تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-04-2022

سرخیاں، متن اور شعیب زمان

قائدِ محترم، معذرت، اس راستے پر نہیں
چل سکے جس کی آپ کو امید تھی: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے مزارِ قائد کے دورہ پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ''قائد محترم! معذرت، ہم اُس راستے پر نہیں چل سکے جس کی آپ کو امید تھی‘‘ کیونکہ اگر ایمان، اتحاد، یقینِ محکم کے راستے پر چلتے تو اس وقت ہمارے گھر کے تمام افراد مقروض ہوتے‘ علاوہ ازیں آپ ہم سے ایسی امید لگا بیٹھے جس پر چل کر ہم فاقہ کشی پر مجبور ہو سکتے تھے اور کرایے کے مکانوں میں رہ رہے ہوتے اور چونکہ بھوک ننگ سے جان بچانا فرض ہے‘ اس لئے ہم نے اس فرض کی ادائی ہی میں اپنی عافیت جانی‘ اس لیے امید ہے کہ آپ ہمیں معاف فرمائیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں مزارِ قائد پر حاضری دے رہے تھے۔
عمران خان نون لیگ کا ہاضمہ خراب
کر کے ہی دم لیں گے: پرویز الٰہی
مسلم لیگ قاف کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان نون لیگ کا ہاضمہ خراب کر کے ہی دم لیں گے‘‘ کیونکہ اگر اس کا ہاضمہ ٹھیک ہو تو وہ اس حساب سے جو کچھ کرتی ہے‘ اس کے پیش نظر اس کا ہاضمہ خراب کرنا بے حد ضروری اور قومی مفاد کے عین مطابق ہے اور قومی مفاد کا آج کل جتنا خیال عمران خان کو ہے‘ کسی اور کو کیا ہوگا بلکہ اگر میں وزیراعلیٰ پنجاب بن گیا تو ایسی تمام پھکیوں پر بھی پابندی لگا دوں گا جو کھانا ہضم یا ہاضمہ تیز کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں کیونکہ ہمیں بھی قومی مفاد عمران خان جتنا ہی عزیز ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی کو دیے گئے افطار ڈنر میں خطاب کر رہے تھے۔
تنخواہوں میں اضافے کا اعلان
واپس لینا یوٹرن نہیں: مفتاح اسماعیل
مسلم لیگ نون کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''تنخواہوں میں اضافے کا اعلان واپس لینا یوٹرن نہیں‘‘ بلکہ یہ اُس سے بہت اونچے درجے کی چیز ہے کیونکہ یہ اعلان دوسرے روز ہی واپس لے لیا گیا ہے جبکہ یوٹرن میں تو ویسے بھی کچھ دن لگ جاتے ہیں، اور اگر اس دوران کچھ اور اعلانات بھی واپس لے لیے جائیں تو انہیںبھی یوٹرن نہ سمجھا جائے کیونکہ ہمارے بیانات وزیراعظم بننے کی خوشی میں کیے گئے تھے۔ اسی طرح جب نئے وزرا اور گورنر وغیرہ تعینات ہوں گے تو اس خوشی میں اگر ایسے اعلانات وہ بھی کر کے واپس لے لیں تو انہیں بھی یوٹرن نہ سمجھا جائے‘ پیشگی شکریہ! آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ کر رہے تھے۔
شہباز شریف کا دورہ رسمی تھا، کچھ طے نہیں ہوا: خالد مقبول
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کا دورہ رسمی تھا، کچھ طے نہیں ہوا‘‘ کیونکہ جو کچھ زرداری صاحب سے طے ہوا تھا شہباز شریف اس میں چیں بہ جبیں تھے جبکہ جو طے ہوا تھا‘ اس کی ضمانت زرداری صاحب نے دی تھی، اس لیے اب زرداری صاحب جانیں اور شہباز شریف۔ چونکہ خود انہوں نے بھی حکومت سے بہت کچھ حاصل کرنا ہے‘ اس لیے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی ضمانت پر کچھ زیادہ زور نہ دیں‘ ہمارے ووٹ حکومت سازی کے لیے وہ استعمال کر چکے ہیں‘ اس لیے پہلے وہ اپنا مقصد پیشِ نظر رکھیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
شہباز شریف وزیراعظم ہاؤس میں کھانے پینے
کے اخراجات خود اٹھائیں گے: مریم اورنگزیب
مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف وزیراعظم ہاؤس میں کھانے پینے کے اخراجات خود اٹھائیں گے‘‘ بلکہ ان پر تو اتنا فضل ہے کہ وہ سارے پاکستان کا خرچہ بھی اٹھا سکتے ہیں اور انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے کیونکہ انہیں چھپر پھاڑ کر جو اتنا دیا گیا ہے تو وہ اس کاکیا کریں گے لیکن وہ شاید اس لیے ایسا نہ کریں کہ ایسا کرنے سے ساری قوم سست الوجود اور ہڈ حرام ہو جائے گی اور شہباز شریف ایسا ہرگز نہیں چاہیں گے کہ پورا ملک بیکار ہو کر بیٹھ جائے جو ان کی صحت کے لیے بھی غیر مفید ہے جبکہ شہباز شریف سب کو صحتمند دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں شعیب زمان کی شاعری:
گفتگو کیا کریں زمانوں کی
خستہ حالت ہے قہوہ خانوں کی
عمر بھر ساتھ کب نبھاتی ہے
موسمی بیل مہربانوں کی
اک ستارہ بھی چھو نہیں پائے
بات کرتے تھے آسمانوں کی
اس نے دیکھی تھی مسکرا کے زمیں
فصل اچھی ہوئی کسانوں کی
کسی طوفان کا اشارہ سمجھ
گھنٹیاں چپ ہیں ساربانوں کی
٭......٭......٭
جناب ایسے نہ عجلت میں فیصلہ کیجے
فصیل و در سے بھی لازم ہے مشورہ کیجے
ثقیل شور مری سوچ کو بکھیرتا ہے
سڑک پہ رہنا سزا ہے، سزا کا کیا کیجے
میں چاہتا ہوں کہ دیوار کا بھی دل دھڑکے
سو آپ اپنی تصاویر کچھ عطا کیجے
آج کا مطلع
مقبولِ عوام ہو گیا میں
گویا کہ تمام ہو گیا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved