شریفوں کی کرپشن پر جلد وائٹ پیپر لاؤں گا: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''شریفوں کی کرپشن پر جلد وائٹ پیپر لاؤں گا‘‘ ہم اس کی تیاری بھی کر رہے ہیں لیکن دقت یہ ہے کہ اس پر سیاہ روشنائی سے لکھا کسی کو نظر ہی نہیں آئے گا، اس لئے اس کیلئے سفید روشنائی کا بندوبست کر رہے ہیں تاکہ ہر چیز واضح طور پر سامنے آ سکے، اور اگر سفید روشنائی درآمد کرنی پڑے تو ہم اُس میں بھی تاخیر اور کوتاہی نہیں کریں گے کیونکہ جتنی تاخیراور کوتاہی ہم نے کرنا تھی، گزشتہ ساڑھے تین سال میں کر چکے ہیں اور مزید ہرگز کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
جھوٹ اور بہتان تراشی کے فتنہ سے
ہر شخص کو پناہ مانگنی چاہیے: حمزہ شہباز
حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''جھوٹ اور بہتان تراشی کے فتنہ سے ہر شخص کو پناہ مانگنی چاہیے‘‘ اگرچہ ہمارے دور میں جن چیزوں سے پناہ مانگی گئی تھی وہ رائیگاں ہی گئی اور ہم دوبارہ آ گئے ، اس لئے پناہ مانگنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا جبکہ ہمارے دور میں تو جھوٹ سے بھی پناہ مانگی گئی تھی جسے ہمارے قائد نے سیاسی بیان سے تعبیر کیا تھا لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا کیونکہ اگر سیاست کرنی ہے تو جھوٹ بولنا بلکہ مسلسل بولنا پڑتا ہے اور اس سے کسی کا بال بیکا نہیں ہوتا کیونکہ اہل سیاست اتنے مضبوط کردار کے مالک ہو گئے ہیں کہ جھوٹ بولنے اور سننے سے ان کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نعرے لگانے والے پی ٹی آئی کارکن نہیں تھے: شبلی فراز
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''نعرے لگانے والے پی ٹی آئی کارکن نہیں تھے‘‘ کیونکہ جب سے ہماری حکومت گئی ہے، وہ تو نعرے لگانا بھول ہی گئے ہیں کیونکہ ان کا سارا کام بددعاؤں پر ہے جو حکومت گرانے والوں کو صبح و شام دی جاتی ر ہیں، اگرچہ ان کا کسی پر کوئی اثر نہیں ہوا لیکن چونکہ ہماری دعاؤں کی طرح ہماری بددعائیں بھی کافی دیر میں قبول ہوتی ہیں اس لئے ہم نے بددعائیں دینے کا سلسلہ مستقل مزاجی سے جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ بیکار مباش کچھ کیا کرکپڑے ہی ادھیڑ کر سیا کر۔اگر اور کچھ نہیں تو یہی کام کرتے رہنا چاہیے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اگلے دس دن تک لوڈشیڈنگ کم ہو جائے گی: خرم دستگیر
وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ''اگلے دس دن تک لوڈشیڈنگ کم ہو جائے گی‘‘ لیکن یہ چند منٹ کیلئے ہی کم ہوگی اس لئے زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، تاہم اگر پنکھے نہیں چلتے تو اس کا آسان علاج یہ ہے کہ دستی پنکھے استعمال کئے جائیں جیسا کہ ہمارے وزیراعظم نے، جب وہ وزیراعلیٰ ہوا کرتے تھے، خود استعمال کر کے دکھائے تھے کیونکہ ویسے بھی اپنے بڑوں کی پیروی کرنا ہم پر فرض ہے جبکہ دستی پنکھے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ خراب نہیں ہوتا اور اس سے ملکِ عزیز میں دستی پنکھوں کی صنعت کو بھی ترقی ملے گی بلکہ انہیں ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے جو کہ عین قومی مفاد میں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شایگان
یہ ہمارے ممتاز اور سینئر شاعر احسان اکبر کا مجموعۂ کلام ہے ۔ انتساب اُن کے نام ہے جو بغیر کسی تیاری کے ایک عالمی جنگ کے دہانے میں دھکیل دیے گئے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر کے ساتھ پروفیسر حبیب فخری کی تحسینی رائے درج ہے، اندرونِ سرورق ڈاکٹر آفتاب احمد خان، ناصر شہزاد، پروفیسر جیلانی کامران، پروفیسر انور مسعود اور پروفیسر جمیل آذر کی آرا درج ہیں، پیش لفظ شاعر کا قلمی ہے، اس میں نظمیں اور غزلیں دونوں شامل ہیں۔ نمونۂ کلام:
جانے کب میں بھی ہار جاؤں جی
جانے کب تو بھی اور سا ہو جائے
جب جُدا ہونا طے ہے، دیر ہے کیا
کل کا ہوتا ابھی جُدا ہو جائے
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
آنکھیں ترس گئی ہیں
اس گھر میں یا اس گھر میں /تو کہیں نہیں ہے /دروازے بجتے ہیں /خالی کمرے /تیری باتوں کی مہکار سے بھر جاتے ہیں / دیواروں میں /تیری سانسیں سوئی ہیں /میں جاگ رہا ہوں / کانوں میں /کوئی گونج سی چکراتی پھرتی ہے /بھولے بسرے گیتوں کی /چاندنی رات میں کھلتے ہوئے /پھولوں کی دمک ہے، یہیں کہیں /تیرے خواب /مری بے سایہ زندگی پر /بادل کی صورت جھکے ہوئے ہیں /یاد کے دشت میں آنکھیں کانٹے چنتی ہیں/ میرے ہاتھ /ترے ہاتھوں کی ٹھنڈک میں /ڈوبے رہتے ہیں /آخر۔۔۔ تیری مٹی سے مل جانے تک /کتنے پل کتنی صدیاں ہیں /اس سرحد سے /اس سرحد تک /کتنی مسافت اور پڑی ہے /ان رستوں میں /کتنی بارشیں برس گئی ہیں /آنکھیں مری /تیری راتوں کو ترس گئی ہیں
آج کا مقطع
تو نے تو ہر حال میں سننا ہے اب تجھ کو ظفرؔ
روشنی آواز دے یا تیرگی آواز دے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved