حالات ایسے ہیں کہ کوئی بھی حکومت
لینے کو تیار نہیں:ایاز صادق
نواز لیگ کے نائب صدر اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''حالات ایسے ہیں کہ کوئی بھی حکومت قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے‘‘ حتیٰ کہ ہم نے بھی معذرت کا اظہار کر دیا ہے اس لئے مریم نواز اور شہباز شریف خاطر جمع رکھیں اور حکومت کو رخصت کرنے کا سلسلہ فی الحال معطل کر دیں جبکہ یہ بات میں نے اپنے حالیہ دورۂ لندن کے دوران قائدِ محترم کو بھی بتا دی تھی لیکن انہوں نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ شاید اس لئے کہ وہ اس وقت کھانا کھانے میں مشغول تھے اور یہ بات کسے معلوم نہیں کہ جب وہ کھانا کھا رہے ہوں تو کسی اور بات پر دھیان دینا ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
پاکستان میں قبضہ ایک سکینڈ میں ہو جاتا
ہے‘ چاہے وہ کرسی ہو یا زمین: گورنر سرور
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں قبضہ ایک سکینڈ میں ہو جاتا ہے‘ چاہے وہ کرسی ہو یا زمین‘‘ اس لیے حکومت کو اپنی کرسی کے حوالے سے فکر مند رہنے کی ضرورت ہے اگرچہ یہ زیادتی ہے اور حکومتوں کو پہلے وارننگ دینی چاہئے اور کچھ دنوں کی مہلت بھی، تاکہ وہ اپنا بوریا بستر اچھی طرح سے سمیٹ لیں ،اور عقلمند حکومتیں اپنے بوریا بستر کے ساتھ ساتھ اپنے برتن وغیرہ بھی اکٹھے کر لیں کیونکہ گھر کی چیزیں بار بار نہیں بنتیں جبکہ اس سلسلے میں حکومت کی مدد کیلئے میں بھی تیار ہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
گیس نہیں‘ پی ٹی آئی ختم ہو رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک سے گیس نہیں‘ پی ٹی آئی حکومت ختم ہو رہی ہے‘‘ جو واقعی ایک نہایت تشویش انگیز امر ہے کیونکہ گیس تو کبھی کبھارکہیں نہ کہیں سے نکل آتی ہے‘ اگر پی ٹی آئی ختم ہو رہی ہے تو اس کا منہ دیکھنے کے لیے عوام ترسا ہی کریں گے؛ چنانچہ اس مایوسی کے عالم میں ہم حکومت کے خلاف اپنی تحریک کے خاتمے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ اگر یہ اپنے آپ ہی ختم ہو رہی ہے تو اس کیلئے اتنا کچھ سر درداٹھانے کی کیا ضرورت ہے جبکہ میں پی ڈی ایم والوں کو بھی یہی مشورہ دوں گا؛ اگرچہ ان کے اس خواب کے شرمندۂ تعبیر ہونے کا ویسے بھی دور دور تک کوئی امکان نہیں تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔
بنی گالا کے اخراجات کیلئے کبھی
ایک روپیہ نہیں دیا: جہانگیر ترین
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''بنی گالا کے اخراجات کیلئے کبھی ایک روپیہ نہیں دیا‘‘ کیونکہ انہوں نے اس کیلئے کبھی ایک روپیہ مانگا ہی نہیں اس لئے ایک روپیہ دینے کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا۔ جس طرح میاں شہبازشریف ایک دھیلے یا ایک پائی کی کرپشن نہ کرنے کے حوالے سے قسمیں اٹھایا کرتے تھے، اسی طرح میں بھی قسم اٹھا سکتا ہوں کہ میں نے بنی گالا کیلئے کبھی ایک روپیہ نہیں دیا؛ البتہ پارٹی کے لئے وہ جتنے پیسے مانگتے تھے‘ میں خوشی سے دے دیتا تھا اور یہ مطالبہ ایک روپے سے کہیں زیادہ کا ہوا کرتا تھا اور ہمارے اخراجات عام طور پر پارٹی ہی کے حوالے سے ہوا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز جسٹس (ر) وجیہ الدین کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
ملک دیوالیہ ہو چکا ہے: شبر زیدی
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ ''ملک دیوالیہ ہو چکا ہے‘‘ اور یہ میرے عہدے سے فارغ ہونے کے فوراً بعد ہی ہو گیا تھا جیسے وہ میرے فارغ ہونے ہی کا انتظار کر رہا تھا؛ البتہ اگر مجھے اسی عہدے پر بحال کر دیا جائے تو میں اسے پہلے والی پوزیشن پر لا سکتا ہوں اور اب تک میں اس لیے خاموش رہا ہوں کہ شاید حکومت کو اس کا احساس ہو جائے اور وہ اس سلسلے میں کچھ کر لے لیکن حکومت بروقت فیصلہ کرنے سے ہمیشہ ناکام رہی ہے؛ تاہم گرے ہوئے بیروں کا کچھ نہیں گیا اور حکومت اس نقصان کی تلافی اب بھی کر سکتی ہے جو اسی حالت میں ملک کو چلائے جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
کمند تھی کہ ستاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
ندی چڑھی تو کناروں کو پیچھے چھوڑ گئی
ہمارے رستے میں سب سرخ بتیاں تھیں‘ مگر
یہ دل کی گاڑی اشاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
عجب طرح کا تقدس تھا زرد پیڑوں پر
وہ کیا خزاں تھی بہاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
یہی منافع ہوا خیر سے محبت میں
یہ باقی سارے خساروں کو پیچھے چھوڑ گئی
ہماری نظروں میں دوچار ایسے تھے ورنہ
وہ بے وفا تو ہزاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
کھڑے تھے لوگ تشکر کی ڈالیاں لے کر
وہ سارے شکر گزاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
لہولہان ہے دل اور مضطرب آنکھیں
چبھن گلاب کی خاروں کو پیچھے چھوڑ گئی
آج کا مقطع
صبح سی ہر دم کیے رکھتا ہے جو ہر سو‘ ظفرؔ
دیکھنے میں اس کا اپنا شام جیسا رنگ ہے