تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-01-2022

سُرخیاں، متن اور سدرہ سحر عمران

بزدار صاحب سُن لیں سانحہ مری پرمٹی
نہیں ڈالنے دیں گے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف اور (ن) لیگ کے اہم رہنما حمزہ شریف نے کہا ہے کہ ''بزدار صاحب سُن لیں سانحہ مری پر مٹی نہیں ڈالنے دیں گے‘‘ کیونکہ ایک تو بارشوں کی وجہ سے مٹی دستیاب ہی نہیں اور اس کی جگہ کیچڑ ہی مل سکتی ہے جو اس سانحے پر نہیں ڈالی جا سکتی، دوسرے مٹی ڈالنا کوئی آسان اور ہر کسی کا کام بھی نہیں ہے نیز مٹی اس لئے بھی میسر نہیں ہے کہ یہ ساری کی ساری ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈال لی تھی جس کا کیس ابھی تک اس مٹی کی وجہ سے لٹکتا چلا آرہا ہے اور ہمارے سُرخرو ہونے میں ابھی کچھ دیر ہے بلکہ مقدمات کی ایک پوری کھیپ ہے جس سے ہم نے سرخرو ہونا ہے جبکہ تایا جان بھی سرخرو ہونے کے ڈر سے ہی واپس نہیں آ رہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خوش قسمتی کہ ہمیں اتنی نالائق اپوزیشن ملی ہے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اتنی نالائق اپوزیشن ملی ہے‘‘ اورایسے لگتا ہے کہ نالائقی کے مقابلے میں وہ ہم سے آگے نکل گئی ہے جس کی وجوہات کا اندازہ لگانے کی ضرورت ہے‘ اگرچہ نالائقی میں آگے پیچھے ہوتے رہنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے لیکن ہم اس میں کسی کو اپنا ثانی نہیں سمجھتے تھے‘ اس لئے ہم اگر کوشش کریں تو دوبارہ اپوزیشن سے آگے بھی نکل سکتے ہیں کیونکہ کوئی بھی اپنے طے شدہ مقام کو کھونا پسند نہیں کرتا؛ چنانچہ اُمید ہے کہ قدرت ہماری محنت کو ضائع نہیں ہونے دے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا بحران ختم نہیں کر سکتی: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا بحران ختم نہیں کر سکتی‘‘ اس لئے پی ٹی آئی یا عمران خان سے اس کی توقع رکھنا بے جا ہے اور صورتحال کا تقاضا ہے کہ ایک ایسی قومی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جو اس بحران کو ختم کرے ،یہ حکومت احتساب کی صورت میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہی ہے وہ بھی بچ جائے گا اور کسی اچھے کام پر خرچ کیا جا سکے گا بلکہ احتساب کا سلسلہ ہی اتفاقِ رائے سے ختم کیا جاسکتا ہے کیونکہ قومی حکومت کے قیام کے بعد اس کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور ملک تیز رفتار ترقی کا وہ سفر اختیار کرے گا جس کی وضاحت ہمارے قائد کرچکے ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار کے معاون خصوصی حسان خاور نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں‘‘ اور دہشت گردی کی ان اِکا دکا کارروائیاں کرنے والوں کو جب اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہاں اس کی کوئی گنجائش نہیں تو انہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے جبکہ اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے کے خلاف جو کچھ کرتی رہتی ہیں اس کی شدت بجائے خود کچھ کم نہیں ہمارے سیاستدان اس میں خود کفیل ہیں ۔ آپ اگلے روز انارکلی دھماکے کے حوالے سے بیان جاری کر رہے تھے۔
حکمرانوں کا ایک ایک دن ملک کو پیچھے
دھکیل رہا ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کا ایک ایک دن ملک کو پیچھے دھکیل رہا ہے‘‘ جبکہ میں پردیس میں بیٹھ کر ملک کو آگے دھکیل رہا ہوں اور اس سلسلے کی میری آخری کوشش رانا شمیم کا بیان حلفی تھا جس کی کسی کو سمجھ ہی نہیں آئی اور خواہ مخواہ کا ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا اور میں واپس بھی اس لئے نہیں آ رہا کہ میری تعمیری کوششوں کو بھی غلط رنگ دیا جا رہا ہے جبکہ میں شدید علالت کے باوجود اپنا یہ مشن جاری رکھے ہوئے ہوں اور یہ احسان فراموش اس کی قدر نہیں کر رہے، میں جہاں تک ہو سکا اپنی قومی خدمات جاری رکھوں گا بلکہ زیادہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ میری پارٹی بھی میرے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور میرے یا مریم نواز کے بجائے چار چار لوگوں کے نام آئندہ وزیراعظم کے طور پر دیے جا رہے ہیں۔ آپ لندن میں آنے والے مختلف لیگی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کراچی سے سدرہ سحر عمران کی شاعری:
چلتی پھرتی سفید قبریں
موت برف کی طرح
میرے دل کی نالیوں میں جم رہی ہے
درد کی آواز نہیں نکلتی
شاید آنسو بھی گونگے ہو گئے
یہ میرا ہاتھ مجھے پہچانتا نہیں
میری آنکھیں دور سے آتے راستے پر
یوں پہرہ دے رہی ہیں جیسے ،خدا
فرشتے بھیجنا چاہتا ہے ،مگر
انہیں میری قبرکا راستہ معلوم نہیں
..................
جتنا بانٹا تو نے خود کو جتنا چھوڑا، رکھا ہے
بات ہمارے حصے کی ہے جس کو تھوڑا رکھا ہے
جب چاہا آوازیں پہنیں اور جب چاہا خاموشی
ہونٹوں کی الماری میں ہر رنگ کا جوڑا رکھا ہے
اب بھی کھانے کی ٹیبل پر اوندھی پڑی ہیں سب چیزیں
چار پلیٹیں، کانچ کا جگ، جو کچھ بھی توڑا رکھا ہے
میرے بچپن کی گُڑیا مجھ میں تحلیل ہوئی لیکن
اک شہزادہ اور اک بے کاٹھی کا گھوڑا رکھا ہے
جسم گلابی کاغذ جس کو غم کی دیمک چاٹ گئی
تیرے نام کی مُہر تھی اُس پر توڑا موڑا رکھا ہے
ساری رات ہی میری آنکھیں ایسے دُکھتی رہتی ہیں
جیسے ان میں خواب نہیں بلکہ اک پھوڑا رکھا ہے
آج کا مطلع
فراغ ہے جو دلِ تنگ تنگ سے پیدا
کہ امن بھی کبھی ہوتا ہے جنگ سے پیدا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved