عمران اپنی کابینہ سمیت پکڑے جائیں گے: مریم نواز
مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان اپنی کابینہ سمیت پکڑے جائیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے حکومت ہی اس فریضے سے عہدہ برآ ہونے کیلئے حاصل کی ہے‘ ورنہ 30سال تک ہم نے حکومت کر لی اور اب اس میں ہمارے لیے کوئی کشش یا دلچسپی نہیں تھی جبکہ خدمت کے سلسلے میں بھی ساری کسریں نکال لی تھیں کہ اب وہ بھی سنبھالنے نہیں سنبھل رہیں؛ اگرچہ ہمیں انہوں نے جیل نہیں بھیجا تھا بلکہ یہ کارِ خیر ایک دوسرے کے خلاف ہم نے اور زرداری صاحب نے خود ہی سرانجام دیا تھا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عمران خان سے مخاطب تھیں۔
پوری قوم کو اسلام آباد لا کر پیغام دوں
گا کہ پاکستان کٹھ پتلی نہیں: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پوری قوم کو اسلام آباد لا کر پیغام دوں گا کہ پاکستان کٹھ پتلی نہیں‘‘ اگرچہ یہ پیغام ایک بیان کے ذریعے بھی دیا جا سکتا ہے لیکن زیادہ تر لوگ اخبارات پڑھتے ہیں نہ ٹی وی دیکھتے ہیں جبکہ ریڈیو سننے کا تو ویسے ہی رواج نہیں رہا بلکہ میں جب جلسے میں تقریر کررہا ہوں تو تب بھی لوگ میری بات غور سے سننے کے بجائے آپس میں گپ شپ لگا رہے ہوتے ہیں، یا کوئی گانا یا ترانہ لگا دیا جاتا ہے؛ تاہم اسلام آباد میں یہ پیغام پلے کارڈ پر لکھ کر بھی جگہ جگہ لٹکا دیا جائے گا تاکہ لوگ اگر میری بات توجہ سے نہ بھی سنیں تو یہ پلے کارڈز ہی پڑھ لیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو کا قد اُونچا ہے‘ انہیں وزیر خارجہ
نہیں بننا چاہیے: اعتزاز احسن
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو کا قد اُونچا ہے‘ انہیں وزیر خارجہ نہیں بننا چاہیے‘‘ کیونکہ وزارتِ خارجہ کی چھت سے اُن کا سر ٹکراتا رہے گا اور اگر سر زخمی ہو جائے تو اس کا اثر عقل و فہم پر بھی پڑتا ہے اور اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو پھر وہ کوئی پلان تیار نہیں کر سکیں گے اور انہیں اُسی پر اکتفا کرنا پڑے گا جو بقول خود‘ عمران خان کی حکومت ختم کرنے کے لیے بلاول ہاؤس میں تیار کیا گیا تھا اور جو ان کے لیے وجۂ فخر و مباہات بھی ہے اور جس پر وہ عمر بھر گزارہ کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
سول وار سے بچنا ہے تو مئی سے پہلے
انتخابات کا اعلان کر دیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''سول وار سے بچنا ہے تو مئی سے پہلے انتخابات کا اعلان کر دیں‘‘ بصورتِ دیگر سارا پاکستان سڑکوں پر ہوگا؛ اگرچہ ہم مکمل طور پر پُرامن رہیںگے لیکن اکثر لوگ ایک دوسرے کے خلاف بغض اور دشمنی رکھتے ہیں، اس لیے ان کا آپس میں دست و گریبان ہونا عین ممکن ہے‘ اگرچہ بیچ بچاؤ کے لیے ہمارے آدمی‘ خاص طور پر ٹائیگر فورس بھی موجود ہوگی جو اس کے لیے یقینا کافی نہیں ہو گی‘ اس لیے فوری طور پر ملک میں انتخابات کرائے جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد می صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
معاصر انٹرنیشنل
محبی عطا الحق قاسمی کا یہ جریدہ کافی دیر غائب رہنے کے بعد پھر طلوع ہوا ہے‘ خوش آمدید! مقالات و مضامین کے تخلیق کاروں میں ڈاکٹر جاوید اقبال، زاہدہ حنا، ڈاکٹر انوار احمد، عذرا عباس اور ڈاکٹر شوکت محمود میکسم نمایاں ہیں جبکہ دوسرے حصے میں ڈاکٹر ناصر عباس نیّر، مبین مرزا، ڈاکٹر غافر شہزاد، ڈاکٹر امجد طفیل، جبکہ افسانہ نگاروں میں محمد حمید شاہد، عباس رضوی، علی تنہا، مبین مرزا اور اجمل شاہ دین شامل ہیں اور شاعری میں طارق نعیم، قمر رضا شہزاد، مقصود وفا، غافر شہزاد، فواد حسن فواد، حسن عباسی اور لبنیٰ صفدر نمایاں ہیں اور سفر نامہ عامر بن علی کے قلم سے ہے جبکہ اس شمارے کی خاص الخاص چیز گوشۂ اصغر ندیم سیّد ہے جس میں ان کی تصویر ہے، مضامین، افسانہ اور شاعری۔ شعراء کی ایک سے زائد غزلیں شامل کی گئی ہیں۔ پیش لفظ مدیر کے قلم سے ہے اور ٹائٹل خوشنما۔ خواہش اور دعا ہے کہ یہ حسبِ معمول باقاعدگی سے شائع ہوتا رہے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
ننکانہ صاحب
جسم دا دوجا نام فقیری
کیہ لالچ، کیہ کھیڈ
لانگھا جانے، نانک جانے
رت دے سو سو شیڈ
کنج کجّل دی دھار گواچی
روندے روز بلیڈ
رُوحاں وچ سرطان اساڈے
بُوہے نال پریڈ
اکھ گلوب تے دھر نی کڑیے
دنیا خاک سواہ
ناں پنڈے تے نقشہ اُس دا
ناں کوئی جاناں راہ
ناں دھمی وچ طنبہ اُس دا
ناں دل نوں پرواہ
ناں پاکاں دی صحبت گونجے
ناں اندر درگاہ
آج کا مطلع
پھر کوئی شکل نظر آنے لگی پانی پر
سخت مشکل میں ہوں اس طرح کی آسانی پر