نیٹ فلیکس پر ایک سیزن ہے جو بھارت کے ایک خاندان کی ''پراسرار موت‘‘ کے سچے واقعے پر محیط ہے۔ بھارتی دارالحکومت دہلی میں یکم جولائی 2018ء کو براری نامی علاقے میں ایک گھر کے تمام افراد مردہ پائے گئے تھے۔ نہ گھر سے کوئی چیز چوری ہوئی تھی‘ نہ ہی کوئی باہر والا گھر میں داخل ہوا تھا لیکن تمام لوگ پھندے سے لٹکے ہوئے تھے۔ یہ ایک کھاتا پیتا گھرانا تھا اور اس کے گیارہ لوگوں کا ایک ساتھ مر جانا تمام لوگوں کیلئے صدمے کا باعث تھا۔ یہ خوش باش اور پڑھی لکھی فیملی تھی‘ کوئی بظاہر بیمار بھی نہیں تھا‘ اس وجہ سے اس کیس کو خاصی اہمیت ملی۔ اب اس پر ویب سیریز بنائی گئی ہے اور ان رازوں سے پردہ اٹھایا ہے کہ یہ قتل تھا‘ خودکشی تھی یا کچھ اور۔اس خاندان کے ساتھ جوبھی ہوا‘ بہت چونکانے والا ہے۔یہ سوال تفتیشی اداروں کے لیے سب سے بڑا معمہ بنا رہا کہ جب گھر میں کوئی باہر والا داخل نہیں ہوا‘ اور کوئی بھی اندر نہیں آیا تو دس لوگ کیسے مارے گئے۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ اس گھر کے سربراہ ''للیت‘‘ کو کچھ آوازیں سنائی دیتی تھیں جنہیں وہ ڈائری میں لکھ لیتا تھا‘ ان میں کبھی کچھ ہدایات ہوتی تھیں جن پر باقی گھر والے بھی عمل کرتے تھے۔ ایک شخص ذہنی طور پر بیمار تھا اور باقی توہم پرستی کے سبب اس کی پیروی کر رہے تھے۔ یہ گھرانا سمجھتا تھا کہ ان کے آنجہانی والد کی روح گھر میں آتی ہے اور للیت سے بات کرتی ہے لہٰذا جو وہ کہہ رہا ہے‘ گھر والوں نے وہی کچھ کرنا ہے۔ کچھ ایسی باتیں تھیں جن پر عمل کرنے سے اس خاندان کو کچھ فائدہ پہنچا تھا لہٰذا سب لوگ ضعیف الاعتقادی میں بری طرح پھنس گئے تھے۔ محلے داروں کے مطابق یہ فیملی دیکھنے میں بالکل نارمل تھی‘ ان کو نہیں معلوم تھا کہ گھر میں کیا چل رہا ہے لیکن گھر سے ملنے والی ڈائریوں اور رجسٹر سے معلوم ہوا کہ للیت کے ''والد کی روح‘‘ اسے احکامات دیتی تھی اور وہ سب لکھ لیتا تھا جس پر بعد میں سارے گھر والے عمل کرتے تھے۔ انہی احکامات میں یہ لکھا تھا کہ سب لوگ مل کر خودکشی کریں گے اور ان کے بعد پتا جی کی روح سب کو زندہ کردے گی۔ یہ سراسر توہم پرستی تھی اور سارا خاندان خودکشی کے سبب مارا گیا۔ یہ کوئی فلمی کہانی نہیں بلکہ ایک حقیقی واقعہ ہے جسے اب فلمایا گیا ہے۔ اسی طرح ترکی میں ایک مووی سیریز بنائی گئی ہے جو جادو ٹونے کے سچے واقعات پر مبنی ہے‘ اس کا نام ہے ''سجین‘‘۔ ترک زبان میں اسے Ssiccin لکھتے ہیں۔ اس میں ایک خاتون کسی شادی شدہ شخص سے شادی کرنے کیلئے اس پر کالا جادو کراتی ہے‘ اس کے بعد اُس گھر میں اموات شروع ہوجاتی ہیں اور بعد میں جادو کرانے والی خود بھی مرجاتی ہے۔ یہ ترکی کی اب تک کی سب سے خوفناک مووی کہلاتی ہے۔ یہ بھی کوئی فسانہ نہیں بلکہ حقیقی واقعات پرمبنی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جادو ٹونہ‘ جنتر منتر معاشرے میں عام کیوں ہورہا ہے۔ یہ کسی ایک خطے کا مسئلہ نہیں ہے‘ پوری دنیا میں جادوگر اور عامل موجود ہیں۔ پاکستان کی دیواریں بھری پڑی ہیں‘ ہر جگہ لکھا نظر آتا ہے: محبوب آپ کے قدموں‘ رشتے کی رکاوٹ دور کریں‘ گارنٹی! بیٹا ہی پیدا ہوگا‘ اپنے اوپر بندش کو ختم کرائیں‘ شوہر کو قابو میں لائیں، وغیرہ وغیرہ۔ ہمارے ملک کی یہ دیواریں درحقیقت ہمارے معاشرتی حالات اور رویوں کی عکاس ہیں کہ ہمارے کیا مسائل ہیں۔ ان مسائل کے حل کے نام پر ایک ایسی انڈسٹری کام کررہی ہے جس کا ہمارے مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ جادو‘ ٹونہ کرنا نہ صرف حرا م ہے بلکہ شریعت میں اس کی سخت ترین سزا سنائی گئی ہے۔ یہاں تک بیان ہو اکہ جادو کرنے والا دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے مگر سادہ لوح لوگوں کی بڑی تعداد جہالت اور لاعلمی کے سبب عاملوں کے پاس جاتی ہے۔ بیشتر لوگ دو نمبر طریقوں سے انہیں لوٹتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو ہمارے قوانین میں اس جرم پر سزا اور جرمانے مقرر ہیں؛ تاہم مجھے بہت حیرت ہوئی کہ جب قومی اسمبلی میں گزشتہ دنوں یہ بل پیش کیا گیا کہ تعویذ گنڈے اور عملیات کرنے والوں کی سزا کو 7 سال تک بڑھایا جائے اور جرمانے کی سزا کو دس لاکھ تک کیا جائے مگر قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں اس بل کو مسترد کردیا‘ یوں اس جرم پر سزا اور جرمانہ بڑھانے سے متعلق بل کو مسترد کردیا گیا۔ حالانکہ میری نظر میں اس حوالے سے لازماً قانون سازی ہونی چاہیے اور سخت ترین سزا دی جانی چاہیے کیونکہ جادو ٹونے کی وجہ سے لوگوں کے گھر برباد ہو رہے ہیں۔ جادوگرکھلے عام اپنا کام کررہے ہیں اور انکو روکنے والا کوئی نہیں! افسوس کی بات ہے کہ اس بل کو مسترد کیا گیا۔ ہمارے معاشرے میں ایک اور رجحان بہت عام ہے۔ اچانک خبر ملتی ہے کہ فلاں جگہ سے سو‘ دو سو سال پرانی قبر دریافت ہوئی ہے اور پھر وہاں میلہ لگ جاتا ہے۔ ایسے کیسز کا گہرائی میں جا کر تجزیہ کیا جائے تو زیادہ تر یہ زمین ہتھیانے کا چکر ہوتا ہے۔ عوام کی سادہ لوحی اور لاعلمی کے سبب ان لوگوں کا مقصد پورا ہوجاتا ہے جو زمین پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ وہ اس کو کاروبار کے طور پر لے کر چلتے ہیں اور عوام کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ایسے کتنے ہی واقعات ہمیں آئے روز پڑھنے کو ملتے ہیں کہ لوگ اپنی بیماربیٹیوں کو جعلی عاملوں کے پاس دم کرانے لے کر جاتے ہیں اور وہاں ان کی بے حرمتی کی جاتی ہے‘ پھر بھی یہ کام زوروشور سے جاری ہے۔ کئی کیسز میں تو یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ کوئی اشتہاری یا مفرور مجرم جعلی عامل کا روپ دھار لیتا ہے۔ بعض بہروپیوں نے یہ سب کاروبار بنا رکھا ہے اور جعلی پیر اور عامل بن کر وہ لوگوں سے رقم اینٹھ رہے ہوتے ہیں؛ البتہ کچھ کیسز میں 'جادوگروں‘ کو اپنے کام میں مہارت حاصل ہوتی ہے۔ یہ لوگوں کو عملیات سے ضرر پہنچاتے ہیں۔ اکثر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے گھر میں چیزیں گم ہورہی ہے‘ کپڑے خودبخود پھٹ جاتے ہیں‘ دیواروں‘ چیزوں پر خون لگا ہوا ملتا ہے‘ کئی ایسے بھی مافوق الفطرت واقعات رونما ہوتے ہیں جن کی کوئی سائنسی وجہ نہیں ہوتی اور انسان پریشان ہونا شروع ہوجاتا ہے کہ یہ سب کیا ہورہا ہے۔ اصل میں قریبی افراد حسد میں مبتلا ہوکر ایسے جادوگروں کے پاس جاتے ہیں اور پیسے دے کر سفلی عمل کراتے ہیں۔ قبرستانوں میں خاص طور پر اس طرح کے عملیات کیے جاتے ہیں، کچھ کے لیے تو میتوں کی توہین بھی کی جاتی ہے۔ انتظامیہ اگر اس طرف توجہ دے‘ رات کے وقت لوگوں کا داخلہ قبرستانوں میں ممنوع قرار دے‘ قبرستانوں میں روشنی اور پولیس کا پہرہ ہو تو ان واقعات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ان تمام جادوگروں اور جعلی عاملوں پر کریک ڈائون کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ قرآنِ مجید میں سورۃ البقرہ میں ہاروت اور ماروت کے واقعہ میں اُس جادو کا ذکر موجود ہے جو میاں‘ بیوی کے درمیان جدائی کیلئے کیا جاتا ہے۔ یہ جادو آج بھی عام ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں جادوگروں اور شیاطین سے محفوظ رکھیں۔
دنیا ایک عارضی جگہ ہے‘ لہٰذا اللہ کی تقسیم پر راضی ہوجانا ہی ہمارے لیے بہتر ہے‘ ایک دوسرے سے دشمنی اور حسد کرنا کسی کام کا نہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر خواتین عاملوں کے پاس جاتی ہیں اور اپنے شوہروں کی کمائی ان پر لٹاتی رہتی ہیں‘بعض اوقات اپنی عزت بھی گنوا بیٹھتی ہیں‘ اس لیے خواتین میں یہ تعلیم عام کرنا ضروری ہے کہ خود کو دین کے قریب کریں اور اللہ کی رضا میں راضی ہوجائیں۔ ہر بیماری جادو‘ جنات اور شیطان کی وجہ سے نہیں ہوتی۔ ڈاکٹری علاج پر توجہ دیں اور اللہ سے شفا کی دعا کریں۔ جس انسان کو یہ محسوس ہو کہ اس پر جادو ہوا ہے‘ اسے چاہیے کہ نماز باقاعدگی سے پڑھے، قرآنِ مجید کی تلاوت کرے‘ صدقات و خیرات دے‘ ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔ سورۃ البقرہ کی تلاوت اونچی آواز سے گھر پر لگانا بھی خیر کا باعث اور جادو کا توڑ ہوتا ہے۔ سورۃ البقرہ اور سورہ آلِ عمران کے ساتھ ساتھ آیت الکرسی اور چاروں قل ضرور پڑھیں۔ ''منزل‘‘ کے نام سے کچھ آیات ہیں‘ ان کی پابندی سے تلاوت کریں‘ حجامہ بھی اس ضمن میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر حالات زیادہ خراب ہوں تو قریبی مسجد کے پیش امام سے مل کر قرآنی آیات پوچھ لیں لیکن جعلی پیروں اور عاملوں سے دور رہیں۔