پی ٹی آئی سے اتنے لوگ رابطے میں ہیں
سمجھ نہیں آ رہی کسے رکھیں، کسے نہیں: رانا ثنا
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی سے اتنے لوگ رابطے میں ہیں، سمجھ نہیں آ رہی کسے رکھیں، کسے نہیں‘‘ لیکن ان میں رکن اسمبلی ایک بھی نہیں ہے، اور کئی افراد تو باقاعدہ ہمارا مذاق اڑاتے ہیں کہ کس برتے پر تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ اندر خانے ہمارے کئی ارکانِ اسمبلی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہوں اور کئی ایسے بھی ہوں جو ہمیں عین وقت پر حیران و پریشان کر کے رکھ دیں جبکہ بعض ایسے بھی ہیں جو ہماری مالی حکایات مزے مزے لے کر بیان کرتے رہتے ہیں کہ یہی ایک چیز ہمارے جوڑوں میں بیٹھ جانے کے لیے کافی ہے۔ اب آپ خودہی بتائیں کہ پی ٹی آئی کے ایسے لوگوں کو ہم رکھیں بھی تو کہاں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اتنے کام کیے، بتانے کے لیے
بہت سا وقت درکار ہوگا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اتنے کام کیے، بتانے کے لیے بہت سا وقت درکار ہوگا‘‘ کیونکہ ایک بھی کام ایسا نہیں ہے کہ بتائے بغیر کسی کو اس کا پتا چل سکے بلکہ اکثر تو ایسے ہیں کہ خود ہمیں بھی ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ تکمیل پا چکے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیں کہ جن کے بارے میں فرض کر لیا گیا ہے کہ وہ ہو چکے ہیں کیونکہ ہم فرض شناس لوگ ہیں اور جس وقت بھی چاہیں کوئی بھی چیز فرض کر سکتے ہیں جبکہ ایسے سارے کام فرضی ہی نکلتے ہیں اور اتنا کچھ فرض کر لینے کے بعد ان کے بارے میں بتانے کے لیے کافی وقت نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ بھی ایک کام ہوگا بلکہ حق بات تو یہ ہے کہ اصل کام ہی یہ ہوگا۔ آپ اگلے روز کمشنرز آفس راولپنڈی میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اپوزیشن پارٹیوں کا تحریک عدم اعتماد پر
متفق ہونا جمہوریت کی فتح ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بیشتر اپوزیشن پارٹیوں کا تحریک عدم اعتماد پر متفق ہو جانا جمہوریت کی فتح ہے‘‘ اور ہماری کامیابی کے لیے یہی فتح کافی ہے اور تحریک کامیاب نہ ہوئی تو بھی اسے ہم اپنی اور جمہوریت کی فتح سمجھیں گے کیونکہ ہمارے ارکان کو اُس دن کوئی ضروری کام بھی ہو سکتا ہے مثلاً کسی جنازے میں شرکت یا نجی محفل میں شمولیت وغیرہ جبکہ بہت سوں کو عین وقت پر کوئی اشارہ بھی موصول ہو سکتا ہے جبکہ ویسے بھی ہم کئی بار اعلان کر چکے ہیں کہ ہم حکومت گرانے کے حق میں نہیں ہیں اور حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے‘ لہٰذا ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ ہمارا یہ بیان جھوٹا ثابت ہو کیونکہ ہم شروع سے ہی سچ کے علمبردار چلے آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک مقامی روزنامے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اتحادی ساتھ ہیں‘ چہروں پر شکست
صاف نظر آ رہی تھی: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''اتحادی ساتھ ہیں، چہروں پر شکست صاف نظر آ رہی تھی‘‘ جبکہ ہم نے ان کا حوصلہ بڑھایا ہے اور کہا ہے کہ چہروں سے شکست کی کیفیت کو دور کر لیں کیونکہ سیاست ایک کھیل ہے اور کھیل میں شکست اور فتح ہوتی رہتی ہیں اور آج شکست کھا کر کل فتح یاب بھی ہو سکتے ہیں اور اگر ہم شکست کو معمولی بات سمجھتے ہیں تو انہیں بھی حوصلے سے کام لینا چاہیے اور اگر ساتھ جینے مرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے تو شکست میں بھی ساتھ رہنا چاہیے، بُرے دن آتے ہیں اورچلے جاتے ہیں اس لیے انہیں اپنے سر پر سوار نہیں کر لینا چاہیے اور اچھے بچے ہونے کا ثبوت دینا چاہیے۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
یہ شام بکھر جائے گی
ہمیں معلوم ہے
یہ شام بکھر جائے گی
اور یہ رنگ
کسی گوشۂ بے نام میں کھو جائیں گے
یہ زمیں دیکھتی رہ جائے گی
قدموں کے نشاں
اور یہ قافلہ
ہستی کی گزرگاہوں سے
کسی انجان جزیرے کو نکل جائے گا
جس جگہ آج
تماشائے طلب سے ہے جواں
محفلِ رنگ و مستی
کل یہاں
ماتمِ یک شہر نگاراں ہو گا
آج جن رستوں پہ
موہوم تمنا کے درختوں کے تلے
ہم رکا کرتے ہیں
ہنستے ہیں
گزر جاتے ہیں
ان پہ ٹوٹے ہوئے پتوں میں
ہوا ٹھہرے گی
آج جس موڑ پہ ہم
تم سے ملا کرتے ہیں
اس پہ کیا جانیے
کل کون رکے گا آ کر
آج اس شور میں شامل ہے
جن آوازوں کی دلدوز مہک
کل یہ مہکار
اتر جائے گی خوابوں میں کہیں
گھومتے گھومتے تھک جائیں گے
ہم، فراموش زمانے کے ستاروں کی طرح
ارضِ موجود کی سرحد پہ
بکھر جائیں گے...
اور کچھ دیر ہماری آواز
تم سنو گے تو ٹھہر جاؤ گے
دو گھڑی رک کے
گزر جاؤ گے، چلتے چلتے
اور سہمے ہوئے چوباروں میں
انھیں رستوں
انھیں بازاروں میں
ہنسنے والوں کے
نئے قافلے آ جائیں گے...!
آج کا مطلع
کبھی ملے نہیں تھے اور جدائی ہو گئی ہے
جو قید ہی نہ تھے ان کی رہائی ہو گئی ہے