جعلی تبدیلی سے نجات کا وقت آ گیا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' جعلی تبدیلی سے نجات کا وقت آ گیا‘‘ تاہم ابھی اس کے بارے میں تسلی کرنا پڑے گی کہ واقعی آ گیا ہے یا نہیں کیونکہ یہ پہلے بھی کئی بار ہمیں غچہ دے چکا ہے اور آتے آتے پھر واپس چلا جاتا ہے لیکن اب بلدیاتی الیکشن میں کامیابی کے بعد اس کے آنے کی امید لگ گئی ہے کیونکہ اندھا اگر بیٹر پکڑنے کیلئے دوبارہ شکار پر جانے کی خواہش کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں اور یہ بھی ہم مہنگائی کو دعائیں دے رہے ہیں جس کے طفیل کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب ہوا ہے ورنہ کام تو ایسے ہرگز نہیں تھے۔ آپ اگلے روز ضلع مانسہرہ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ مومن خان عثمانی اور دیگر رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
ملک میں یوریا کھاد وافر مقدار میں موجود ہے: فخر امام
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ ''ملک میں یوریا کھاد وافر مقدار میں موجود ہے‘‘ البتہ اس کے ریٹ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ قیمتیں تو اوپر نیچے ہوتی ہی رہتی ہیں اور کسان اس کے عادی بھی ہو چکے ہیں اور ان کے نزدیک اب مہنگی‘ سستی ایک برابر ہو چکی ہے؛ تاہم ان کی سہولت کیلئے ہم عنقریب سستا کھاد بازار شروع کرنے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچ بچار کر رہے ہیں اگرچہ جمعہ بازاروں میں عوام کو پھل اور سبزی وغیرہ‘ ایک تو معیار کے مطابق نہیں ملتے اور دوسرا، بازار سے بھی مہنگے ہوتے ہیں جبکہ گیس اور بجلی کے حوالے سے بھی ہم انہی بنیادوں پر سوچ بچار کر رہے ہیں؛ اگرچہ یہ کام ہمارے معمولات کے سرا سر خلاف ہے۔ آپ اگلے روز زرعی یونیورسٹی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان امیر ملک‘ پیپلزپارٹی کی
حکومت دوبارہ آئے گی: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان امیر ملک ہے، پیپلزپارٹی کی حکومت دوبارہ آئے گی‘‘ اور اس کے امیر ہونے کی وجہ سے ہی ہماری حکومت کا دوبارہ آنا ضروری ہو گیا ہے کیونکہ ایک غریب ملک میں حکومت ملنے سے ہمیں کیاحاصل ہو سکتا ہے جبکہ ہماری کارکردگی کے باوجود یہ اگر دوبارہ امیر ہو گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے بھی ہماری ضرورت لاحق ہو گئی ہے تاکہ اس کی امارت سے ہم بھی دامے، درمے، سخنے استفادہ کر سکیں اور شاید یہ ہمارے لئے ہی دوبارہ امیر ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہماری قسمت ایک بار پھر پلٹا کھا رہی ہے اس لئے ملک کو چاہئے کہ ہماری کارگزاریوں سے زیادہ فیضیاب ہونے کیلئے تیار ہو جائے۔ آپ اگلے روز گڑھی خدا بخش میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم 24سالہ جدوجہد کے بعد‘ اپنے
زورِ بازو سے آئے ہیں: علی نواز
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ ''ہم 24سالہ جدوجہد کے بعد‘ اپنے زورِ بازو سے آئے ہیں‘‘ جبکہ اب تک کی دوسری حکومتوں کی طرح صرف بازو اپنا تھا؛چنانچہ ہم نے آئندہ بھی اپنا بازو اسی زور کیلئے تیار رکھا ہوا ہے تاکہ کل کو کہہ سکیں کہ یہ تو ہمارے بائیں ہاتھ کا کام تھا کیونکہ بازو کا سارا کام بھی ہاتھ ہی سرانجام دیتا ہے جبکہ بازو تو ویسے بھی سرہانے دھرے دھرے سو جاتا ہے اور ساری حکومتوں کے یہ بازو آزمائے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری کوشش یہ بھی ہو گی کہ ہمارے علاوہ کوئی اور اپنے بازو میں یہ زور بھرانے میں کامیاب نہ ہو جائے کیونکہ سارا کام بازو میں زور بھرنے والے ہی کا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
میاں نوازشریف ہی ہمارے وزیراعظم
کے امیدوار ہوں گے، رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ہی ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے‘‘ بشرطیکہ وہ واپس آ گئے، کیونکہ لندن میں بیٹھ کر وہ عوام کی زیادہ خدمت نہیں کر سکیں گے جبکہ واپسی کے زیادہ اسباب پیدا کرنے کی وہ سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں‘ پیشتر اس کے کہ برطانوی حکومت اچانک ہی ان کی ملک بدری کا حکمنامہ جاری کر دے کیونکہ ان کی اپیل کے کامیاب ہونے کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ اصل میں تو وہ معافی تلافی کے حوالے سے اپنی ساری جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ خدا تعالیٰ تو غفورالرحیم ہے ہی‘ انسان جو اس کا نائب کہلاتا ہے‘ اس خوبی سے ماورا کیونکر ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
وہ جس دریا سے تنگ آیا ہوا ہے
اُسی کا اس پہ رنگ آیا ہوا ہے
پھر امن و آشتی کے نام پر وہ
بجا کر طبلِ جنگ آیا ہوا ہے
وہیں پر ہے بڑے بوڑھوں کا میلہ
جہاں وہ شوخ و شنگ آیا ہوا ہے
مرے لوہے کو دیمک کھا گئی ہے
مرے پیڑوں پہ زنگ آیا ہوا ہے
بہانے پھر ہی تازہ بتازہ
نیا ایک عذرِ لنگ آیا ہوا ہے
وہ سچ بھی ایسے فرفر بولتا ہے
کہ جیسے پی کے بھنگ آیا ہوا ہے
غنیمت ہے یہی اک مرتے مرتے
ہمیں جینے کا ڈھنگ آیا ہوا ہے
٭......٭......٭
آگ پانی سے جوڑتا ہوں میں
خود کو اندر سے توڑتا ہوں میں
سر کو دیوار سے نہیں پھوڑا
سر سے دیوار پھوڑتا ہوں میں
دل کی بنجر زمین پر شب بھر
اپنی آنکھیں نچوڑتا ہوں میں
مجھ کو رہنا ہے یا نہیں رہنا
یہ بھی اب تجھ پہ چھوڑتا ہوں میں
اے محبت معاف کر مجھ کو
لے ترے ہاتھ جوڑتا ہوں میں
آج کا مطلع
ہم تو سمجھے تھے ملاقات کی رات آ گئی ہے
بیچ میں لگتا ہے کچھ اور ہی بات آ گئی ہے