ہم مشرف اور ضیاء الحق سمیت کسی
کے آگے نہیں جھکے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم ضیاء الحق اور مشرف سمیت کسی کے آگے نہیں جھکے‘‘ البتہ والد صاحب جب صدر تھے تو انہوں نے رخصت کرتے وقت پرویز مشرف کو 21 توپوں کی سلامی ضرور دی تھی لیکن ہم اس وقت بھی نہیں جھکے تھے بلکہ خود انہوں نے جھک کر یہ سلامی لی تھی اور اس وقت تک جھکے رہے تھے جب تک کہ اکیسواںگولا نہیں چل گیا تھا حالانکہ انہیں کہا بھی تھا کہ اتنے تکلف کی کیا ضرورت ہے‘ حتیٰ کہ وہ اکیسواں گولا چلنے کے بعد بھی اسی طرح جھکے رہے تھے اور ہماری منت سماجت پر ہی سیدھے ہوئے تھے۔ آپ اگلے روز پارا چنار میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن کو 27 مارچ کے بعد سرپرائز
دیں گے: ڈاکٹر بابر اعوان
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو 27 مارچ کے بعد سرپرائز دیں گے‘‘ اگرچہ یہ سرپرائز تو اس سے پہلے دینا چاہتے تھے لیکن سرپرائز خود اس پر رضا مند نہیں ہوا جبکہ سرپرائز بھی زبردست چیز ہے کہ اس کا کہا ماننا ہی پڑتا ہے جبکہ وہ 27 مارچ کے بعد بھی اپنی مرضی ہی سے سامنے آئے گا حالانکہ جب سارا کام خراب ہو چکا ہو تو پھرسرپرائز کا فائدہ ہی کیا لیکن وزیراعظم صاحب کے پاس اس کا بھی کوئی نہ کوئی علاج ضرور ہو گا کیونکہ وہ ہر مرض کی دوا ہمیشہ اپنے پاس رکھتے ہیں‘ وہ اثر کرے یا نہ کرے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
عوام حکومت کو آخری دھکا دینے کے
لیے باہر نکلیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عوام حکومت کو آخری دھکا دینے کیلئے باہر نکلیں‘‘ کیونکہ پہلے والے تو سارے دھکے بے کار ہو چکے ہیں، اس لیے اب اس آخری دھکے سے ہی ساری امیدیں لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید یہی کام کر جائے اور اگر اس نے بھی کام نہ کیا تو میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے بعد عوام کو دھکا دینے کی زحمت نہیں دیں گے؛ تاہم اتنا یاد رہے کہ دھکا اگر دیا بھی تو یہ دیوار کہیں گرانے والوں کے اوپر ہی نہ گر پڑے اور لینے کے دینے نہ پڑ جائیں گے اور عوام کے پاس جانے کے قابل بھی نہ رہیں۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوام سے آخری درخواست کر رہے تھے۔
کپتان بھاگتا نہیں‘ بھگاتا ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''کپتان بھاگتا‘ نہیں بھگاتا ہے‘‘ اور اگر بھاگے تو پیچھا کرنے والوں کو بھی اتنا ہی بھگاتا ہے کیونکہ سیاست بھاگ دوڑ ہی کا نام ہے اور ایک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگنے ہی میں سارا وقت صرف ہو جاتا ہے جبکہ بھاگنا حکومت کے لیے بے حد ضروری ہے اور کپتان کے اس قدر صحت مند ہونے کا راز بھی یہی ہے اور انہوں نے بھاگ بھاگ کر ہی اتنی جان بنائی ہوئی ہے کہ ان کے پیچھے بھاگنے یعنی ان کو بھگانے والے پسینے پسینے ہو کر اور تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہمارا جلوس گوجرانوالہ پہنچا تو عمران خان
کا استعفیٰ آ جائے گا، کیپٹن (ر) صفدر
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''ہمارا جلوس گوجرانوالہ پہنچا تو عمران خان کا استعفیٰ آ جائے گا‘‘ اور اگر گوجرانوالہ نہ پہنچ سکا اور کسی اور طرف نکل گیا تو دوسری بات ہے کیونکہ جلوس تو جلوس ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی یا جوش و خروش سے خود کسی طرف بھی جا سکتا ہے؛ تاہم اس صورت میں بھی استعفیٰ ضرور آئے گا اور جلوس کو نہ پا کر واپس چلا جائے گا‘ سو اس صورت میں جلوس کو استعفے کے پیچھے خود جانا پڑے گا‘ اس لیے ہمارا سب سے زیادہ زور اس بات پر ہے کہ جلوس گوجرانوالہ کے بجائے کسی اور طرف نہ جائے ورنہ ہمارے کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا اور استعفے کا سفر بھی دگنا ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون لاہور سے اسلام آباد روانگی کے وقت میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل
زردئی ہجر ہے یا شعلۂ ساغر میرا
رات بھر دل پہ اچھلتا ہے سمندر میرا
تیری آواز اترتی ہے کسی ساحل پر
بھیگ جاتا ہے کسی لہر سے پتھر میرا
آبِ تنہا سے اترتی ہی نہیں شام دبیز
جا چمکتا ہے رخِ مہر میں اختر میرا
آنکھ نظارۂ نابود سے ہٹتی ہی نہیں
شہر سے ہو کے گزر جاتا ہے منظر میرا
بادِ نوخیز ٹھہرتی ہے‘ گزر جاتی ہے
اپنے ہی دھیان میں رہتا ہے صنوبر میرا
میں کسی دل کے شب و روز سے وابستہ ہوں
سو نشاں ملتا نہیں دہر کو اکثر میرا
ہے اسی قریۂ حیرت کے مکینوں میں کہیں
ایک مجذوب مرا‘ ایک قلندر میرا
راہ اک اور پس راہ نکل آتی ہے
کام کچھ اور بگڑ جاتا ہے بن کر میرا
ہے من و تو کی وہی تشنہ لبی اور وہی
تیرے باہر سے لپٹتا ہوا اندر میرا
جو اٹھی تھی کسی ہنگامۂ باراں سے نویدؔ
ہے اسی صرصرِ شوریدہ میں کنکر میرا
آج کا مقطع
اس بڑھاپے میں بھی ظفرؔ آ کر
کوئی دیکھے جوان کا ممکن