اسی طرح نوجوان نسل کی خدمت کرتی رہے گی۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں چناب زون زونل کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں‘‘ اور جن کے ساتھ اظہارِ یگانگت کیلئے میں نے بھی ایک وقت روٹی کھانا شروع کردی ہے جس کیلئے صبح کو ڈٹ کر بلکہ مزید ڈٹ کر ناشتہ کرتا ہوں کیونکہ ڈٹ کر تو پہلے بھی کیاکرتا تھا اور چونکہ دوپہر کو کھانے کی ضرورت ہوتی ہے نہ بھوک‘ اسی لئے عوام کی خاطر میں دوپہر کے کھانے کی قربانی دیتا ہوں اور ساری کسر رات کے کھانے میں نکالتا ہوں؛ البتہ اس سے میرے معدے پر کافی اثر پڑا ہے لیکن میں چونکہ عوام کیلئے ہمیشہ سے قربانیاں دیتا آیا ہوں‘ اس لیے ایک مزید قربانی سہی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز سرگودھا سے لیگی ایم این اے چودھری حامد حمید کے مرحوم والد کی برسی پر وڈیو لنک سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
چلو‘ ہوتے کوئی دو چار یہاں
شہر کا شہر ہے فنکار یہاں
برف سی جم گئی حیرانی پر
حرف کو لگ گیا زنگار یہاں
کوئی سوتا نہیں ڈر کے مارے
کوئی ہوتا نہیں بیدار یہاں
کس نے یہ گرد اڑائی ہوئی ہے
کون ہے قافلہ سالار یہاں
کیوں نکالی نہ گئی بات سے بات
کھینچ کیوں لی گئی تلوار یہاں
تم بھی ہو جائو گے اچھے جوادؔ
کون ہوتا نہیں بیمار یہاں
(جواد شیخ)
اپنی خوشی سے تیری رضا تک ہوں میں ہی میں
یعنی حرم سے کرب و بلا تک ہوں میں ہی میں
عفو و عطا سے عفو و عطا تک ہے تُو ہی تُو
کارِ خطا سے کارِ خطا تک ہوں میں ہی میں
جیسے کوئی شجر ہو کھنڈر میں اُگا ہوا
پرکھوں کے مقبروں سے وفا تک ہوں میں ہی میں
دریا کو ابر کر دیا میری ہی دھوپ نے
صرصر کی سرکشی سے صبا تک ہوں میں ہی میں
میری ہی خاک اڑتی ہے دونوں جہاں کے بیچ
ارض و سما سے عرشِ علیٰ تک ہوں میں ہی میں
یہ اشرفی ہے مہر شدہ دونوں سمت سے
جودو سخا سے کذب و ریا تک ہوں میں ہی میں
کل رات آئنے نے بھی اعلان کردیا
خلقِ خدا سے نورِ خدا تک ہوں میں ہی میں
(علی صابر رضوی)
آج کا مقطع
شرمندہ بہت ہیں ظفرؔ اس عیبِ سخن پر
اور اس کے سوا کوئی ہنر بھی نہیں رکھتے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved