تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     31-03-2022

سرخیاں، متن اور اقتدارجاوید

وزیراعلیٰ پنجاب وہی ہوگا جسے
ہم بنائیں گے: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ پنجاب وہی ہوگا جسے ہم بنائیں گے‘‘ اور جومیاں شہباز شریف کے بارے میں یہ بات کہی تھی کہ وزیراعظم وہ ہوں گے تو وہ اس پر پکے ہی ہو گئے ہیں حالانکہ وہ میرا ایک آزمائشی فقرہ تھا کیونکہ اگر وہ وزیراعظم بنتے ہیں تو پھر پنجاب کو ہمیں بھول جانا چاہیے کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے انہوں نے اپنے صاحبزادے کو تیار کر رکھا ہے‘ اسی لیے میں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب وہ ہوگا جسے ہم بنائیں گے جبکہ ہمیں ان کے امیدوار سے پرویز الٰہی کئی گنا اچھے لگیں گے۔ آپ اگلے روز دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کیچڑ اچھالنے والوں کے خلاف
عدالت جائیں گے: مسرت چیمہ
تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''کیچڑ اچھالنے والوں کے خلاف عدالت جائیں گے‘‘ حالانکہ جتنا کیچڑ اب تک اچھالا جا چکا ہے‘ اپنی طرف سے انہوں نے کیچڑ ملک سے ختم کر دیا تھا، نامعلوم یہ نیا کیچڑ اپوزیشن والے کہاں سے لے آئے ہیں، ضرور یہ جعلی کیچڑ ہوگا کیونکہ اصلی کو تو ہم نے ختم کر دیا تھا‘ مزہ تو جب تھا کہ وہ اصلی کیچڑ اچھالتے اور اگر درخواست کرتے تو کچھ بچا کھچا کیچڑ انہیں ہم بھی مہیا کر سکتے تھے کیونکہ اصلی‘ اصلی ہوتا ہے اور نقلی نقلی، اور اپوزیشن والوں کو اصلی اور نقلی کی پہچان ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
کوئی کرشمہ ہی وزیراعظم کو بچا سکتا ہے: سعید غنی
وزیراطلاعات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ ''کوئی کرشمہ ہی وزیراعظم کو بچا سکتا ہے‘‘ اور اگر ہمارے ووٹ کم ہوئے اور وزیراعظم کے ووٹ بڑھ گئے تو اس سے بڑا کرشمہ اور کیا ہو سکتا ہے اور ماضی میں بھی اس کی کئی مثالیں مل جاتی ہیں۔ شہباز شریف نے بھی کہا ہے کہ ہزاروں من چکن جلایا جا رہا ہے ‘ شاید اسی وجہ سے چکن اس قدر مہنگا ہو کر رہ گیا ہے جبکہ چکن کو جلانا بجائے خود چکن کی توہین ہے جس پر ہم صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور ان کے لیے دھرنا بھی دے سکتے ہیں جبکہ افسوس تو اس شیروانی کا ہے جو وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے لیے سلوائی گئی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
تحریک عدم اعتماد کے حق میں
ووٹ دوں گا: طارق بشیر چیمہ
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ قاف کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ''میں تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دوں گا‘‘ اور اگر چودھری شجاعت حسین نے حکومت کے حق میں ووٹ دلوایا تو اور بات ہے کیونکہ وہ میرے بزرگ ہیں اور ان کی حکم عدولی کیونکر ہو سکتی ہے جبکہ وزارت سے میرا استعفیٰ بھی انہوں نے خود ہی دلوایا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تو حکومت کے لیے صرف ایک اشارہ تھا لیکن میں اسی پر پکا ہو گیا ۔آپ اگلے روز چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
رابطہ کمیٹی سے مشورے کے
بعد فیصلہ کریں گے: امین الحق
ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا ہے کہ ''رابطہ کمیٹی سے مشورہ کے بعد فیصلہ کریں گے‘‘ کیونکہ رابطہ کمیٹی سے اب تک ہمارا رابطہ ہی نہیں ہوا ہے، اور دن گزرتے چلے جا رہے ہیں، ہم نے سوچا ہے کہ رابطہ کمیٹی کا کوئی اور اچھا سا نام رکھ لیں، عدم رابطہ کمیٹی، کیونکہ رابطہ کمیٹی سے رابطے کا کوئی دور دور تک امکان نہیں ہے‘ اس لئے زیادہ امکان یہی ہے کہ ہم خود ہی کوئی فیصلہ کر لیں جبکہ حکومت کی طرف سے بھی کوئی مناسب سطح کا رابطہ نہیں ہو رہا ہے حالانکہ وزیراعظم جو ہر اتحادیوں اور اپنی پارٹی کے اراکین سے رابطے کر رہے ہیں‘ ہمارے ساتھ براہِ راست بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی نظم:
جھیل
ریشمی سلوٹوں سے بھرے
پانیوں پہ نہ اُڑ
میری تصدیق کر مری حالت سے جڑ
اپنے ممتا بھرے گول چکر سے مڑ اور بتا
جھیل میں ایک کنکر گرا
سینکڑوں دائروں میں بٹی جھیل
کیسے تڑپنے لگی
فرق دانوں کے انبار پر
لاجوردی فلک کے تلے
آتشیں اینٹ اپنی جگہ سے ہلی
بیچ میں ایک پردہ جو حائل رہا تھا
ہزاروں برس ...ہٹ گیا
تیز طوفان اُٹھا اور آتش فشاں پھٹ گیا
ذرے اوپر اُڑے نیچے جوہڑ بنا
اپنی کلی پہ جیسے زمیں تیز ہونے لگی
ظہر کے وقت جب فرش اکھڑا
نمازی یہاں دم بدم
گہرے ہوتے گڑھے میں گرے!
بطک تصدیق کر
جھیل کی سطحِ خاموش کے نیچے
آپس میں گڈ مڈ پڑے لوگ ہیں
جھیل کی سطحِ خاموش کے نیچے
ترنوں کی دہکی ہوئی آگ ہے
آج کا مطلع
صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے
دل پہ موسم یہ محبت نے اتارے نہیں تھے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved