معاشرے کو کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی: صدر عارف علوی
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''معاشرے کو کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی‘‘،اگرچہ ہم بھی اس کے خلاف بیان دے رہے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ دراصل یہ معاشرے ہی کا کام ہے کیونکہ ہمارے لیے کرنے کو اور بہت سے کام ہیں اور معاشرہ چونکہ خود بھی ایسے ہی عناصر پر مشتمل ہے‘ اس لیے وہ اس سے بہتر طور پر عہدہ برآ ہو سکتا ہے جو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے اور اسے اپنی ذمہ داریوں کا کوئی احساس ہی نہیں ہے کیونکہ حکومت اگر اپنا کام کر رہی ہے اور ظاہر بھی ہو رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ کر ضرور رہی ہے‘ اس لیے معاشرہ بھی ہمارے شانہ بشانہ ہو کر چلے۔ آپ اگلے روز انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
قوم کو الٹی چھری سے ذبح کیا جا رہا ہے: شہبازشریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''قوم کو الٹی چھری سے ذبح کیا جا رہا ہے‘‘جبکہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا اور اس مقصد کے لیے ہمیشہ تیز چھری ہی استعمال کرتے رہے جس سے نہ صرف تکلیف نہیں ہوتی بلکہ پتا بھی نہیں چلتا۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ کم از کم اپنی چھری کو تیز ہی کروا لے‘ اگر وہ ایسا بھی نہیں کر سکتی تو ہمارے سٹاک میں سے تیز چھری حاصل کر سکتی ہے جو ہم نے مستقبل کیلئے سنبھال کر رکھی ہوئی ہیں جس کا ہمیں مبہم سا اشارہ بھی ہو چکا ہے کیونکہ حکومت سازی کا سارا کاروبار شروع سے ایسے ہی چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سندھ پر ایسی حکومت مسلط ہے جسے
عوام سے کوئی سروکار نہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''سندھ پر ایسی حکومت مسلط ہے جسے عوام سے کوئی سروکار نہیں‘‘ جبکہ ہمارا سارا سروکار ہی عوام سے ہے جنہیں ہم صبح و شام صبر کرنے اور نہ گھبرانے کی تلقین کرتے رہتے ہیں بلکہ ساتھ ساتھ مہنگائی کم ہونے کی خوشخبری بھی دیتے رہتے ہیں جو اگرچہ کم نہیں ہوتی بلکہ اضافے ہی کی طرف گامزن رہتی ہے کیونکہ کورونا کی طرح یہ بھی ایک وبا ہے جس کی ویکسین ہمارے پاس نہیں ہے‘ اسی لیے عوام کو چاہئے کہ اس سے بچنے کیلئے ماسک استعمال کریں اور جہاں تک ہو سکے‘ سماجی فاصلہ برقرار رکھیں کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے جبکہ علاج تو ویسے بھی دستیاب نہیں ہے۔ آپ اگلے روز وزیر فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے ملک کو مہنگائی میں دھکیلا
قوم معاف نہیں کرے گی: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے ملک کو مہنگائی میں دھکیلا، قوم معاف نہیں کرے گی‘‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ملک پہلے ہی مہنگائی کی طرف رواں دواں تھا اور قوم اگر ہمیں معاف نہیں کرے گی تو اِنہیں کیسے معاف کرے گی جبکہ ہم تو کئی ضروری اقدام کرنے کے بعد معذرت بھی کر چکے ہیں۔ اگرچہ وہ قوم سے نہیں بلکہ اُن سے تھی جن سے ہمیشہ کی جاتی ہے بلکہ یوں سمجھئے کہ اس ادائیگی کے بعد مہنگائی نے ہمارے گھر کا بھی رخ کر لیا ہے اور ہمارا سارا حساب کتاب ہی گڑ بڑ ہو گیا ہے اور جس کا مطلب ہے کہ مستقبل کیلئے کوئی نئی منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مکالمہ
ہمارے دوست مبین مرزا کی ادارت میں کراچی سے شائع ہونے والے جریدے ''مکالمہ‘‘ کا سالنامہ 2021ء اپنی روایتی آب و تاب کے ساتھ شائع ہو گیا ہے جس میں حسبِ معمول پاک و ہند کے ممتاز ادیبوں کی نگارشات شامل ہیں‘ جن میں حصہ نثر کے نمایاں نام اسد محمد خاں، محمد حمید شاہد، امجد طفیل ، نجیبہ عارف، ڈاکٹر اسلم انصاری، ڈاکٹر رئوف پاریکھ ہیں۔ حصہ شاعری میں محمد سلیم الرحمن، یہ خاکسار، انور شعور، افضال احمد سید، یاسمین حمید، غلام حسین ساجد، جلیل عالی، تحسین فراقی، معین نظامی، جمیل الرحمن کے نام ہیں۔ ایک گوشہ شمس الرحمن فاروقی کیلئے مخصوص ہے جبکہ یادیں اور خاکے عنوان سے تحریریں ہیں،ذکیہ مشہدی کا ناول اور تراجم ہیں جبکہ رشید امجد کیلئے بھی گوشہ مخصوص ہے۔ ''ادب اور مذہب- عصری تناظر‘‘ کے عنوان سے ابتدائیہ ہے۔ یہ شمارہ مجلدہے اور 570صفحات پر مشتمل ہیں۔ اس میں شعرا کی ایک سے زائد تخلیقات شامل کی گئی ہیں۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
باتوں باتوں پہ ہی قیام بھی کر
یہ جو باقی پڑا ہے کام بھی کر
جو کیا تھا شروع خود تم نے
ایک دن کام وہ تمام بھی کر
یہ محبت بہت حلال سہی
اسے ہم پر کہیں حرام بھی کر
یہ ملاقات اگر بری نہیں ہے
کسی دن اس کا انتظام بھی کر
یہ خدا نے زبان دی ہے اگر
کام میں لا اسے، کلام بھی کر
صرف برداشت ہی نہ کر اس کو
اس بزرگی کا احترام بھی کر
اس کی تعریف ہی نہیں کافی
فرشِ دل پر کبھی خرام بھی کر
حسن کی حد اگر نہیں ہے کوئی
کچھ علاقہ ہمارے نام بھی کر
یوں نہ ہو گی نمازِ عشق ادا
ظفرؔ اس شوخ کو امام بھی کر
آج کا مطلع
بات بات پر تری ہے
کس کالج کی پڑھی ہے