حکومت ہفتوں‘ مہینوں نہیں
دنوں میں ختم ہو جائے گی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت ہفتوں‘ مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں ختم ہو جائے گی‘‘ کیونکہ ہم زیادہ دیر انتظار نہیں کر سکتے؛ البتہ یہ دن تین سو پینسٹھ دن بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کے منظور وسان کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی پیشین گوئیوں کا کام شروع کر دیا ہے اور اگر یہ پیشگوئیاں صحیح ثابت ہونا شروع ہو گئیں تو اسے روزگار کے طور پر بھی اختیار کیا جا سکتا ہے جبکہ ویسے بھی پارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے امیدواروں میں میرا نام شامل نہیں کیا ہے اور اثاثوں کے بچنے کی بھی اُمید کم ہی ہے اس لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
وزیراعظم عمران خان کے سر پر
عوام کا ہاتھ ہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم عمران خان کے سر پر عوام کا ہاتھ ہے‘‘ جس سے ان کے بال بکھر جاتے ہیں اور انہیں بار بار کنگھا کرنا پڑتا ہے اور وہ ہر وقت اسی کام میں مشغول رہتے ہیں اور دیگر مسائل پر توجہ نہیں دے سکتے اور جس سے انہوں نے عوام کو کئی بار منع بھی کیا ہے لیکن وہ باز نہیں آتے اور چونکہ سر پر ایک اور ہاتھ بھی ہے اس لیے دہری زحمت اور دِقت اٹھانا پڑتی ہے اور چونکہ اس ہاتھ کو جھٹک بھی نہیں سکتے اس لیے قدرے سہولت کیلئے عوام ہی کے ہاتھ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بارے سوچا جا رہا ہے کہ زیادہ بوجھ سے صحت پر بھی بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
مہنگائی اور منی بجٹ کے خلاف 101
دھرنے دیں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اورمنی بجٹ کے خلاف 101دھرنے دیں گے‘‘ اور اگر روزانہ بھی دھرنا دیں تو 101 دن کے بعد حکومت کے لیے رخصت ہونے کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں رہے گا جبکہ ویسے بھی تب تک انتخابات کی دُھوم دھام شروع ہو چکی ہو گی اور حکومت خود ہی نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی اور اس طرح دھرنوں کا عظیم مقصد بھی حاصل ہو جائے گا اور اگر ان کے لیے کوئی کنٹینر ضروری ہوا تو وہ بھی حاصل کر لیا جائے گا کیونکہ کنٹینر سے خطاب کرنے کا کچھ اور ہی مزہ ہے‘ اس طرح 101 دن ہنسی خوشی گزر جائیں گے اور اس وقت تک حکومت بھی کافی عبرت حاصل کر چکی ہو گی۔ آپ اگلے روز منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپٹ افراد کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں: آئی جی پنجاب
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا ہے کہ ''کرپٹ افراد کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں‘‘ کیونکہ جگہ موجود نہیں ہوتی‘ بنانا پڑتی ہے اور جو افراد اس میں بھی ناکام رہیں تو انہیں مشورہ ہے کہ کسی اور محکمے میں اپنا تبادلہ کرا لیں کیونکہ اوّل تو وہاں کرپٹ افراد کے لیے کافی جگہ موجود ہو گی بصورتِ دیگر وہ وہاں تھوڑی بہت محنت کے بعد یہ جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے جبکہ فارغ کرتے وقت ان کی سفارش بھی کر دوں گا تاکہ ان کمزور لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے جبکہ کرپشن ایک آٹو میٹک طریقہ ہے جس میں بڑا چھوٹے کی طرف دیکھتا ہے اور اسے طے شدہ خوراک ملتی رہتی ہے اس لیے اسے کرپشن نہیں کہا جا سکتا۔ آپ اگلے روز سرگودھا کے دورے پر اجلاس کی صدارت اورپولیس لائن میں خطاب کر رہے تھے۔
عدم اعتماد کے بغیر حکومت گرا کر
دکھائیں گے: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کے بغیر حکومت گرا کر دکھائیں گے‘‘ اور اگر نہ بھی گرا سکے تو اس کا ثواب ضرور حاصل ہو جائے گا کیونکہ اگر کسی نیک کام کا ارادہ کر لیا جائے اور وہ نیک کام روبہ عمل نہ بھی آ سکے تو اس کا ثواب ضرور ملتا ہے؛ اگرچہ والد صاحب سمیت ہمیں جو اعلیٰ مقام حاصل ہو چکا ہے اس کے بعد کسی مزید کام کی گنجائش نہیں رہتی اور ہم پہنچے ہوئے لوگ ہیں اور بد دُعا سے بھی حکومت کا قلع قمع کر سکتے ہیں؛ تاہم اندر سے ہم حکومت کے خلاف نہیں ہیں اسی لیے ہماری حکمت عملی حکومت گرانے کے خلاف ہے جبکہ یہ بیانات وغیرہ حکومت کے خلاف اس لیے دیتے رہتے ہیں کہ کل کو ہم نے الیکشن میں عوام کے پاس بھی جانا ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
ریت دریا کی نشانی کی طرح لگتی ہے
بند مٹھی میں بھی پانی کی طرح لگتی ہے
لمحے لکھتے رہے الفاظ کی صورت مجھ کو
زندگی ساری کہانی کی طرح لگتی ہے
ہم نے یہ عمر گزاری ہے کہیں پہلے بھی
ہر نئی چوٹ پرانی کی طرح لگتی ہے
دل وہ سنسان حویلی ہے جو مالک کے بغیر
کسی بیوہ کی جوانی کی طرح لگتی ہے
چار کندھوں کی مسافت پہ ہے ساری ہجرت
کس لیے نقل مکانی کی طرح لگتی ہے
ان گنت حرف و معانی کے سمندرمیں چھپی
خامشی شعلہ بیانی کی طرح لگتی ہے
تیری خوشبو کو بڑی دور سے پہچانتا ہوں
دیر تک رات کی رانی کی طرح لگتی ہے
وقت دن رات سمندر کی طرح بہتا ہوا
گردشِ وقت روانی کی طرح لگتی ہے
آج کا مقطع
میں روز اپنے کناروں سے دیکھتا ہوں ظفرؔ
کہاں سے دور ہے دنیا کہاں سے دور نہیں