حکومت جاتے جاتے عوام پر
خود کش حملے کررہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت جاتے جاتے عوام پر خود کش حملے کررہی ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ میرا یہ بیان توڑ مروڑ کر شائع کیا جائے گا جیسا کہ روایت ہے کیونکہ خود کش حملہ صرف اپنے آپ پر کیا جاتا ہے‘ کسی دوسرے پر نہیں اور اسی لیے اسے خود کش حملہ کہتے ہیں اور چونکہ عوام ان کے لیے خود ہی کافی ہیں اس لیے حکومت کو چاہیے کہ چونکہ یہ کام عوام کا اپنا ہے‘ اسی لیے یہ انہیں ہی کرنے دیں اور اگر عوام کش حملے کرنا ہے تو وہ اسے خود کش حملے نہ کہے اور نہ ہی اس طرح ہماری قومی زبان کو خراب کرے جو پہلے ہی مظلوم ہے کہ اس پر صحیح معنوں میں عمل درآمد ہی نہیں ہو رہا۔ آپ اگلے روز جامعہ عربیہ گوجرانوالہ میں خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کو برداشت کریں،
نکالنا مسئلے کا حل نہیں: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان اور مسلم لیگی رہنما جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو برداشت کریں‘ نکالنا مسئلے کا حل نہیں‘‘ اگرچہ حقیقت یہی ہے کہ کوئی بھی وزیراعظم کو نکالنا نہیں چاہتا اور ساری اپوزیشن محض دل پشوری کر رہی ہے کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ وہ روزِ ابد تک یہ خواب پورے نہیں کر سکتی لیکن اس کے پاس کرنے کا کوئی اور کام ہے ہی نہیں، اس لیے وہ اپنے آپ کو بہلانے کے لیے جھنجھنا بجا رہی ہے جبکہ حکومت کو نکالنے سے نہ صرف یہ کہ کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگابلکہ مسائل میں اضافہ ہی ہو گا اور یہ بات اپوزیشن بھی اچھی طرح سے سمجھتی ہے‘ لیکن مجبورہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کونسل آف نیشنل افیئرز کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم گھر جائیں‘ لوگوں کی
مزید بددعائیں نہ لیں: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف ، مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم گھر جائیں، عوام کی مزید بدعائیں نہ لیں‘‘ اگرچہ عوام کی دعائوں اور بدعائوں میں کوئی اثر باقی نہیں رہا ورنہ جتنی بدعائیں عوام نے دی تھیں‘ بہت سوں کا تو اب تک نام و نشان مٹ چکا ہوتا لیکن ا ن کا بال تک بانکا نہیں ہوا اور مقدمات کا مذاق بھی رفتہ رفتہ ختم ہو رہا ہے اور جس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ان میں تاریخیں ہی اتنی لی جاتی ہیں کہ ان کا فیصلہ ہی نہیں ہو پاتا اور حکومت پر گھڑوں پانی پڑ جاتا ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے رہ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مسترد عناصر ملک کی درست سمت دیکھ کر
بوکھلاہٹ کا شکار ہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مسترد عناصر ملک کی درست سمت دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکارہیں‘‘ اور لگتا ہے کہ ان کی بینائی خاصی تیز ہے یا وہ دور بین استعمال کرتے ہیں کیونکہ ملک کی درست سمت ہمیں تو نظر نہیں آتی‘ ورنہ ہم بھی اب تک بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہوتے، اسی لیے ان عناصر سے درخواست ہے کہ سب کچھ عمومی اور قدرتی نظر سے دیکھیں تاکہ انہیں صحیح صورتِ حال کا اندازہ ہو سکے اور وہ خواہ مخواہ بوکھلانا بند کر دیں اور ہمیں بھی کسی پریشانی سے دوچار نہ کریں کیونکہ تازہ ترین سیاسی صورتحال سے پہلے ہی کافی پریشان ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان پریس کلب کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد دے رہے تھے۔
سماجی انصاف ہی پیپلز پارٹی کی سیاست
کا سنگِ بنیاد ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سماجی انصاف ہی پیپلز پارٹی کی سیاست کا سنگِ بنیاد ہے‘‘ چنانچہ عام آدمی کو روپے کی الائش سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے تاکہ مساوات کی فضا پیدا ہو۔ چونکہ زر‘ زن اور زمین سب سے بڑے فسادی واقع ہوئے ہیں اس لیے اس سوچ کو ہی ختم کیا جا رہا ہے اور کچھ احباب اس مشن پر کامیابی سے رواں دواں ہیں جبکہ جعلی اکائونٹس کی تھیوری نے اس سلسلے میں سونے پر سہاگے کا کام کیا ہے لہٰذا ع
سب کر رہے ہیں آہ وفغاں‘ سب مزے میں ہیں
آپ اگلے روز کراچی میں عالمی یوم سماجی انصاف کے موقع پر اپنا پیغام جاری کررہے تھے ۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی یہ نظم:
وقت گزرتا نہیں
وقت کوئی شام نہیں
جسے وحشت سے ڈھانپا جا سکے
نہ کوئی گیت، جس کی لَے
ہمارے ہونٹوں کی گرفت میں ہو
یہ ایک لا متناہی لا تعلق ہے
وقت ٹھہرا رہتا ہے
ان زمینوں پر
جہاں سے نئے قافلے نکل پڑتے ہیں
وقت گزاری کے کٹھن سفر پر
گزشتہ بہت پیچھے رہ گیا
جہاں تک کوئی سڑک نہیں جاتی
گاڑی کی کھٹ کھٹ سے
شہر کی ویرانی کہاں کم ہوتی ہے
مقفل گھروں
اور قہوہ خانوں کی بھنبھناہٹ میں
ساری باتیں تو لوگ کرتے ہیں!
کتابوں کی جلدیں، کاغذوں کا شور
موبائل کے پیغامات
اور وقت گزر جاتا ہے
حالانکہ نہیں گزرتا
بچوں کو سیڑھیاں چڑھا چکنے کے بعد
دہلیز پر بیٹھ کر
کسی بے سمت افق کو گھورتے ہوئے؟
حساب کرتے ہوئے
ان خوابوں کا، جو دیکھے
آج کا مطلع
نہ سورج نہ دشتِ سفر گرم ہے
سفر کرنے والے کا سر گرم ہے