جو طے ہو گا اس پر عمل کیا جائے گا: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''جو طے ہو گا اس پر عمل کیا جائے گا‘‘ اور اگر ہم نے دیکھا کہ اس پر عمل ہونے نہیں جا رہا تو سب کچھ واپس اگلوا لیا جائے گا کیونکہ یہ حرام کا مال نہیں ہے جسے اس طرح ضائع کر دیا جائے؛ چنانچہ ہم نے ایسے ارکان پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے جو واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں، اوّل تو یہ اخلاقی تقاضا ہے کہ وہ خود ہی حساب برابر کر دیں اور ہمیں خود یہ زحمت نہ اٹھانی پڑے کیونکہ یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ کوئی ہمیں اس طرح غچہ دے کر چلا جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
ملک کو مشکل سے نکالنے کیلئے ایک
دوسرے کا ساتھ دیں گے: خالد مقبول
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ''ملک کو مشکل سے نکالنے کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے‘‘ بلکہ ملک سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو مشکل سے نکالا جائے کیونکہ حکومت بھی مشکل میں ہے اور اپوزیشن بھی۔ اور ابھی تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے کہ دونوں میں سے کس کو مشکل سے نکالا جائے، کیونکہ حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں اور اپنے مطالبات بھی پیش کئے جا رہے ہیں حالانکہ اپوزیشن کی صورت حال زیادہ قابلِ رحم ہو چکی ہے اس لئے فیصلہ سوچ سمجھ کر ہی کریں گے، اگرچہ زرداری صاحب الگ سے کوشش کر رہے ہیں اور مولانا کی حالت پر تو ویسے ہی ترس آتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اتحادی حکومت کے ساتھ نہیں ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اتحادی حکومت کے ساتھ نہیں ہیں‘‘ لیکن مشکل یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بھی نہیں ہے کیونکہ ادھرحکومت ان کے تحفظات دور کرتی ہے اور ادھر وہ طوطا چشمی سے کام لیتے ہوئے آنکھیں پھیرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے طوطوں کی آنکھیں فِٹ کروا رکھی ہے جو کہ طوطوں کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے اور انہیں اس پر احتجاج کرنا چاہیے جس کیلئے ہم دل و جان سے اُن کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں یعنی ان کیلئے لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں اور دھرنا بھی دے سکتے ہیں کہ اس ناانصافی کا قلع قمع کیا جا سکے۔ اگرچہ اس سے کوئی خاص نتیجہ نکلنے کی توقع نہیں ہے اور ہمارا تجربہ بھی یہی کہتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں خالد مقبول سے ملاقات کر رہے تھے۔
تقریباً سارے ارکان واپس
آ رہے ہیں: غلام سرور خان
وفاقی وزیر غلام سرور خاں نے کہا ہے کہ ''تقریباً سارے ارکان واپس آ رہے ہیں‘‘ اور اس کی ہمیں پوری پوری امید ہے کیونکہ اگر پوری دنیا، حتیٰ کہ اپوزیشن بھی امید پر قائم ہے تو ہم کیوں نہیں ہو سکتے اور یہ سارا وزیر اعظم کی بات چیت کا اثر اور نتیجہ ہے کیونکہ سیدھی انگلی سے کبھی گھی نہیں نکلتا، اور اگر وہ جما ہوا نہ ہو تو ٹیڑھی انگلیوں سے بھی نہیں نکل سکتا، اس لئے ساتھ ساتھ ہماری دعا بھی ہے کہ خدا اُنہیں نیک ہدایت دے کیونکہ دوا کے ساتھ ساتھ دعا کا بھی اہتمام ضروری ہے جبکہ خدانخواستہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپوزیشن کی ہدایت پر عمل پیرا ہو جائیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ایک دھیلے کی کرپشن
نہیں ڈھونڈ سکی: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت ایک دھیلے کی کرپشن نہیں ڈھونڈ سکی‘‘ کیونکہ اس کی کوششوں کا سارا مرکز دھیلے اور پائیاں تھا جبکہ ڈالروں اور روپوں کی طرف اُن کادھیان ہی نہیں گیا اور اس کا نتیجہ بھی یہی نکلنا تھا جبکہ میں نے احتساب والوں کے سوالات کے جواب بھی دے دیے تھے کہ میرے بچوں سے پوچھیں یا میرے وکیل سے پوچھیں اور جنہیں سُن کر وہ حیرت سے دوچار ہو گئے تھے اور اس قدر عبرت بھی حاصل کر لی تھی کہ آئندہ کسی شریف آدمی سے ایسے سوالات کرنے کی جرأت نہیں کریں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں احسن اقبال اور دیگران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
نویدؔ نیلا سمندر کہاں سے آیا ہے
اور اس پہ شام کا منظر کہاں سے آیا ہے
یہ کون روحیںگزرتی چراغِ وقت سے ہیں
دھواں مکان کے اندر کہاں سے آیا ہے
یہ کن ستاروں کی ضو میں تُو دیکھتا ہے مجھے
یہ تیری آنکھ کا گوہر کہاں سے آیا ہے
تری گلی میں کہاں کی دھمال پڑتی ہے
تری گلی میں قلندر کہاں سے آیا ہے
یہ کون میں ہوں، یہ ہے کون تُو، یہ سب کیا ہے
یہ وصل و ہجر کا چکر کہاں سے آیا ہے
یہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں صدیوں سے
ندی کہاں سے، صنوبر کہاں سے آیا ہے
ابھی تو پھول تھمایا تھا تیرے ہاتھوں میں
یہ تیرے ہاتھوں میں پتھر کہاں سے آیا ہے
بندھا نویدؔ کو پایا ہے بارہا جن سے
یہ تیرا جھمکا، یہ جھومر کہاں سے آیا ہے
آج کا مقطع
فصیلِ شوق اٹھانا، ظفر، ضرور، مگر
کسی طرف سے نکلنے کا راستا رکھنا