تمہیں کس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں آواز اٹھائو کہ تاجدارِ ختم نبوت‘ محبوب خدا حضرت محمد مصطفیﷺ کی شانِ اقدس کے حوالے سے ‘ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہونے والے قابلِ اعتراض اقدامات کی نہ صرف پُرزور مذمت کی جائے بلکہ اسے قابلِ گرفت جرم قرار دیا جائے؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کروکہ دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کیلئے سلامتی کونسل میں مستقل نشست مقرر کی جائے تاکہ امریکا اور مغرب کے سامنے ایک ایسی طاقت بیٹھ جائے جواس کے دنیا پر حاکمیت کرنے کے تمام ارادوں کو خاک میں ملا دے؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے نمائندے کی حیثیت سے اقوامِ متحدہ میں اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائو اور اس طرح کے اقدامات کے خلاف اقوامِ متحدہ سے باقاعدہ ایک دن منانے کی منظوری حاصل کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ انڈیا ٹو ڈے جیسے مشہور جریدے کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے ایک سیمینار میں محض اس لیے شرکت کرنے سے انکار کر دو کہ اس میں ملعون سلمان رشدی کو بھی بلایا گیا تھا؟ اس طرح کے فورمز‘ جہاں دنیا بھر کے دانشور‘ وکلا تنظیموں کے نمائندوں‘ چوٹی کے لیڈران اور اربوں ڈالرز کی سرمایہ کارنے والے کاروباری حضرات کو بلایا جاتا ہے‘ میں شرکت کیلئے جہاں دنیا بھر کے لوگ مدعو کیے جانے کو ترستے ہوں‘ اس کا ناموسِ رسالت کی خاطر بائیکاٹ کرنے کا تمہیں کس نے کہا تھا؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ عالمی مقابلہ حسن کی انتظامیہ جب تمہیں جیوری کا رکن سلیکٹ کرتے ہوئے کروڑوں روپے کی آفر کر رہی تھی تو تم اس پیشکش کو صرف اس لیے ٹھکرا دو کہ مقابلہ حسن میں شرکت کرنے والی خواتین کے لباس اور گفتگو سمیت جیوری کیلئے منتخب کیے جانے والے سوالات میں دینِ اسلام کی تعلیمات کی خلاف ورزی ہوتی ہے؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ اﷲ اور اس کے رسولؐ کے دشمنوں کے سینوں پر مونگ دلنے کیلئے ہر فورم پر اسلامو فوبیا کا نعرۂ مستانہ بلند کرتے؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ ہر عالمی فورم پر کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ اٹھاتے اور اپنی ہر تقریر میں ناموسِ رسالت اور اسلامو فوبیا سے متعلق قوانین بنانے کا مطالبہ کرتے؟ تم کیا دنیا میں اکیلے ہی مسلم سربراہ تھے جس کے دل میں فلسطینیوں کا ‘ کشمیریوں کا اور مسلم امہ کا دکھ‘ درد تھا؟ کیا تمہیں کسی نے بتایا نہیں تھا کہ اس سے پہلے توہین کے نجانے کتنے واقعات ہو چکے اور جب کسی طاقتور مسلم ملک کے حاکم کو اس پر احتجاج کی توفیق نہیں ہوئی تو تمہیں کس نے کہا تھا کہ امریکا اوریورپی یونین سمیت ہر طاقت سے ٹکرا جائو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ امریکا بہادر اور پورے یورپ کو ناراض کر کے پاکستانی عوام کو تیل‘ گیس اور سستا آٹا دلانے کیلئے روس جا کر اس سے معاہدے کرو؟ کیا تم اکیلئے ہی حکمران آئے ہو؟ 75 برسوں سے جب ہم روس سے دور رہے ہیں‘ اس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش نہیں کی تو تمہیں روس کے قریب ہونے کی کیا ضرورت تھی؟ ہونے دیتے پٹرول‘ گیس اور آٹا مہنگا۔ تمہیں کس نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کا ساتھ دینے کے بجائے ایک غیر جانبدار حیثیت اختیار کر نے کے اعلانات کرتے پھرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ جب امریکا اپنے میڈیا کے ذریعے تمہاری سٹریٹیجی جاننے کیلئے کسی آپریشن کیلئے تم سے اڈے مانگنے کا پوچھے تو تم ''Absolutely Not‘‘ کہہ دو؟
تمہیں کس نے کہا تھا کہ ساڑھے تین سال حکومت کرنے کے بعد پاکستان کے سرکاری خزانے میں 21.5 بلین ڈالر چھوڑ کر جاتے؟ کیا تم جانتے نہیں تھے کہ مسلم لیگ کی جب اکتوبر 1999ء میں حکومت ختم ہوئی تھی تو اس وقت وہ قومی خزانے میں 400 ملین ڈالر چھوڑ کر گئی تھی؟ تمہیں یہ کسی نے بتایا نہیں تھا کہ جب پرویز مشرف کو2008ء میں نکالا گیا تھا تو اس وقت مشرف حکومت نے قومی خزانے میں16.7 بلین ڈالر جمع کر رکھے تھے مگر جب اپریل2018ء میں مسلم لیگ نواز پانچ سالہ حکومت کے بعد رخصت ہوئی تھی تو اس وقت قومی خزانے میںصرف 9.5 بلین ڈالر تھے۔ جب سب کھا پی کر عیش کر رہے تھے‘ تو تمہیں کس نے کہا تھا کہ ملک کا خیر خواہ بن کرخزانہ بھرو؟
تمہیں کس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کھڑے ہو کر بھارت کو للکارتے ہوئے دنیا بھر کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ دنیا بھر کے ملکوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہو کہ اگر کشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطا بق حل نہ ہو اور اگر کشمیریوں پر ظلم و ستم بند نہ ہوئے تو کشمیر کے مسئلے پر پاک بھارت جنگ چھڑ سکتی ہے جو عام جنگوں کی طرح نہیں ہو گی‘ یہ دو ایٹمی قوتوں کی جنگ ہو گی اور پھر یہ جنگ روایتی جنگ تک محدود نہیں رہے بلکہ یہ نیو کلیئر ہتھیاروں سے لڑی جائے گی اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ تمہیں کس نے کہاتھا کہ یہ وارننگ دیتے اور ''لا الٰہ الا اﷲ‘‘ کا ورد کرتے ہوئے دشمن کے ارادوں کو نیست و نا بود کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے سامراج سمیت پوری دنیا کے کان کھڑے کر دو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ سرکاری کاغذات اور ریکارڈ میں سیدنا محمد مصطفیﷺکے نام کے ساتھ خاتم النبیین کے الفاظ کا اندراج لازمی قرار دے دو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ پاکستان میں رحمۃ للعالمین اتھارٹی قائم کر کے سنتِ رسولﷺ کے پیغام کو عام کرنے کا اہتمام کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ تصوف کی تعلیمات عام کرنے کیلئے القادر یونیورسٹی بنائو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو عزت دلانے کی کوشش کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی پاکستان کے قومی لباس میں کرو اور انگریزی سے مرعوبیت کا اظہار کرنے کے بجائے قومی زبان کو فوقیت دو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کا قانون منظور کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ کرکٹ کے نیوٹرل امپائرز کی طرح‘ عام انتخابات میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا قانون منظور کراکر ووٹ کو حقیقی معنوں میں عزت دلائو؟ تمہیں اندازہ نہیں تھا کہ کرکٹ ٹیموں کی طرح تمہارے مقابلے میں کھڑی ہونے والی سیا ست کی بارہ جمع ایک جماعتیں صاف اور شفاف انتخابات کے نظام کو قبول کرنے کے بجائے تمہارے خلاف ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے میدان میں آ جائیں گی؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ خدائے واحد کی حاکمیت کے علا وہ‘ دنیا کی ہر طاقت کی غلامی کا طوق اتار پھینکنے کی بات کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتنے پر ملنے والے پلاٹ کو شوکت خانم ہسپتال کے نام کر دو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ میانوالی جیسے علاقے میں انٹرنیشنل لیول کی یونیورسٹی بنا کر طلبہ کو اعلیٰ معیار کی تعلیمی سہولتیں مہیا کرو؟ تمہیں کس نے کہا تھا کہ توشہ خانہ سے ملنے والی گھڑی کو بیچ کر اس رقم سے اپنے گھر کی جانب آنے والی ٹوٹی پھوٹی سڑک کی تعمیر کرائو؟ تمہیں کسی نے بتایا نہیں تھا کہ یہاں جو بھی صدر‘ وزیر ا عظم‘ وزیر اعلیٰ بنتا ہے‘ وہ اپنی ساری رہائش گاہوں کو کیمپ آفس ڈکلیئر کر دیتا ہے اور پھر ان کی تعمیر و مرمت کا سارا خرچہ‘ سکیورٹی آلات کی تنصیب اور سڑکوں وغیرہ کی تعمیر سمیت تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں، حتیٰ کہ ان کے وہ گھر‘ جو شہر سے باہر ہوتے ہیں‘ وہاں تک پانی، بجلی، گیس کی لائنوں اور سڑکوںکی تعمیر کے نام پر اس مقروض ملک کے اربوں روپے خرچ کر دیے جاتے ہیں؟ تمہیں کسی نے بتایا نہیں تھا کہ ملک کا نہیں‘ قوم کا نہیں‘ اپنے خاندان کا‘ اپنی نسلوں کا سوچو اور بیرونِ ملک زیادہ سے زیادہ جائیدادیں بنائو تاکہ آرام سے زندگی گزار سکو؟ اگر کسی نے نہیں بتایا تھا‘ کچھ نہیں سمجھایا تھا تو پھر اب بھگتو!