تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-02-2022

سرخیاں، متن اور مسعود احمد

حکومت ناکام ہو گئی‘ نوجوان اپنے حق
کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت ناکام ہو گئی، نوجوان اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں‘‘ کیونکہ بوڑھے تو ویسے ہی نہیں اُٹھ سکتے اور ان کے اٹھنے کا نہیں بلکہ اللہ اللہ کرنے کا وقت ہے جبکہ جوان اپنے مشاغل میں مصروف ہیں اور ان کے پاس اٹھنے کا وقت ہی نہیں اور اگر وقت ہو بھی تو ان کے لیے حکومت کا جانا نہ جانا‘ ایک برابر ہے، اگرچہ نوجوانوں کو بھی فارغ نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ انہیں موبائل فون سے فرصت نہیں ملتی اور ٹک ٹاک سمیت انہوں نے ایسے دیگر کاموں کا بھی بیڑا اُٹھا رکھا ہے؛ چنانچہ بچے ہی باقی رہ جاتے ہیں جو کافی پھرتیلے ہوتے ہیں اور اُٹھنا بیٹھنا ان کے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عدم اعتماد کی باتیں کرنے والوں کو
ایک دوسرے پر بھی اعتماد نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کی باتیں کرنے والوں کو ایک دوسرے پربھی اعتماد نہیں‘‘ اس لیے ان کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے ایک دوسرے پر اعتماد کا جذبہ پیدا کریں کیونکہ اگر اس عدم اعتماد سے ان کی تحریک ناکام ہو گئی تو ان کے لیے سخت شرمندگی کا باعث ہوگی، اگرچہ ملکِ عزیز میں پشیمانی کا رواج نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر ناکام ہونے کے بعد وہ شرمندہ بھی نہ ہوئے تو وہ ہمارے لیے بھی پریشانی کا باعث ہو گا ؛اگرچہ یہ ہمارے سیاسی کلچر میں بھی شامل نہیں ہے ورنہ ایک مہنگائی ہی اس کے لیے کافی تھی، اس لیے اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا سیکھیں۔ آپ اگلے روز جناح ہسپتال میں بچوں کے پیدائشی یونٹس کا جائزہ لے رہے تھے۔
نمبرز پورے‘ انتظار ہے کہ اپوزیشن
پارٹیاں متفق ہو جائیں: رانا ثنا اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''ہمارے نمبرز پورے ہیں‘ انتظار ہے کہ اپوزیشن جماعتیں متفق ہو جائیں‘‘ کیونکہ اگر وہ نمبرز پورے ہونے پر بھی متفق نہیں ہیں تو اس سے زیادہ قابلِ رحم صورت حال اور کیا ہو سکتی ہے، لیکن عجیب بات یہ ہے کہ نمبرز پورے ہونے سے پہلے سبھی جماعتیں متفق تھیں لیکن نمبرز پورے ہوتے ہی سکوں کی طرح وہ بکھر کر رہ گئیں اور جس کا ایک افسوسناک مطلب یہ ہے کہ دراصل وہ سب حکومت کو گرانا نہیں بلکہ اپنا اپنا مطلب سیدھا کرنا چاہتی تھیں کیونکہ اصل رولا یہی تھا کہ آئندہ وزیر اعظم کون ہو گا جبکہ ساری جماعتیں اسی عہدے کی طلبگار ہیں اور امیدوار بھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت اپنی مدت‘ اپوزیشن اپنی
عدت پوری کرے گی: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''حکومت اپنی مدت‘ اپوزیشن اپنی عدت پوری کرے گی‘‘ یہ پوری کرنا تو ویسے بھی بہت ضروری ہے جبکہ مدت پوری کرنا حکومت کے اپنے اختیار میں نہیں ہے کیونکہ مدت پوری وہی کراتے ہیں جو حکومت میں لاتے ہیں بشرطیکہ وہ حکومت سے مطمئن ہوں اور جہاں تک حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہونے کا سوال ہے تو اس کا جواب عوام ہی دے سکتے ہیں جو ایک طرح سے دے بھی چکے ہیں کیونکہ اُن کی آہ و بکا دُور دُور تک سنائی دے رہی ہے اور اب تو خود حکومت کو بھی سنائی دینے لگی ہے، اللہ خیر ہی کرے۔ آپ اگلے روز لاہور میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو ووٹ دینے والا آج اپنا
انگوٹھا کاٹنے کو تیار ہے: شازیہ مری
پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ووٹ دینے والا آج اپنا انگوٹھا کاٹنے کو تیار ہے‘‘ کیونکہ اگر آئندہ اس نے اپوزیشن کو ووٹ دیا تو تب بھی اسے اپنا انگوٹھا کٹوانا ہی پڑے گا اس لیے بہتر ہے کہ وہ وقت آنے سے پہلے پہلے ہی اس سے جان چھڑا لی جائے کیونکہ سارے فساد کی جڑ یہ انگوٹھا ہی ہے جو وہ اگر نہ لگایا جاتا تو موجودہ حکومت برسراقتدار نہ آتی بلکہ اب تو وہ سوچ رہا ہے کہ انگوٹھے کے ساتھ ساتھ انگلیاں بھی کٹوا دے تاکہ آئندہ ایسی صورت حال پیدا ہی نہ ہو جبکہ دُور اندیشی کا تقاضا بھی یہی ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی سیکرٹریٹ میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
ہوا خلاف ہوئی تو خلاف ہو گئے ہیں
شریکِ جرم بھی وعدہ معاف ہو گئے ہیں
جو گھاؤ تُو نے لگایا تھا اس کو بھرتے ہوئے
ہماری رُوح کے اندر شگاف ہو گئے ہیں
تمام داغ لگے ہیں ہمارے دامن پر
اسی لیے تو سبھی پاک صاف ہو گئے ہیں
وہ جرمِ عشق تھا، تسلیم کر لیا دل نے
نظر نظر میں کئی اعتراف ہو گئے ہیں
ضرور میں انہیں اک دن اُتار پھینکوں گا
یہ چیتھڑے ہی مرا اب غلاف ہو گئے ہیں
ہماری آنکھ سے اوجھل نہیں ہوئے پھر بھی
وہ در دریچے یہیں کوہِ قاف ہو گئے ہیں
گھما پھرا کے نہیں، سیدھی سیدھی بات کرو
اِدھر اُدھر کے ہزاروں طواف ہو گئے ہیں
آج کا مطلع
سانولے بھانولے مکھ سے شرموں کے گھونگھٹ اٹھاتے نہیں
دور ہی دور سے جی جلاتے ہیں اور پاس آتے نہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved