تحریک عدم اعتماد ناکام نہیں ہوگی: منظور وسان
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد ناکام نہیں ہوگی‘‘ اور یاد رہے کہ اگر یہ پیشگوئی بھی پوری نہ ہوئی تو میں یہ کام ہی چھوڑ دوں گا کیونکہ دنیا میں اور ایسے کئی کام ہیں جو کئے جا سکتے ہیں اور میں روز روز اپنی پیشگوئیوں کو ناکام ہوتے نہیں دیکھ سکتا، تاہم یہ پیش گوئی اس طرح سچی ہو سکتی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو اور نہ ناکام، اور یہ اس صورت ممکن ہے کہ اپوزیشن یہ تحریک ہی واپس لے لے جبکہ حالات بھی ایسے ہی نظر آ رہے ہیں کہ حکومتی ارکان کے اپوزیشن میں شامل ہونے کے بجائے اپوزیشن کے متعدد ارکان ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں ،آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سپانسرڈ تحریک عدم اعتماد کو ناکام
بنائیں گے: راجہ بشارت
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ ''سپانسرڈ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائیں گے‘‘ البتہ اگر میری جماعت نے کوئی اور فیصلہ کر لیا تو صورت حال تبدیل ہو جائے گی کیونکہ بزدار کی جگہ جو علیم خاں کو وزیراعلیٰ بنانے کی بات چل رہی ہے یہ ہماری قیادت کو کسی صورت قبول نہیں نیز نواز لیگ کی طرف سے چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانا پڑ گیا تو پھر بھی سارا کام اُلٹ جائے گا جبکہ پنجاب کے عوام غالباً خود بھی چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمارے لئے عوام کی خواہشات اور آرزوؤں سے روگردانی کرنا بے حد مشکل بلکہ ناممکن ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے اپنے ٹویٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
وزیراعظم گیدڑ بھبکیاں نہ دیں
جو کرنا ہے کر لیں: اپوزیشن
اپوزیشن رہنماؤں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''وزیراعظم گیدڑ بھبکیاں نہ دیں، جو کرنا ہے کر لیں‘‘ کیونکہ گیدڑ بھبکیاں دینا ہمیں بھی آتی ہیں جس کیلئے ہمارے لوگ ہر وقت تیار بیٹھے ہوتے ہیں ،اُنہیں صرف ایک اشارہ درکار ہوتا ہے اور اگر وزیراعظم کو اتنا ہی شوق ہے تو ہمارے ساتھ گیدڑ بھبکیوں کا مقابلہ کر لیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا جس کیلئے ہم تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے بھی تیارہیں جو بقول بلاول بھٹو ویسے بھی قطعاً غیر یقینی ہے کہ کامیاب ہو جائے کہ اس طرح ہم تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی سے بے نیاز ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک مشترکہ بیان جاری کر رہے تھے۔
علیم خاں وزرا کی منتوں کے باوجود
وزیراعظم سے نہیں ملے: رانا ثنااللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''علیم خاں وزرا کی منتوں کے باوجود وزیراعظم سے نہیں ملے‘‘ اگرچہ وہ ہمارے قائدین سے ملنے پر راضی نہیں ہوئے تھے لیکن اطمینان بخش بات یہ ہے کہ انہوں نے انصاف اور مساوات سے کام لیا ہے اور اگر مساوات کا فلسفہ انہوں نے بحال رکھنا ہے تو انہیں چاہیے کہ آئندہ بھی وزیراعظم سے ملنے کی ہامی نہ بھریں کیونکہ ہمارا تو سارا دارو مدار ہی اس گروپ پر ہے جس پر ہم پھولے نہیں سما رہے جبکہ ان کے ارکان کو ملا کر ہی ہمارے نمبرز پورے ہونے ہیں ورنہ تو ہم اپنے آپ کو فارغ ہی سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
پتّے شو کئے تو مخالفین پریشان ہو جائینگے: شفقت محمود
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ''پتّے شو کئے تو مخالفین پریشان ہو جائیں گے‘‘ کیونکہ ہمارے پتے کم ہوئے تو مخالفین زیادہ پریشان ہوں گے جبکہ ہمارا اپنا ارادہ بھی انہیں زیادہ سے زیادہ پریشان کرنے کا ہے اور یہ ہماری طرف سے بہت بڑی مہربانی ہوگی جبکہ ادھر پتّے جوڑتے ہیں اور اُدھر ان میں سے کئی پتّے غائب ہو جاتے ہیں، اس لئے ہم نے اُنہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ ہمیں بھی اپنے حال پر چھوڑتے نظر آتے ہیں اور اسی لئے ایک ساتھی کے مطابق تحریک پیش ہونے والے دن کوئی بھی اسمبلی ہال نہیں جائے گا تاکہ اپوزیشن والوں کو مزید عبرت حاصل ہو سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی ورکرز سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں رستم نامی کی یہ غزل:
کسی کا ہم نشیں ہوتے ہوئے بھی
نہیں ہوں میں کہیں ہوتے ہوئے بھی
کسی سے کوئی بھی کرتا نہیں بات
ہے گھر خالی مکیں ہوتے ہوئے بھی
محبت کا نہیں کوئی بھروسا
محبت پر یقیں ہوتے ہوئے بھی
نہیں ہے جاذبِ قلب و نظر کیوں
یہ منظر دلنشیں ہوتے ہوئے بھی
مری سانسوں سے ہے نزدیک تر وہ
سرِ عرشِ بریں ہوتے ہوئے بھی
کہیں لگنے کا لیتی ہی نہیں نام
طبیعت بہتریں ہوتے ہوئے بھی
ہماری خواہشوں سے ہے بہت کم
کُشادہ یہ زمیں ہوتے ہوئے بھی
نجانے کیا پریشانی ہے نامیؔ
ہمیں کچھ غم نہیں ہوتے ہوئے بھی
آج کا مطلع
محبت ہے مگر اُس کو خبر ہونے سے ڈرتا ہوں
کہ اس خوشبوئے دل کے منتشر ہونے سے ڈرتا ہوں