تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-04-2022

سرخیاں، متن اور سدرہ سحر عمران

ہم ماضی کی تلخیوں میں نہیں جائیں گے: شہباز شریف
نامزد وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم ماضی کی تلخیوں میں نہیں جائیں گے‘‘ کیونکہ حال کی تلخیاں ہی اتنی ہیں کہ ماضی کی تلخیوں کی طرف جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی حالانکہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ بھائی صاحب واپس تشریف لا رہے ہیں جبکہ یہ بھی کوئی مناسب صورت حال نہیں ہے کہ میں تو وزیراعظم بن جائوں اور میرا بیٹا سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ‘ اس لیے اگر انہوں نے اس سلسلے میں ایک اشارہ بھی کر دیا تو عمران خان پہلے ہی پیشگوئی کر چکے ہیں کہ مجھے شیروانی پہننا نصیب ہی نہ ہوگا‘ اس لیے خدا ہی خیر کرے۔ آپ اگلے روز ووٹنگ کے بعد قومی اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے: عمران خان
(سابق) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘‘ جبکہ یہ صرف میری چھٹی کرانے تک ہی کامیاب ہوئی اور وہ بھی اس لیے کہ وہ گیند ہی کہیں غائب کر دی گئی جس پر آخری شاٹ مارنے والا تھا، اب معلوم ہوا ہے کہ وہ اسمبلی ہال میں کسی کے پاس تھی اور اگر مجھے یہ شاٹ کھیلنے کا موقع ملتا تو صورت حال قطعاً مختلف ہوتی اور گیند مجھے دستیاب ہو جاتی اور اگر میں اسے کھیل جاتا تو بھی اس کا بندوبست کرنے کا پورا انتظام کیا گیا تھا لیکن چونکہ میرے موکل سیانے تھے‘ اس لیے بچت ہو گئی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اتحادی جماعتیں سوا سال حکومت نہیں کر سکیں گی: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''اتحادی جماعتیں سوا سال حکومت نہیں کر سکیں گی‘‘ کیونکہ یہ بھان متی کا کنبہ ہے اور کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بلکہ چوں چوں کا مربہ ہے اس لیے اگر یہ ایک مہینہ بھی نکال جائیں تو غنیمت ہے کیونکہ عام انتخابات کی گہما گہمی تو چند ہفتوں بعد ہی شروع ہو جائے گی اس لیے حسبِ معمول کوئی کسی کو سڑکوں اور چوراہوں میں گھسیٹنے کی بشارت سنا رہا ہوگا اور کوئی کسی کا پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا مال برآمد کرنے کی، اور یوں اربوں کی سرمایہ کاری ضائع ہو کر رہ جائے گی، اس لیے یار لوگوں کو اس طرح بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی چینل کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی
پاکستان کو نہیں جھکا سکتا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو نہیں جھکا سکتا‘‘ خاص طور پر جب وہ حکومت میں ہوں جبکہ اب تو خود بھی خاصی حد تک جھکے ہوئے نظر آتے ہیں شاید انہیں پہلی بار گھبرانے کا موقع ملا ہے اور اگر اسی طرح رات کے بارہ بج جاتے تو ان کی گھبراہٹ میں مزید اضافے کا پلان بھی تیار تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اس کا کسی مشیر‘ وزیر نے مشورہ نہیں دیا تھا ورنہ اُنہی کے قیمتی مشوروں سے وہ اس نوبت کو پہنچے تھے جبکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے تو مستعفی ہو کر اپنی عزت بچا لی لیکن وہ آخری دم تک اس گیند کو تلاش کرتے رہے جس پر انہوں نے آخری شاٹ کھیلنا تھی۔ آپ اگلے روز سینئر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان کو ان کے اپنے لوگوں نے نکالا: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ نواز کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو ان کے اتحادیوں اور اپنے لوگوں نے نکالا ہے‘‘ اس لیے اب وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ مجھے کیوں اور کس نے نکالا، کیونکہ ہماری تو اتنی بساط ہی نہیں تھی جو تین سال سے فضول ٹکریں مار رہے تھے؛ البتہ ان کے اتحادیوں اور لوگوں کی جو مدد کی گئی‘ اس کے نتیجے میں وہ ہماری طرف ہو گئے جبکہ اس مشکل دور میں کسی کی مدد کرنے سے ویسے ہی کئی گنا زیادہ ثواب ہوتا ہے، جبکہ ویسے بھی بقول شاعر ؎
یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انسان کے انساں
آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر کی نظم:
پھولوں کے ہار
بیڑیوں میں کیسے بدلتے ہیں
چُپ کی تھالی میں
ہاں کا جبری رنگ پھینکتے ہوئے
میں عزت کی سیاہ چادر میں جذب ہو گئی ہوں
میری ڈور تھامنے والے
کی شکل کیسی ہے‘ مجھے کیا مطلب
وہ اپنی سوچ کے گندے جوہڑ میں
عورت بن کر مچھلیاں شکار کرتے ہوئے
مجھ پر دیوانہ وار ہنستا ہے
نلکے کے پانی سے بھی ہلکے ہیں
ایک میلا کچیلا دل؍ دھونے کے کام بھی نہیں آ سکتے
میرے پاؤں میں اَن گنت لکیریں ہیں
مگر میں اپنی پیشانی کا جال ختم نہیں کر سکتی
میں غیرت کی گٹھڑی میں بندھی ہوئی
ناجائز عورت ہوں؍ میرا مرد نہیں جانتا
کہ میرا دل کسی اور سے بیاہا ہوا ہے
آج کا مطلع
نہ کوئی زخم لگا ہے نہ کوئی داغ پڑا ہے
یہ گھر بہار کی راتوں میں بے چراغ پڑا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved