تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-12-2021

سرخیاں، متن، ’’آثار‘‘اور رستم نامی

افغانوں کو امداد دینا وقت کی
اہم ضرورت ہے: شوکت ترین
مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''افغانوں کو امداد دینا وقت کی اہم ضرورت ہے‘‘ جبکہ ہمیں امداد دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اس کے لیے ہم ملکوں ملکوں پھرتے ہیں تب جا کر ہماری گزر اوقات ہوتی ہے اور مسلم ملکوں کو ہم پر توجہ دینے کی اولین ضرورت ہے جبکہ یہ پہلا مسلم ایٹمی ملک ہے جس کیلئے کسی سے مدد مانگنا ویسے کوئی اچھی بات نہیں ہے اور اس کا ذمہ دار حکومتوں کی نااہلی کو ٹھہرایا جاتا ہے لیکن یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ کوئی بھی قابلیت اور ہنر کے ساتھ پیدا نہیں ہوتایہ تربیت تجربے سے حاصل کرنا پڑتی ہے اور جسے ہم حاصل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مسلم لیگ نواز پر الزامات سے
ملک کو نقصان ہوا:مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ''مسلم لیگ نواز پر الزامات سے ملک کو نقصان ہوا‘‘ کیونکہ انہی الزامات اور سزایابیوں کے ڈر سے ہمارے قائد کو بیرونِ ملک جا کر پناہ لینا پڑی اور یہ لوگ انہیں وہاں بھی چین سے بیٹھنے نہیں دے رہے اور انہیں واپسی پر مجبور کرنے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں اور ایک پی ٹی آئی رہنما نے تو صاف کہہ دیا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل ان کا انتظار کر رہی ہے جبکہ کوٹ لکھپت جیل کو ان کیلئے مخصوص کر دینا بجائے خود زیادتی کی بات ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی پسند کی جیل میں بھی نہیں جا سکتے جو اخلاقیات اور جمہوری اصولوں کے سرا سر خلاف اور قابلِ مذمت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اپوزیشن اپنے گریبان میں جھانکے‘ قوم اس
کی لوٹ مار نہیں بھولے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن اپنے گریبان میں جھانکے، قوم اس کی لوٹ مار نہیں بھولے گی‘‘ اور اسے صرف اپنے گریبان تک محدود رہنا چاہیے‘ یہ نہ ہو کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ ہمارے گریبان میں بھی جھانکنا شروع کر دے کیونکہ وقت آنے پر ہم خود جھانکیں گے، بلکہ جھانکنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی کیونکہ باہر سے ہی سب کچھ صاف نظر آ رہا ہوگا اور اس وقت کے آنے میں بھی اب زیادہ دیر نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہمارے گریبان کو جھانکے جانے کی خود ہی بہت جلدی پڑی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز باجوڑ کی تحصیل ماموند میں دھماکے کی مذمت میں بیان جاری کر رہے تھے۔
جمہوریت اور پارلیمنٹ پیپلزپارٹی
کی وجہ سے ہے:راجہ پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''جمہوریت اور پارلیمنٹ پیپلزپارٹی کی وجہ سے ہے‘‘ کیونکہ ہم نے انہیں استعمال کرکے ہی زندہ رکھا ہوا ہے اور اگر جمہوریت نہ ہوتی تو ہم کب کے کنگال ہو چکے ہوتے اور جب تک ملک میں جمہوریت موجود ہے، ہماری خدمات بطورِ خاص یاد رکھی جائیں گی اور اگر دنیا یاد نہ بھی رکھے تو ہماری آئندہ نسلیں تک اسے یاد رکھیں گی جن کے وارے نیارے ابھی سے ہو چکے ہیں اور کئی خاندانوں کی نسلیں تو ایک روشن مثال کی طرح ہمیشہ جگمگاتی رہیں گی۔آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آثار
یہ ہمارے دور افتادہ دوست اور ممتاز شاعر فیصل عجمی کے بقول عام جریدے ''آثار‘‘ کے دوسرے دور کی اولیں اشاعت ہے جس کے ادارتی عملے میں مدیر اعلیٰ فیصل عجمی کے علاوہ کبیر اطہر، شاہد ماکلی اور فیصل ہاشمی شامل ہیں۔ اور اس میں وہ سب کچھ موجود ہے جس کی ایک اعلیٰ میعاری پرچے سے امید کی جا سکتی ہے۔ حصۂ نثر میں رشید امجد، سلمیٰ اعوان، ڈاکٹر مرزا حامد بیگ، غلام حسین ساجد، ڈاکٹر ناصر عباس نیر، ضیا ترک اور قاسم یعقوب شامل ہیں۔ افسانوں میں خان فضل الرحمن، علی تنہا، محمد حمید شاہد، فیصل عجمی اور دیگران‘ جن شعراء کی دو دو غزلیں شائع کی گئی ہیں ان میں غلام حسین ساجد، کبیر اطہر، اختر عثمانی، شاہد ذکی، احمد جہانگیر، فیصل عجمی اور یہ خاکسار شامل ہیں۔ حصہ نظم میں وحید احمد، معین نظامی، رفیق سندیلوی، اقتدار جاوید، ابرار احمد، علی محمد قریشی اور دیگران شامل ہیں۔ حصہ غزل بھی عمدہ تخلیق کاروں سے معمور ہے۔ اس کے علاوہ تراجم ، تازہ واردان، علاقائی زبانوں کا ادب، نغمۂ بیدل، تبصرے اور حمد و نعت ۔ صفحات 400
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی شاعری
ہم عشق کریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
گر تجھ پہ مریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
شامل ہیں مگر یار منافع میں ہمارے
نقصان بھریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
ہم لوگ تمازت میں بنیں گے ترا سایہ
خود کو شجریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
کچھ بھی نہ کریں گے تو اکیلے نہ کریں گے
کچھ کر گزریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
ہمراہ کسی کو بھی نہ لیں گے کبھی نامیؔ
یعنی سفریں گے تو بلا شرکتِ غیرے
٭......٭......٭
اس پر ڈال دی ہے اُس نے ساری ذمہ داری
نہ تھی حالانکہ یہ ساری ہماری ذمہ داری
خدا حافظ کہا ہم نے بھی آخر زندگی کو
بہت مشکل سے کاندھوں سے اتاری ذمہ داری
شریکِ کار ہو پھر کس لیے میرے برابر
اگر بنتی نہیں کچھ بھی تمہاری ذمہ داری
ہمیں اتوار کے اتوار آکر منہ دکھائو
یہی ہے بس تمہاری ہفتہ واری ذمہ داری
نہیں ہے عذر ہم کو ترکِ غیبت میں ذرا بھی
مگر ہوتی ہے آخر ذمہ داری‘ ذمہ داری
نہ ہو جس میں ذرا بھی نفع و نقصان کوئی
قبولیں کس طرح نامیؔ اُدھاری ذمہ داری
آج کا مقطع
شرمندہ بہت ہیں ظفرؔ اس عیبِ سخن پر
اور اس کے سوا کوئی ہنر بھی نہیں رکھتے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved