تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-03-2022

سُرخیاں، متن اور ضمیر طالب

وزیراعظم کے پاس دو آپشن، استعفیٰ
دیں یا اسمبلی میں سامنا کریں: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کے پاس دو آپشن ہیں، استعفیٰ دیں یا اسمبلی میں سامنا کریں‘‘ تاہم ایک تیسرا آپشن بھی ہے، اور وہ ہے ملک سے باہر چلے جانے کا لیکن وہ ہم نے اپنے لیے رکھا ہوا ہے جبکہ اسی سلسلے میں ہمارے وزیراعلیٰ دو بار امریکا جا کر وہاں مستقل رہائش وغیرہ کا بندوبست بھی کر آئے ہیں کیونکہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی لندن جانے کے بعد نہ صرف وہاں موجیں اور سیر سپاٹے کر رہے ہیں جبکہ پورے ملک کو بھی چلا رہے ہیں جبکہ باہر بیٹھ کر ملک چلانے کا ذائقہ ہم بھی چکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ملک کے اندر بیٹھ کر ملک چلانے کی میعاد تو ہم ویسے بھی پوری کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت چھوڑنے یا ساتھ دینے
کا فیصلہ ابھی نہیں کیا: طارق بشیر چیمہ
وفاقی وزیر اورمسلم لیگ قاف کے جنرل سیکرٹری طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کا ساتھ دینے یا چھوڑنے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا‘‘ اور یہ جو وزیراعظم صاحب کے ساتھ ملاقات میں چودھری صاحبان نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تحریک عدم پیش ہونے تک حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اس لیے ساتھ دینے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا، اس کے علاوہ اگر اس طرح کے پالیسی بیانات چودھری صاحبان نے خود دینے ہیں تو میں پارٹی کا سیکرٹری جنرل کس کام کے لیے ہوں؟ اس لیے جو صحیح اور حتمی بیان اس سلسلے میں آئے گا وہ خاکسار ہی کا ہو گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک روزنامہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
بجلی 5روپے یونٹ کم کرنے سے
مہنگائی بڑھے گی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''بجلی 5روپے یونٹ کم کرنے سے مہنگائی بڑھے گی‘‘ اس لیے اگر مہنگائی کم کرنا مقصود تھا تو اسے 5یا 10روپے فی یونٹ مہنگا کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہ تجربے کی بات ہے کہ ملکی وسائل اور خزانے پر ہاتھ صاف کرنے سے ان میں کمی نہیں آتی بلکہ اضافہ ہوتا ہے؛ چنانچہ ہم نے ہمیشہ ملکی وسائل اور خزانے میں اضافے ہی کا سوچا اور اس پر عمل پیرا بھی رہے، اس لیے موجودہ حکومت کو بھی اس نسخۂ کیمیا سے اسی طرح فائدہ اُٹھانا چاہیے جس طرح ہم نے اٹھایا تھا حتیٰ کہ اس کا ہمارے پاس کوئی حساب کتاب ہی نہیں اور یہ کام بھی احتسابی اداروں ہی کو کرنا پڑا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ریلیف پیکیج کا بوجھ حکومت اُٹھائے گی: مزمل اسلم
وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ''ریلیف پیکیج کا بوجھ حکومت اُٹھائے گی‘‘ اگرچہ حکومت نے اپنا بوجھ ہی بڑی مشکل سے اٹھا رکھا ہے جس سے اس کی کمر دہری ہو گئی ہے اور جسے سیدھا کرنے کا کوئی طریقہ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا جس طرح حکومت اور عوام کے کئی مسائل اس کی سمجھ میں نہیں آ رہے؛ چنانچہ حکومت جہاں خراب‘ وہاں سوا خراب کے فارمولے کے تحت ریلیف پیکیج کا یہ بوجھ بھی اُٹھانے پر تیار ہو گئی ہے کہ ہر چیز پہلے ہی آٹو میٹک طریقے سے چل رہی ہے کیونکہ اگر غیبی طاقت آپ کی پشت پر ہو تو ہر چیز اپنے آپ ہی ہونے لگتی ہے اور خود کوئی تردد نہیں کرنا پڑتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ پر اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کی تازہ غزل:
یہ کہاں لے کے جا رہی ہے مجھے
اک سڑک جو چلا رہی ہے مجھے
ہوس و عشق ہیں جدا باتیں
تیری خواہش جدا رہی ہے مجھے
ایک مورت بنائی ہے میں نے
ایک مورت بنا رہی ہے مجھے
ایک نیکی ڈبونے والی تھی
اک خطا پارسا رہی ہے مجھے
نہیں دنیا کو اس لیے بھی پسند
وہ غلط دُھن پہ گا رہی ہے مجھے
میں کوئی شور سن نہیں پایا
ایک چپ ہی صدا رہی ہے مجھے
میں کہاں تھا بلندیوں جو گا
پتنگ اونچا اُڑا رہی ہے مجھے
ایک خواہش دماغ میں ہے بسی
ایک دل سے دبا رہی ہے مجھے
اینٹ پر اینٹ رکھ رہی ہے ضمیرؔ
ایک دیوار اُٹھا رہی ہے مجھے
آج کا مطلع
یہاں ہو یا کہ وہاں اختیار میرا نہیں تھا
یہ خاک میری تھی لیکن غبار میرا نہیں تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved