ہمیں صرف ایک موقع دیں‘خدمت کر کے
دکھائیں گے، بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمیں صرف ایک موقع دیں‘ خدمت کر کے دکھائیں گے‘‘ کیونکہ ہمیں خدمت کا وسیع تجربہ حاصل ہے جو پچھلی بار ہم نے خدمت کی تھی‘ اس میں اپنی زیادہ تھی جس کے عوام گواہ ہیں اوراس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہمیں موقع ملے تو ہم خدمت کر کے بھی دکھا سکتے ہیں‘ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے‘ اس لیے اگر عوام ہم پر اعتماد کریں اور موقع دیں تو ہم ان کی بھی خدمت کر کے دکھا دیں گے‘ بس ہمیں ایک موقع ملنے کی دیر ہے۔ آپ اگلے روز ناصر باغ لاہور میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عدم اعتماد نہیں‘ عمران خان
پر اعتماد ہو گا: سینیٹر فیصل جاوید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ''یہ عدم اعتماد نہیں‘ عمران خان پر اعتماد ہو گا‘‘ کہ انہیں تحریک عدم اعتماد کے قابل سمجھا گیا۔ اس لیے اگر یہ تحریک کامیاب ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہی ہو گا کہ وزیراعظم کو اس تحریک کے قابل سمجھا گیا جبکہ ساڑھے تین سال جدوجہد سے ان کا کچھ نہیں بگاڑا جا سکا تھا، نیز یہ بات اطمینان بخش اس لیے بھی ہو گی کہ کیونکہ عدم اعتماد کو کامیاب کرانے میں ہمارے اپنے لوگ بھی شامل ہے اور یہ خالی اپوزیشن والوں کے بس کی بات نہیں تھی، اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ تحریک عدم اعتماد کے کامیاب کرانے کے معاملے میں اپنی ناکامی کا کھلے دل سے اعتراف کر لے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
48 گھنٹو ں میں کتنے ہفتے
ہوتے ہیں: حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام (پاکستان) کے مرکزی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمن سے پوچھا ہے کہ ''قوم کو بتایا جائے کہ 48 گھنٹوں میں کتنے ہفتے ہوتے ہیں‘‘ تاکہ ہم ہفتوں کا شماربھی گھنٹوں کے حساب سے کر سکیں کہ انہوں نے تحریک عدم اعتماد لانے یا حکومت کے جانے میں 48 گھنٹوں میں خوشخبری کی پیش گوئی کی تھی اور ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی وہ شبھ گھڑی نہیں آئی۔ اب دیکھیں کہ وہ آئندہ تحریک عدم اعتماد لانے میں کتنے گھنٹوں یعنی دنوں کی خوشخبری دیتے ہیں‘ تاکہ اس کا ہم تعین کر سکیں اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمیں حساب کتاب کا کچھ ایسا علم نہیں جبکہ وہ تو یہ سارے سبق پڑھے ہوئے ہیں بلکہ آگے پڑھا بھی سکتے ہیں۔ اپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
وزرا سرکاری خرچے پر بھاگنے کی تیاری
میں ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''وزراء سرکاری خرچے پر بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں‘‘ جو کہ اچھی بات نہیں ہے کیونکہ ہر شخص کو اصولی طورپر اپنے ہی خرچے پر بھاگنا چاہیے جبکہ ہم تین سال سے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں؛ اگرچہ وہ پارٹی فنڈز پر مشتمل ہوا کرتی تھی جبکہ ہمارے ایک لیڈر جب لندن بھاگے تو وہ بھی اپنے ذاتی خرچے پر گئے تھے۔ اس لیے کسی اچھی بھلی شخصیت کو دوسروں کا محتاج ہونے کے بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہیے، اور بھاگنے کے لیے سرکاری کے بجائے اپنے ذاتی خرچے سے کام لینا چاہیے کہ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں انجم قریشی کے پنجابی مجموعۂ کلام ''کھچ‘‘ میں سے یہ نظم:
پہلی مئی
بھکھ دی بُرکی تریہہ اِچ بھیوں کے
ڈِھڈ نوں آہرے لانے آں
خالی بھانڈا ٹھنڈے چلھے چاڑھ کے
ڈنگ ٹپانے آں
اڑکاں ہوئے والاں نوں اسیں
سولاں نال پئے واہنے آں
جھکھڑ دھپ دے لیڑے سوا کے
ننگے پنڈے پانے آں
فجر تو شامیں پیہاں کٹدے
رُٹھڑے کرم منانے آں
گھر آ کے بھَنے جسے لئی
مٹی منجی ڈاہنے آں
لوہاراں دی، زرداراں دی
بھاویں بوٹاں دی سرکار ہووے
آپو ٹیسیاں چڑھ جاندے
اسیں ڈھلھے کھوہ وچ جانے آں
آج کا مقطع
ظفرؔ روکا ہوا تھا زندگی نے
مرا ہوں اور جاری ہو گیا ہوں