تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-01-2022

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر

میں اِن ہائوس تبدیلی کیلئے متفق
اور پُرامید ہوں: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''میں اِن ہائوس تبدیلی کیلئے پُرامید اور متفق ہوں‘‘ میں اتفاق میں یقین رکھتا ہوں اور سیاسی زندگی اتفاقات ہی سے بھری ہوتی ہے، اگر کوئی کہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہونے چاہئیں تو میں اس سے بھی مکمل اتفاق کروں گا یا اگر یہ کہا جائے کہ بقایا جات وصول نہ کیے جائیں تو میں یقینی طور پر اس سے بھی اتفاق کروں گا کیونکہ اتفاق میں ویسے بھی بڑی برکت ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام اب بھی مری جانے سے
باز نہیں آ رہے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عوام اب بھی مری جانے سے باز نہیں آرہے‘‘ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ حالیہ سانحے سے عبرت حاصل کرتے اور عمر بھر وہاں جانے کا نام تک نہ لیتے جبکہ برف ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مناسب ریٹ پر کثرت سے دستیاب ہے جس سے ہر قسم کا استفادہ کیا جا سکتا ہے اور اگر اس المناک واقعے کے بعد بھی عوام مری کا رخ کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ خود ہی اپنی زندگی سے اکتائے ہوئے ہیں۔ اس صورت میں حکومت کیا کر سکتی ہے جبکہ حکومت اگر دیگر شعبوں میں بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھلا رہی تو یہاں کیا کرے گی۔ سوچنے کی بات ہے! آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت آئی ایم ایف
کا زرخرید مہرہ ہے: حافظ حمد اللہ
پی ڈی ایم کے ترجمان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''موجودہ حکومت آئی ایم کا زر خرید مہرہ ہے‘‘ لیکن ہم ایسے نہیں ہیں لیکن اگر کبھی ہماری حکومت برسر اقتدار آ گئی تو ہمارا بھی اسی ادارے سے پالا پڑے گا کیونکہ یہ ملک ادھار کے بغیر چل ہی نہیں سکتا جبکہ کے پی کے بلدیاتی انتخابات سے ہمارے اقتدار کی راہ ہموار ہو چکی ہے، یہ پہلا قطرہ ہے اور اسی سے ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر برآمد ہوگا۔ اگرچہ اس میں مچھلیوں کے ساتھ ساتھ مگرمچھ بھی ہوں گے لیکن مچھلیاں چونکہ خدا تعالیٰ کی نعمت ہیں اس لیے ہم مگرمچھوں سے کہیں گے کہ ان سے تم اور ہم مل کر استفادہ کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں منی بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں
لیکن ان سے سیکھیں گے کیا؟: اسد عمر
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن ان سے سیکھیں گے کیا؟‘‘ اگر سیکھنا ہوتا تو اب تک ہم کافی حد تک سیکھ چکے ہوتے کیونکہ سیکھنے کیلئے تین ساڑھے تین سال کم نہیں ہوتے اور جو کام انہیں آتا ہے اسے سیکھنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ کچھ دال دلیا اس سلسلے میں ہمارے چند ساتھی بھی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر انہیں کچھ آتا ہو اور ہمیں نہ آتا ہو تو ہمیں بتا دیں‘ ہم سیکھنے کیلئے تیار ہیں، یا کم از کم سیکھنے کی کوشش ضرور کریں گے کیونکہ آدمی تو ساری عمر ہی سیکھتا رہتا ہے؛ اگرچہ ہم نے سیکھنا عمر کے آخری حصے کیلئے چھوڑا ہے۔آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
بعض لیڈر کاربن مونو آکسائیڈ
جیسے ہوتے ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''بعض لیڈر بھی کاربن مونو آکسائیڈ جیسے ہوتے ہیں‘‘ اس لیے ان کا ملک میں رہنا مناسب نہیں، اور اسی لیے محب وطن افراد ان کے اثرات سے ملک کو بچانے کیلئے بیرونِ ملک چلے جاتے ہیں اور کاربن مونو آکسائیڈ کا خطرہ اور اثرات چونکہ مستقل ہوتے ہیں اس لیے وہ ملک کی بہتری کی خاطر وہیں پر اپنا قیام ٹھکانہ بنا لیتے ہیں اور جو مزید محب وطن اپنے وطن کی محبت میں باہر جانا چاہتے ہیں حکومت ان کی راہ میں روڑے اٹکا کر ملک دوستی کا ثبوت نہیں دیتی اس لیے حکومت کو چاہیے کہ یا تو کوئی مونو آکسائیڈ ویکسین ایجاد کرے یا پھر کاربن مونو آکسائیڈ افراد کو ملک چھوڑنے کی بخوشی اجازت دے دے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب بھارت سے صابر کی شاعری:
جو ہم سے جیت گیا اس کو یار کر لیا ہے
سو ہم نے جیت کا انعام ہار کر لیا ہے
بقدرِ ظرف اسے اختیار کر لیا ہے
کسی نے ایک‘ کسی نے ہزار کر لیا ہے
ہے کم نگاہی یہ آغازِ التفات و کرم
وہ چاہے مانے نہ مانے‘ شمار کر لیا ہے
تجھی سے عزمِ سفر تھا تمام لیکن اب
تجھے بھی لطفِ سفر میں شمار کر لیا ہے
ہمی ہیں راہ، ہمی کارواں، ہمی رہبر
خود اپنے آپ کو جب سے قطار کر لیا ہے
پہنچ گئے ہیں سمندر کے اِس کنارے ہم
تم اُس کنارے بتا دو کہ پار کر لیا ہے
وہ خالی ہاتھ پلٹ جائے اس لیے خود کو
خزاں سے پہلے ہی بے برگ و بار کر لیا ہے
خلافِ معمول
تم مجھے مشورہ دیتے تھے
خواب دیکھنے کا
اور میں نے تمہیں بتا دیا تھا
کہ مجھے خوشبو سے الرجی ہے
سو تم نے ہمیشہ فاصلہ بنائے رکھا
اس وقت ہمارے شوق جدا تھے
عادتیں الگ تھیں
اور مشغلے بھی
تمہیں بھی یاد ہے سب کچھ
اور مجھے بھی
اس رات تم نے خوشبو نہیں لگائی
اور میں نے خواب دیکھا
مجھے کیا پتا تھا
خواب آدم خور ہوتا ہے
آج کا مطلع
کس جنگل میں کھوئے
اوئے ہوئے ہوئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved