شریف برادران کے علاوہ بھی پارٹی میں
وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں: رانا ثنااللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے اہم رہنما رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''شریف برادران کے علاوہ بھی پارٹی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں‘‘ بلکہ اگر سچ پوچھیں تو ہر رکنِ اسمبلی اس کا امیدوار ہے کیونکہ نواز شریف واپس آ نہیں رہے اور وہ شہباز شریف کو کبھی وزیراعظم بننے نہیں دیں گے جبکہ مریم نواز اور شہباز شریف ویسے بھی ایک دوسرے کی راہ کا روڑا ہیں؛ چنانچہ اس کا واحد حل یہ ہو گاکہ پرچی سسٹم کے ذریعے وزیراعظم کا فیصلہ کر لیا جائے کہ جس کے نام کی پرچی نکل آئے وہی وزیراعظم ہوگااور اس طرح پارٹی کا مثالی اتحاد بھی قائم دوائم رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف واپس آ نہیں رہے
انہیں لایا جا رہا ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف آ نہیں رہے انہیں لایا جا رہا ہے‘‘ اور یہ بھی ہمارا خیال ہی ہے کہ انہیں لایا جا رہا ہے کیونکہ اس سلسلے میں ہمارے سارے حربے ناکام ہو چکے ہیں اور اب کوئی باقی نہیں رہا ماسوائے برطانوی عدالت کے فیصلے کے، بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ہمارا فائدہ اس میں ہے کہ وہ وہیں رہیں کیونکہ وہ یہاں آ کر بھی ہمارے لئے مسائل ہی پیدا کریں گے، اگرچہ وہاں بیٹھ کر بھی وہ یہی کچھ کر رہے ہیں کیونکہ انہیں دو ہی کام آتے ہیں، ایک تو وہ جو وہ یہاں رہ کر کر گئے ہیں اور دوسرا وہ جو وہ وہاں بیٹھ کر سرانجام دے رہے ہیں اور یہ دونوں کام کچھ خاص لوگوں کو ہی سجتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں راوی پراجیکٹ پر گفتگو کر رہے تھے۔
عمران یاد رکھیں ایک سڑک اڈیالہ جیل
کو بھی جاتی ہے: کیپٹن (ر) صفدر
میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''عمران یاد رکھیں ایک سڑک اڈیالہ جیل کو بھی جاتی ہے‘‘ کیونکہ حکومت کی طرف سے نواز شریف کو واپسی پر جس جیل کی دھمکی دی جا رہی ہے وہ اڈیالہ جیل ہے ہی نہیں حالانکہ یہ بات ان کی اپنی صوابدید پر چھوڑ دینی چاہیے کہ وہ خود کون سی جیل میں جانا پسند کریں گے کیونکہ ورائٹی ہی اصل چیز ہے جس کا خیال ہر صورت رکھا جانا چاہیے جبکہ آلو گوشت اگر آدمی کو پسند بھی ہو تو آلو گوشت ہر روز نہیں کھایا جا سکتا ؛چنانچہ وہ جیل میں بھی صرف آلو گوشت کھانا پسند نہیں کریں گے اور یہ بات باعثِ صد اطمینان ہے کہ وزیر جیل خانہ جات کے مطابق قیدیوں کیلئے جیلوں میں سہولیات کا ہر طرح سے خیال رکھا جانے لگا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں خواتین پر لاٹھی چارج کی مذمت کر رہے تھے۔
بلدیاتی الیکشن سے حقیقی قیادت
سامنے آئے گی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''بلدیاتی الیکشن سے حقیقی قیادت سامنے آئے گی‘‘ جبکہ جعلی اور نااہل قیادت کا خاتمہ ہو جائے گا جس کے طعنے اپوزیشن جماعتیں شب روز دیا کرتی ہیں اور عوام بھی سکون کا سانس لیں گے کیونکہ جعلی قیادت کی میعاد اتنی ہی ہوتی ہے جبکہ قیادت اصلی ہو یا نقلی، حقیقی ہو یا غیر حقیقی، اپنی میعاد اور مدت ساتھ لے کر آتی ہے اور یہ عذاب ناک عرصہ عوام کو برداشت کرنا ہی پڑتا ہے اور قوموں پر بُرا وقت آتا ہے اور گزر جاتا ہے، لہٰذا عوام اس ممکنہ حقیقی قیادت کا استقبال کھلے بازوؤں سے کرنے کیلئے تیار ہو جائیں کیونکہ جن تبدیلیوں کی بشارت دی گئی تھی ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
مجھے بدنام کرنے کی گھناؤنی
سازش تیار کی گئی: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''مجھے بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش تیار کی گئی‘‘ کیونکہ یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ ہم اندر خانے حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں کیونکہ حکومت کی مخالفت کرنے کا مطلب نواز لیگ کو سپورٹ کرنا ہے جبکہ ہماری اصل لڑائی اسی کے ساتھ ہے، اس لئے میرے خلاف سازش کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ اگلے روز میڈیا کو بیان دے رہے تھے۔
اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی یہ نظم
ہوا جب تیز چلتی ہے
ہوا جب تیز چلتی ہے
شکستہ خواب جب مٹیالے رستوں پر
مراد امن پکڑتے ہیں
جھکی شاخوں کے ہونٹوں پر
کسی بھولے ہوئے نغمے کی تانیں
جب الٹتی ہیں
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
ستارے جب لرزتے ہیں
مری آنکھوں کی سرحد پر
افق دھند لانے لگتا ہے
مہک آتے دنوں کی پھیل جاتی ہے
مشام ِجاں میں اک منہ زور خواہش
موت بن کر جاگتی ہے جب
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
گلے جب وقت ملتے ہیں
ترے میرے زمانوں کے پرندے
اڑنے لگتے ہیں
سحر جب دھیمی دھیمی دستکوں میں
نیند کی جھولی میں گرتی ہے
میں تیرے ہاتھ
خوابوں کے پھسلتے لمس پر محسوس کرتا ہوں
ترے ہونٹوں کی لرزش
مجھ سے رخصت میں لپٹتی ہے
میں تجھ کو دیکھ سکتا ہوں
مجھے پھر مل سکے گا واہمہ
جس قید میں آ کر
مری عمریں سنورتی ہیں
وہ موسم جس میں تیرے نام کی خوشبو
مری سانسیں بھگوتی ہے
وہی اک شام
جس آنچل میں مرا دل دھڑکتا ہے
وہی اک زندگی جس میں
گزشتہ وہم کی آنکھیں مرے سینے میں گرتی ہیں
آج کا مطلع
جو پھول مرجھا گئے وہ کھلے ہی کب تھے
بچھڑنے والے کبھی ملے ہی کب تھے