تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-03-2022

سرخیاں، متن اور فیصل آباد سے گلفام نقوی

عدم اعتماد کا معجون مسائل حل نہیں کر سکتا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کا معجون مسائل حل نہیں کر سکتا‘‘ اس لیے اپوزیشن اگر واقعی ملکی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ عدم اعتماد کی خود فریبی سے باہر نکل آئے اور حکومت کو کام کرنے دے کیونکہ حکومت کے کام میں روڑے اٹکانا کوئی قومی خدمت نہیں ہے اور اگر اس کا رویہ یہی رہا تو کل کو اگر اس کی حکومت آئی تو خدانخواستہ اس کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو گا۔ ویسے بھی اسے ناکامی کی شرمندگی سے بچنا چاہیے جبکہ حکومت کی شاندار کارکردگی ہی اس کو لے کر بیٹھ جائے گی۔ اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ عدم اعتماد کی اس تحریک سے اجتناب کرے اور اپنی رہی سہی قوت بچائے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد ضلع کونسل چوک میں دھرنے سے خطاب کر رہے تھے۔
عدم اعتماد کے موقع پر سات ارکانِ اپوزیشن
غائب ہو جائیں گے: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کے موقع پر سات ارکانِ اپوزیشن غائب ہو جائیں گے‘‘ اور یہ سب اوپر والے کی مہربانی ہے کیونکہ جب وہ مجبوروں کو کسی مشکل میں مبتلا دیکھتا ہے تو ان کی مدد کو پہنچتا ہے اور یہ اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے بلکہ ہماری تو دعا ہے کہ اس مدد میں مزید برکت ہو‘ آمین، ویسے بھی جب سارا حکومتی کاروبار خودہی چل رہا ہے تو تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بھی ہمیں کوئی فکرمندی نہیں ہے، البتہ اپوزیشن کو اپنے ارکان کی خبر گیری ضرور کرنی چاہیے جو مختلف بہانے بنا کر اچانک کھسکنے والے ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستانی عوام ہی نہیں، حاصل کامیابیاں
بھی خطرے میں ہیں: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، مسلم لیگ نوا زکے صدراور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستانی عوام ہی نہیں‘ حاصل کردہ کامیابیاں بھی خطرے میں ہیں‘‘ یعنی جو اثاثے بنائے گئے تھے اور جو بینک اکاؤنٹس بھرے گئے تھے‘ سب خطرے میں ہیں اور آئے دن کسی نہ کسی اثاثے کی نیلامی کے اعلانات جاری ہو رہے ہیں، اور پاکستانی عوام اس لیے خطرے میں ہیں کہ یہ سارا پیسہ عوام کا تھا جس پر حکومت قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے، اور یہ تو اچھا ہوا کہ زیادہ تر اثاثے غیر ملکی شہروں میں ہیں ورنہ وہ بھی ضبط کر لیے گئے ہوتے جس پر عوام کافی حد تک مطمئن ہیں‘ نیز عوام کے لیے اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
قوم منفی طرزِ عمل پر اپوزیشن کو معاف
نہیں کرے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قوم منفی طرزِ عمل پر اپوزیشن کو معاف نہیں کرے گی‘‘ اگرچہ قوم باقیوں کو بھی مشکل ہی سے معاف کرے گی کیونکہ ان کا طرزِ عمل بھی کچھ ایسا مثبت نہیں ہے لیکن ان کی خوبی یہ ہے کہ وہ قوم سے وقتاً فوقتاً معافی مانگتے رہتے ہیں اور بھلے وہ معاف نہ بھی کرتی ہو؛ تاہم قوم چونکہ مسلسل گھبراہٹ میں ہے اور وزیراعظم کی تلقین کے باوجود گھبرانے سے باز نہیں آ رہی اس لیے اس کی ثابت قدمی سمجھ میں آتی ہے اور جن کی سمجھ میں نہیں آتی، ہم انہیں سمجھانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوامی مارچ کامیاب ہو چکا، تحریک
عدم اعتماد بھی کامیاب ہو گی: شازیہ مری
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ ''عوامی مارچ کامیاب ہو چکا، تحریک عدم اعتماد بھی کامیاب ہوگی‘‘ اگرچہ عوامی مارچ ابھی تک سڑکوں پر رواں دواں ہے لیکن ہم اسے بھی اپنی کامیابی سمجھتے ہیں اور اس طرح تحریک عدم اعتماد کو بھی ہم کامیابی سے ہمکنار دیکھیں گے کیونکہ کامیابی کا تصور ہمارے ہاں کچھ اسی قسم کا ہے اور ہم ناکامی کو بھی اپنی کامیابی ہی سمجھیں گے، ویسے بھی ہم واضح کر چکے ہیں کہ عوامی مارچ سے ہمارا مقصد حکومت کو گرانا نہیں اور نہ ہی مارچوں سے حکومتیں گرا کرتی ہیں بلکہ ہمارا اصل مقصد عوامی رابطہ قائم کرنا تھا؛ اگرچہ وہ بھی کافی مہنگا پڑ رہا ہے اور شرکا اس سے ایک دن کے لیے بھی اپنا خرچہ نہیں چلا سکتے؛ تاہم ہماری صورت حال پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں فیصل آباد سے گلفام نقوی کی شاعری:
نہ زندگی کا نہ زلفوں کا خم نکلتا ہے
سناؤں داستاں اپنی تو دم نکلتا ہے
وہ مجھ سے مل کے بھی اکثر مجھے نہیں ملتا
وہ اپنے آپ سے باہر ہی کم نکلتا ہے
گُل کو خوشبو سے جدا ہوکے بکھرنا ہے نا
عشق کرنا ہے تو پھر جاں سے گزرنا ہے نا
زندگی ایسے گزاریں کہ سدا یاد رہے
کیونکہ آخر ہمیں اک روز تو مرنا ہے نا
کب تلک حُسن کا، دولت کا، جوانی کا غرور
ہر بلندی سے کسی روز اترنا ہے نا
بے سبب تو نہیں یہ رنج و الم جیون میں
زندگی کا ہمیں تاوان تو بھرنا ہے نا
٭......٭......٭
سوچ کے گھنے بادل ذہن سے نہیں چھٹتے
دو گھڑی کے ملنے سے سارے غم نہیں کٹتے
تیری یاد کے تیشے کُند ہو گئے شاید
یہ پہاڑ جیسے دن مجھ سے اب نہیں کٹتے
٭......٭......٭
تم کو تو میری ذات پہ اندھا یقین تھا
اب تم بھی الجھے الجھے سوالوں پہ آ گئے
ہے تیرا انتظار ترے پاس بیٹھ کر
کیا دن یہ تیرے چاہنے والوں پہ آ گئے
آج کا مقطع
ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے ظفرؔ
تھوڑا سا اُس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved