ہم سب بحرانوں سے نمٹ لیں گے: آصف زرداری
سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم سب بحرانوں سے نمٹ لیں گے‘‘ بلکہ جس نے بحران پیدا کیا ہے اس سے بخوبی نمٹ بھی وہی سکتا ہے؛ چنانچہ ضرورت مند ارکانِ قومی اسمبلی کی جو مدد کی گئی تھی سارا بحران اسی کی وجہ سے پیدا ہوا تھا جس کی واپسی کا بندوبست کیا جا رہا ہے کیونکہ انہیں وہ کچھ کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا جس کے لیے یہ سارا تردد کیا گیا تھا اس لیے خوش اخلاقی کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ ہی یہ کام کر دیتے، بصورتِ دیگر بھی ہمیں ایسے طریقے معلوم ہیں جن کے ذریعے سب کچھ واپس حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکمرانوں کو شکست نظر آ رہی ہے: علیم خان
رکن پنجاب اسمبلی عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کو شکست نظر آ رہی ہے‘‘ جس میں ہمارا بھی حصہ ہے کیونکہ یہی ہمارے ضمیر کی آواز تھی کہ جس پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے‘ اسے اب شکست کا بھی مزہ چکھائیں لیکن عمران خان نے اس کی نوبت ہی نہیں آنے دی اور کھیل کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا اور یہی وہ ان کی آخری گیند تھی جس کے بارے میں انہوں نے کہہ رکھا تھا؛ تاہم ہم اپنے ضمیر پر قائم ہیں کیونکہ ہماری طرح ہمارا ضمیر بھی مستقل مزاج واقعہ ہوا ہے اور زندگی میں مستقل مزاج لوگ ہی کامیاب ہوا کرتے ہیں اور ہم اسے بھی اپنی کامیابی سمجھتے ہیں کیونکہ سمجھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
ملک کیساتھ ہر زیادتی کا حساب لیا جائیگا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کے ساتھ ہر زیادتی کا حساب لیا جائے گا‘‘ کیونکہ جو کچھ ہم نے کیا ہے اسے لوگ بھول بھال چکے ہیں کیونکہ ان کے حافظے کافی کمزور واقع ہوئے ہیں جبکہ ہم نے شاید وہ سب کچھ کر کے ملک کے وقار میں اضافہ کیا تھا کیونکہ اثاثوں میں اضافہ براہِ راست پاکستان کے وقار میں اضافہ ہے اور اب جیل سے بچنے کی خاطر ملک سے فرار ہونا بھی اس کے وقار میں کم اضافہ نہیں ہے؛ اگرچہ میں واپسی کا وعدہ کر کے آیا تھا اور عزیزم شہباز شریف نے اس کی ضمانت بھی دی تھی؛ اگرچہ انہیں بھی خوب معلوم تھا کہ میں واپس نہیں آئوں گا۔ آپ اگلے روز لندن سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان کی ہدایت پر ضمیر کے خلاف کام کیے
میرے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا ہے کہ'' وزیراعظم کی ہدایت پر ضمیر کیخلاف کام کیے‘ میرے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا‘‘ اور پہلے پہل تو مجھے ضمیر کے خلاف کام کرنے میں گھبراہٹ محسوس ہوئی لیکن اس کے بعد جیسے مجھے اس کی عادت پڑ گئی اور مزہ بھی آنے لگا ورنہ میں خود ہی استعفیٰ دے دیتا کیونکہ مجھے محسوس ہونے لگا تھا کہ میں ضمیر کے مطابق کام کر رہا ہوں لیکن میں چونکہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق کام کر رہا تھا اس لیے مجھے برطرف کرنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی اور اس کے بجائے کہیں بہتر تھا کہ مجھ سے استعفیٰ لے لیا جاتا جبکہ پچھلی بار بھی گورنری کا تجربہ کچھ ایسا ہی رہا تھا لیکن میں پھر بھی ٹلا نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے: قاسم خان سوری
(سابق) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ ''وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے‘‘ اور جو کچھ اگلے روز ہوا وہی کچھ خدا کو بھی منظور تھا اور میں چونکہ خدا ہی کا ایک ناچیز بندہ ہوں اس لیے اس میں کچھ کچھ منظوری میری بھی تھی کیونکہ قدرت سارے کام بندوں کے ذریعے ہی کرواتی ہے، اگر قدرت کو منظور ہوتا تو عدم اعتماد کا فیصلہ پہلے ہی ہو جاتا لیکن چونکہ یہ اس کی منشا کے موافق نہیں تھا اس لیے وہی ہوا جو اسے منظور تھا لہٰذا خاکسار کو ذمہ دار ٹھہرانا زیادتی اور ناانصافی ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹ کے ذریعے پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
میں نے بڑی مشکل سے یہ تنہائی بنائی
تنہائی سے پھر اپنی شناسائی بنائی
آنکھوں میں کسی جھیل کی تصویر اتاری
تصویر میں خود اپنی جگہ کائی بنائی
میں کون و مکان سے بھی پرے دیکھ رہا ہوں
خالق نے یہ کیسی میری بینائی بنائی
یونہی تو نہیں ایک لڑی میں سبھی آئے
دل جوڑ کے میں نے یہاں یکجائی بنائی
جس عشق کی لُو نے کیے تبدیل مرے نقش
اُس عشق کی لُو نے تری رعنائی بنائی
٭......٭......٭
نہیں رہیں گے ہمیشہ قلم دوات مرے
کوئی سنبھال ہی لے گا تبرکات مرے
کوئی بھی چھوڑ کے جاتا نہیں مری چوپال
یہ لوگ غور سے سنتے ہیں واقعات مرے
یہ ایک خوف ہمیشہ جگائے رکھتا ہے
کوئی اٹھا کے نہ لے جائے شش جہات مرے
مجھے کسی کی رفاقت نہیں یہاں درکار
کوئی نہ ہو میری تنہائیوں میں ساتھ مرے
جھکا ہوا ہے مرا سر مرے ہی قدموں میں
بندھے ہوئے ہیں خود اپنے حضورہاتھ مرے
آج کا مقطع
طاری ہے اک سکوت ظفرؔ خاک و خشت پر
جاری ہے بادلوں کا سفر میرے سامنے