پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ
بھگتنا پڑ رہا ہے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ہمیں پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے‘‘ جیسا کہ ہماری پالیسیوں کا خمیازہ پچھلی حکومت نے بھگتا تھا اور اب ہماری پالیسیوں کا خمیازہ آنے والی حکومت بھگتے گی کیونکہ ہمیشہ سے اسی طرح ہوتا رہا ہے اور اس وجہ سے کوئی بھی حکومت عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکی اور نہ آئندہ کرے گی کیونکہ اس کا سارا وقت خمیازہ بھگتنے میں ہی لگ جائے گا اور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا اور صرف وہ خمیازے باقی رہ جائیں گی جو حکومتوں کو پچھلی حکومت کی پالیسیوں سے ابھی بھگتنا ہوں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آٹھ ہفتوں میں انتخابات کا اعلان ہو جائے گا: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''آٹھ ہفتوں میں انتخابات کا اعلان ہو جائے گا‘‘ بیشک وہ دو سال بعد ہی منعقد ہونا ہوں کیونکہ اصل مسئلہ انتخابات نہیں بلکہ ان کا اعلان ہے اور یہی سیاست کا سنہرا اصول بھی ہے کہ کسی بات یاکام کا اعلان کر دو اور پھر اسے بھول جاؤ کیونکہ اسے عوام بھی بھول جاتے ہیں بلکہ حکومت سے بہت پہلے بھولتے ہیں اور اگر واقعی بھول گئے ہوں تو یاددہانی کے لیے وہی یا کوئی ایسا ہی اعلان دوبارہ کرایا جاتاہے یا کر دینا چاہیے کیونکہ عوام اور سیاست کی گاڑی اسی طرح چلتی ہے اور ملک کے یہ دونوں پہیے پنکچر ہوئے بغیر چلتے رہتے ہیں بصورت دیگر ہر حکومت کی گاڑی میں سٹپنی ضرور موجود ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سوال یہ ہے کہ گھڑی خریدنے کیلئے عمران خان
کے پاس پیسے کہاں سے آئے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سوال یہ ہے کہ گھڑی خریدنے کے لیے عمران خان کے پاس پیسے کہاں سے آئے‘‘ کیونکہ ان کے پاس تو خواب میں بھی اتنے پیسے نہیں ہو سکتے البتہ ان کے علاوہ کسی سے بھی یہ سوال نہیں پوچھنا چاہیے کہ اس کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے ‘ ان سے بھی نہیں جو کہتے ہیں کہ ہماری کوئی جائیداد نہ یہاں ہے نہ باہر اور اگر کسی نے پوچھ لیا تو اس کا دندان شکن جواب یہی ہوگا کہ میرے بچوں سے پوچھو یا اپنے وکیل سے پوچھ کر بتاؤں گا اور اگر ان کی جائیداد کی قیمت ان کی آمدن سے زیادہ ہے تو اس کا ایک جواب یہ بھی ہوگا کہ اس سے کسی کو کیا؟ آپ اگلے روز دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
عمران کے جلسوں نے مخالفین میں
پریشانی پیدا کر دی: پرویز الٰہی
سابق سپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے جلسوں نے مخالفین میں پریشانی پیدا کر دی‘‘ کیونکہ انہوں نے عمران خان کی چھٹی کرا کر انہیں پریشان کیا تھا تو جواب میں عمران خان کو بھی اتنا تو حق پہنچتا ہی تھا کیونکہ کسی کو پریشان کر کے کوئی خود کیسے آرام سے بیٹھ سکتا ہے اور چونکہ مخالفین نے ایک مستقل کام کیا ہے اس لیے عمران خان بھی انہیں مستقل پریشانی میں مبتلا رکھیں گے بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ مخالفین کے لیے ایک مجسم پریشان ہو کر رہ جائیں یعنی اسم بامسمیٰ ہو جائیں اور مخالفین کو ایسے مرحلے پر واقعی پریشان ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
میرے پاس کیا کچھ نہیں
میرے پاس راتوں کی تاریکی میں
کھلنے والے پھول ہیں
اور بے خوابی
دنوں کی مرجھائی ہوئی روشنی ہے اور بینائی
میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے
اور یاد...
میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے
اور بے معنویت
اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ
میں آسماں کو اوڑھ کر چلتا
اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں، جہاں میں ہوں
وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے
جنگل جھومتے ہیں
بادل برستے ہیں مور ناچتے ہیں
میرے سینے میں ایک سمندر نے پناہ لے رکھی ہے
میں اپنی آگ میں جلتا
اپنی بارشوں میں نہاتا ہوں میری آواز میں
بہت سی آوازوں نے گھر کر رکھا ہے
اور میرا لباس
بہت سی دھجیوں کو جوڑ کر تیار کیا گیا ہے
میری آنکھوں میں
ایک گرتے ہوئے شہر کا سارا ملبہ ہے
اور ایک مستقل انتظار اور آنسو
اور ان آنسوؤں سے پھول کھلتے ہیں
میرے پاس کیا کچھ نہیں ہے
وقت اور تم پر اختیار کے سوا؟
آج کا مقطع
پرِ پرواز ہی اِک ایسی مصیبت ہے ظفرؔ
جس کو میں شاملِ پرواز نہیں رکھ سکتا