اگلے وزیراعظم شہباز شریف
ہوں گے: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اگلے وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے‘‘ کیونکہ یہ ملک وسائل سے مالا مال اور خزانہ بھی بھرا ہوا ہے اور ایک کیا‘ دس شہباز شریف بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے جبکہ خاکسار سمیت سیاستدانوں نے فقر کا کافی عرصہ گزار لیا ہے؛ اگرچہ سندھ حکومت موجود تھی لیکن اس کے وسائل اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں جبکہ دال دلیا تو صرف دال دلیا ہی ہوتا ہے لہٰذا ایک انتہائی خوشگوار موسم ہمارا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ووٹ دینے والوں کو 20کروڑ عوام
سے گزر کر جانا ہوگا: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد میں ووٹ دینے والوں کو 20کروڑ عوام سے گزر کر جانا ہوگا‘‘ اور یہ بھی خاص رعایت کی ہے کہ ملک کی آبادی تو 23 کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے، اس لیے ووٹ دینے والے خواتین و حضرات خود ہی اس بات کا اندازہ لگا لیں کہ وہ اس جم غفیر سے کیونکر گزریں گے اور اس میں انہیں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے بلکہ کروڑوں عوام بھی سوچیں گے کہ انہیں بیٹھے بٹھائے کیا ہو گیا ہے، اس لیے عوام کو اس کے نتائج سوچ سمجھ کر ہی قدم گھر سے باہر نکالنا ہوگا، کیونکہ اس بھیڑ میں دھکم پیل سے خدانخواستہ کوئی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کیوں لوگوں کو پریشان
کرتے ہو: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کی اس بات پر کہ اگلے وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے‘ کہا ہے کہ ''کیوں لوگوں کو پریشان کرتے ہو‘‘ کیونکہ یہ نام آتے ہی ان پر پریشانی اور مایوسی طاری ہو جاتی ہے حالانکہ میرے خلاف دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی اور اگر میں احتساب والوں کے سوالات پر تسلی بخش جوابات نہیں دے سکا تو کیا ہوا، وہ میرے لیے تو تسلی بخش تھے؛ تاہم میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کوئی پاپڑ والا، ڈرائیور، چپڑاسی ہمارے اکاؤنٹس میں اربوں روپے جمع نہیں کرائے گا بلکہ اس کے لیے بہتر ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ آپ اگلے روز دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پرویز الٰہی کی نامزدگی‘ بزدار کا
استعفیٰ سرپرائز ہے: فرخ حبیب
ممبر قومی اسمبلی اور معاون خصوصی برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''پرویز الٰہی کی نامزدگی اور بزدار کا استعفیٰ عمران خان کا سرپرائز ہے‘‘ اور اگر وہ خود استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرتے تو یہ بہت بڑا سرپرائز ہوتا لیکن انہوں نے چھوٹے سرپرائز پر ہی اکتفا کیا کیونکہ ان کے پاس ہر سائز کے سرپرائز موجود ہیں اور اگر اس سرپرائز سے کسی کی تسلی نہ ہوئی تو وہ بڑا بلکہ بہت بڑا سرپرائز بھی دے سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس جتنے ترپ کے پتے ہیں‘ اتنے ہی سرپرائز بھی ہیں؛ اگرچہ لوگوں کی نظریں بڑے سرپرائز پر لگی ہوئی تھیں، تاہم انہیں اتنی جلدی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
حکومت آخری سانسیں
گن رہی ہے: سعید غنی
وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''حکومت آخری سانسیں گن رہی ہے‘‘ لیکن اسے گنتی تو آتی ہی نہیں‘ نیز سانسوں میں اگر ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا گیا تو پھر یہ گنتی کیسے کرے گی جبکہ قاف لیگ کی سانسیں پہلے ہی ان کی سانسوں میں شامل ہو چکی ہیں اور جسے ترین گروپ نے بھی خوش آمدید کہا ہے اور یہ اضافی سانسیں ہوں گی، اس کے علاوہ ایم کیو ایم والوں کی سانسیں بھی حکومتی سانسوں میں ملنے کو تیار بیٹھی ہیں اور تو اور منحرف ارکان بھی اپنی سانسوں سمیت واپس آ رہے ہیں جبکہ ہماری پارٹی کے چند ارکان کی متوقع سانسوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور حکومت انہیں کہاں تک گنتی جائے گی؟ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی غزل:
عشق سے وہ آگاہ نہیں تھی
لیکن بے پرواہ نہیں تھی
تب بھی ہم بچ کر نکلے تھے
جب بچنے کی راہ نہیں تھی
ہو کر بھی ہوتی ہی نہ تھی وہ
گاہ تھی لیکن گاہ نہیں تھی
دس دن سے اوپر چل سکتی
اتنی بھی تنخواہ نہیں تھی
پھر بھی دمکتی رہتی تھی وہ
مہر نہیں تھی‘ ماہ نہیں تھی
میں بھی اپنے ساتھ نہیں تھا
جب تک وہ ہمراہ نہیں تھی
ملتے تھے ہر دن حالانکہ
آپس میں وہ چاہ نہیں تھی
ہم خوددار تھے جب تک نامیؔ
دنیا بھی گمراہ نہیں تھی
آج کا مقطع
یہ مشتِ خاک ظفرؔ میرا پیرہن ہی تو ہے
مجھے زمیں سے ڈرائیں نہ کہکشاں والے