تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     31-01-2022

گناہوں کو دھو دینے والے اعمال

کتاب وسنت کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ گناہ انسانی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور گناہوں کی ہلاکت خیزی اس قدر شدید ہے کہ انسان کی زندگی میں آنے والی جملہ تکالیف کا اُن سے انتہائی گہرا تعلق ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 30میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور جو (بھی) تمہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اسی کی وجہ سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور وہ درگزر کر دیتا ہے بہت سی باتوں سے‘‘۔ جب انسان اجتماعی حیثیت سے گناہ کرتا ہے تو خشکی اور تری میں انسانوں کے گناہ کی وجہ سے فساد ظاہر ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ روم کی آیت نمبر 41میں ارشاد فرماتے ہیں: ''فساد ظاہر ہو گیا خشکی اور سمندر میں‘ اس وجہ سے جو کمایا لوگوں کے ہاتھوں نے تاکہ (اللہ) مزہ چکھائے اُنہیں (اس کا) جو انہوں نے عمل کیا تاکہ وہ رجوع کر یں (یعنی باز آ جائیں)‘‘۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ نحل میں ایک ایسی بستی کا ذکر کیا جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے زرق، امن اور اطمینان کی نعمتوں سے نواز رکھا تھا مگر جب انہوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ تعالیٰ نے ان سے نعمتوں کو چھین کر ان پر بھوک اور خوف کو مسلط کر دیا۔اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ نحل کی آیت نمبر 112میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور بیان کی اللہ نے مثال ایک ایسی بستی کی (جو) تھی امن والی‘ اطمینان والی‘ آتا تھا اس کے پاس اس کا رزق کھلا ہر جگہ سے‘ تو اس نے ناشکری کی اللہ کی نعمتوں کی، تو چکھایا (پہنایا) اس کو اللہ نے بھوک اور خوف کا لباس‘ اس وجہ سے جو وہ کرتے تھے‘‘۔ ان آیاتِ مبارکہ سے اس نتیجے کو اخذ کرنا کچھ مشکل نہیں کہ گناہوں کے نتائج کس قدر ہلاکت خیز ہیں۔ گناہوں سے بچنے کے لیے شریعت نے بعض ایسے اعمال کی طرف رہنمائی کی ہے جن کو بجا لانے سے انسان گناہوں کے اثراتِ بد سے محفوظ ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے چند اہم اعمال درج ذیل ہیں:
1۔ توبہ و استغفار: جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں گڑ گڑا کر توبہ کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں خواہ وہ کتنی ہی بڑی خطائیں کیوں نہ ہوں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ فرقان میں تین بڑے گناہ‘ شرک، قتل اور زنا‘ کا ذکر کیا جن کی ہلاکت خیزی اظہر من الشمس ہے۔ جب انسان ان گناہوں کے بعد توبہ کا طلب گار ہو کر اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں آتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اس حوالے سے سورہ فرقان کی آیات 68 سے 70 میں ارشاد ہوا: ''اور وہ لوگ جو نہیں پکارتے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو اور نہ وہ قتل کرتے ہیں اس جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ وہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ (کام )کرے گا وہ ملے گا سخت گناہ (کی سزا)کو‘دگنا کیا جائے گا اس کے لیے عذاب قیامت کے دن اور وہ ہمیشہ رہے گا اس میں ذلیل ہو کر۔مگر جو توبہ (کرے) اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پس یہ وہ لوگ ہیں جن کے گناہوں کو اللہ نے نیکیوں کے ساتھ تبدیل کر دیا ہے‘‘۔
2۔ تقویٰ: جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے خوف کی وجہ سے گناہوں کو چھوڑ دیتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ طلاق کی آیت نمبر 5میںارشاد فرماتے ہیں: ''اور جو اللہ سے ڈرے گا (تو) وہ دور کر دے گا اُس سے اُس کی برائیاں اور وہ زیادہ کر دے گا اُس کا اجر‘‘۔
3۔ گناہوں کے بعد نیکیوں کا اہتمام: جو انسان گناہوں کے بعد نیکیوں کا اہتمام کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اُس کے سابقہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ ہود کی آیت نمبر 114میںارشاد فرماتے ہیں: ''بے شک نیکیاں دور کر دیتی ہیں برائیوں کو‘ یہ نصیحت ہے یاد رکھنے والوں کے لیے‘‘۔
4۔صدقات کا اہتمام: جو انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں اُس کے دیے گئے مال میںسے خرچ کرتا ہے تو اللہ تبار ک وتعالیٰ اُس کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ توبہ کی آیت نمبر 103میں ارشاد فرمایا: ''آپ لیجئے ان کے مالوں میں سے صدقہ (تاکہ) آپ پاک کریں اُنہیں اور آپ تزکیہ کریں ان کا اس کے ذریعے اور دعا فرمائیں ان کے حق میں‘ بے شک آپ کی دعا (باعثِ) سکون ہے ان کے لیے‘‘۔
5۔ تسبیح کا اہتمام: جو شخص صبح وشام سو (100) مرتبہ ''سبحان اللہ و بحمدہٖ‘‘ کا ورد کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اُس کے گناہوں کومٹا دیتے ہیں خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
6۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع: جو شخص نبی کریمﷺ کی اتباع کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اُس کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ آل عمران کی آیت نمبر31 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''آپ کہہ دیں اگر ہو تم محبت کرتے اللہ سے‘ تو میری پیروی کرو‘ اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا اور وہ معاف کر دے گا تمہارے لیے تمہارے گناہ اور اللہ بہت بخشنے والا بہت مہربان ہے‘‘۔
7۔ راست گوئی: جو شخص زندگی کے نشیب وفراز کے دوران ہمیشہ سچائی سے کام لیتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ سورہ احزاب کی آیات 70 تا 71 میںارشاد ہوا: ''اے (وہ لوگو) جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔ وہ درست کر دے گا تمہارے لیے تمہارے اعمال اور وہ بخش دے گا تمہارے لیے تمہارے گناہ اور جو اطاعت کرے اللہ اور اُس کے رسول کی تو یقینا اُس نے کامیابی حاصل کی‘ بہت بڑی کامیابی‘‘۔
8۔ حج اور عمرے کا اہتمام: جو انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا کے لیے حج کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں اور اس کو اِس طرح کا کر دیتے ہیں جیسے وہ آج ہی اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہوا ہے۔ اس ضمن ایک اہم حدیث درج ذیل ہے:سنن نسائی اور ابن ماجہ میں سیدنا عمر بن خطاب ؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: یکے بعد دیگرے حج اور عمرہ ادا کرتے رہو، کیونکہ ان دونوں کو پے در پے ادا کرنے سے فقر وفاقہ اورگناہ یوں ختم ہو جاتے ہیں جیسے بھٹی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
9۔ قرآنِ مجید پر مستحکم ایمان: جو شخص قرآنِ مجیدپر مستحکم ایمان رکھتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔اس حوالے سے سورہ محمدکی آیت نمبر 2میںارشاد ہوا: ''اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور وہ ایمان لائے اس (قرآن) پر جو نازل کیا گیا محمد (ﷺ) پر اور وہی حق ہے ان کے رب کی طرف سے (اللہ نے) دور کر دیں ان سے ان کی برائیاں اور ان کے حال کی اصلاح کر دی‘‘۔
10۔ رمضان کے روزوں کا اہتمام: جو شخص رمضان المبارک کے روزوں کا اہتمام کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی جملہ خطاؤں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اس حوالے سے نبی کریمﷺ کی اہم حدیث درج ذیل ہے:بخاری اور مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ گناہوں کو بخش دیتا ہے‘‘۔  
11۔ قیامِ رمضان: جوشخص رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے نبی کریمﷺ نے فرمایا جو کوئی رمضان میں (راتوں کو) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصولِ ثواب کی نیت سے عبادت کے لیے کھڑا ہو اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔
12۔ عاشورہ اور عرفہ کے روزے کا اہتمام: جو شخص عاشورہ اور عرفہ کے روزے کا اہتمام کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گزشتہ سال اور آنے والے سال کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اس حوالے سے صحیح مسلم میں حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: میںاللہ تعالیٰ سے اُمید رکھتا ہوں عرفہ کے دن کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا‘‘۔
اگر مذکورہ بالا اعمال پر توجہ دی جائے تو انسان گناہوں سے پاک ہو سکتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو گناہوں سے پاک زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved