تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-03-2022

سرخیاں‘ متن اور تازہ غزل

وزیراعظم آنکھیں کھولیں‘ ان کی جماعت
کے بخیے اُدھڑ رہے ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم آنکھیں کھولیں‘ ان کی جماعت کے بخیے اُدھڑ رہے ہیں‘‘ جبکہ ہماری جماعت کا تو کوئی بخیہ باقی رہا ہی نہیں‘ اس لیے ان کے اُدھڑنے کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا اور اگر عمران خان کی جماعت کے بخیے ادھڑ گئے تو پیچھے کیا رہ جائے گا، سیاسی منظر نامے پر صرف زرداری صاحب کی پارٹی رہ جائے گی جو الزامات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اس لئے وہ بھی کسی شمار و قطار میں نہیں رہی؛ اگرچہ ہمارے خلاف بھی انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں حالانکہ ہماری حالت کے پیش نظر ان کی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہی تھیں۔
چیئرمین پی پی نے کسی کے کردار
پر بات نہیں کی: ترجمان بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کہا ہے کہ ''چیئرمین پی پی نے کسی کے کردار پر بات نہیں کی‘‘ اور اگر کسی لین دین پر کوئی بات کی ہے تو اس پر بُرا منانے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ لین دین کرنا تو سیاست کا درسِ اوّل ہے اور ہم اسے نہ صرف جائز بلکہ ضروری بھی سمجھتے ہیں جبکہ ہم نے سیاست کی ضروریات کا ہمیشہ اور ہر طرح سے خیال رکھا ہے کیونکہ سیاست بھی سیاست ہی کے ذرائع سے کی جاتی ہے اور کوئی بھی ہمیشہ گھرسے خرچ کر کے سیاست نہیں کر سکتا بلکہ سیاست اور پیسے کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے ۔آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اپوزیشن آگ سے کھیل رہی ہے‘ ہمارا
سرپرائز ہمیشہ یاد رکھے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن آگ سے کھیل رہی ہے، ہمارا سرپرائز ہمیشہ یاد رکھے گی‘‘ جبکہ آج کل آگ سے کھیلنا سخت نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ سردیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور آگ راحت پہنچانے کے بجائے جلا کر رکھ دیتی ہے‘ اس لیے موسم کے حساب سے اسے چاہیے کہ آگ کے بجائے برف سے کھیلے‘ جس کے گولے بنا کر ایک دوسرے کو مارے بھی جا سکتے ہیں جبکہ ہمارا سرپرائز بھی دوطرح کا ہوگا؛ یعنی فتح یا شکست، کیونکہ ہم ورائٹی پر یقین رکھتے ہیں جبکہ ویسے بھی ہماری حکومت کا بندوبست کیا جا رہا ہے‘ اس لیے ہمیں آگ یا برف سے کھیلنے کی ضرورت ہی نہیں۔ آپ اگلے روز صوبائی وزرا اور ارکانِ اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
ریت کی دیوار پر کھڑی حکومت کو
اب کوئی نہیں بچا سکتا: حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی پنجاب کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''ریت کی دیوار پر کھڑی حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا‘‘ اگرچہ اول تو ریت کی دیوار ہوتی ہی نہیں، اور اگر ہو بھی تو اس پر کھڑا ہونا ناممکن ہے لیکن امید ہے کہ عوام میرا مطلب سمجھ گئے ہوں گے کیونکہ ریت کی دیوار کے تو کان بھی نہیں ہوتے نہ ہی ان پر کوئی نوشتہ پایا جا سکتا ہے اور یہی بات ہمارے قائدین بھی کہہ رہے ہیں اور اب حکومت بچ نہیں سکتی اوراگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے جیسا کہ ہمارے چیئرمین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس میں کامیابی یقینی نہیں‘ تو ہمیں حکومت کے بارے اندازہ خود ہی لگا لینا چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن کو شکست نظر آ رہی ہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو شکست نظر آ رہی ہے‘‘ اگرچہ ہمیں تو نہ شکست نظر آ رہی ہے نہ فتح‘ کیونکہ یہ نمبرز گیم ہے اور کوئی بھی رُخ اختیار کر سکتی ہے لیکن اپوزیشن کی بینائی چونکہ ہم سے زیادہ تیز ہے‘ اس لیے وہ اسے دیکھ بھی رہی ہے اور عبرت بھی حاصل نہیں کر رہی جبکہ ہمارا ابھی اسے حاصل کرنے کا وقت نہیں آیااور اسے حاصل کرنے کے ہم ویسے بھی کوئی خاص شوقین نہیں ہیں حالانکہ عبرت کے نشان کے طور پر کئی ایسے معاملات موجود ہیں لیکن ہم انہیں پسند کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی عادت ہے جبکہ تحریک کی کامیابی کی صورت میں بھی ہم نے کوئی سبق حاصل نہیں کرنا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
عمر جیسی بھی گزری گزار آئے ہیں
آخری بار تجھ کو پکار آئے ہیں
جو رلاتا بھی تھا اور ہنساتا بھی تھا
بوجھ تھا کوئی‘ سر سے اُتار آئے ہیں
اپنی پہچان میں ہی نہیں آ رہی
وہ جگہ ہم جہاں بار بار آئے ہیں
ہیں کھڑے اب بھی اپنے کنارے پہ ہم
اپنی جانب سے دریا کے پار آئے ہیں
ظلم تیرا تو ہم سے نہ جھیلا گیا
مہربانی تری ہم سہار آئے ہیں
تیرا ملنا نہ ملنا برابر ہے اب
ہم کچھ اس طرح سے من کو مار آئے ہیں
کام اپنا ہمیشہ ہی کی طرح پھر
کچھ بگاڑ آئے ہیں‘ کچھ سنوار آئے ہیں
خاک اپنی تو پیچھے کہیں رہ گئی
ساتھ لے کر جو اپنا غبار آئے ہیں
جس جگہ سے نکالا گیا تھا‘ ظفرؔ
پھر وہیں بن کے امیدوار آئے ہیں
آج کا مطلع
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved