صوبہ جنوبی پنجاب بنے گا: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''صوبہ جنوبی پنجاب بنے گا‘‘ اور اگر نہ بھی بنا تو جنہوں نے اس کا پہلے اعلان کیا تھا‘ انہوں نے کون سا بنادیا تھا جبکہ ویسے بھی اتنے بڑے صوبے کو چھوٹا کردینا کہاں کا انصاف ہے بلکہ اسے تو مزید بڑا کرنا چاہئے ہیں اور اسے چاروں طرف سے بڑا کیا جاسکتا ہے‘ اور اگر چاروں طرف سے ایک دو اضلاع اس میں مزید شامل کردیے جائیں تو کسی کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے بلکہ وہ بڑے صوبے میں شامل ہو کر خوشی اور فخر محسوس کریں گے کیونکہ جتنا بڑا صوبہ ہوگا ترقی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے اور خدمت کا دائرہ کار بھی اس حساب سے بڑھتا جائے گا جبکہ زیادہ سے زیادہ خدمت ہی ہمارا نصب العین ہے۔ ایسا اگلے روز دورۂ بہاولپور کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمارے خلاف ایکشن ہوا تو ملک تصادم
کی طرف جائے گا: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اگر ہمارے خلاف ایکشن ہوا تو ملک تصادم کی طرف جائے گا‘‘ اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم خود اسے تصادم کی طرف لے جائیں گے بلکہ یہ خود مختار ہے اور اپنی مرضی سے کسی بھی طرف جاسکتا ہے‘ بس اسے تھوڑے بہت بہانے کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے اگر تصادم سے بچنا ہے تو کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے اور یہ جو مقدموں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے‘ اسے فوری بند کیا جائے اور یہی کچھ اب شیخ رشید نے بھی کہہ دیا ہے‘ میرا نہیں تو کم از کم شیخ صاحب کا ہی کچھ خیال کر لیا جائے ۔آپ اگلے روز خیبر پختونخوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
گورنر ہائوس میں حلف کے نام پر
واردات ہوئی: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''گورنر ہائوس میں حلف کے نام پر واردات ہوئی‘‘ جبکہ گورنر میں تھا اور اس کی مجھ سے اجازت تک نہیں لی گئی کیونکہ صاحب جناب سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ اس کے بعد ایک اور بڑی واردات ہونے والی ہے جس کے ذریعے مجھے عہدے سے فارغ کردیا جائے گا اور اس کے لیے دوبارہ سمری بھیجی گئی ہے‘ یہ بھی نہیں دیکھا جائے گا کہ مجھے ابھی تعیناتی ہوئے دن ہی کتنے ہوئے ہیں؛ چنانچہ صورتِ حال اس کے علاوہ اور کیا ہوگی کہ :
پھول تو دو دن بہارِ جانفزا دکھلا گئے
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مر جھا گئے
اور گورنر ہائوس میں مداخلت بے جا کے بعد یہ دوسری واردات ہے جبکہ سابق گورنر چودھری محمد سرور کے ساتھ بھی کچھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی محنت کشوں کی محافظ ہے: بلاول بھٹو
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی محنت کشوں کی محافظ ہے‘‘ کیونکہ سب سے بڑے محنت کش تو ہم خود ہیں اور ہمیں جو ایک ہی کام کرنا آتا ہے وہ ہے محنت‘ اور ہماری ساری کمائی انتہائی محنت کشی ہی کا نتیجہ ہے اور اس کے سارے اسرار و رموز بھی ہم ہی جانتے ہیں‘مثال کے طورپر اکاوئنٹس کا معاملہ ہی لے لیجیے‘ جنہوں نے تفتیش کرنے والوں سمیت سب کو چکرا کر رکھ دیا ہے اور کوئی سرا کسی کے ہاتھ میں بھی نہیں آرہا جبکہ محنت اور صبر‘ دونوں کا پھل ہمیشہ میٹھا ہی ہوتا ہے اور اس پھل سے گوداموں کے گودام بھرے پڑے ہیں اور اسے قدرت کی دین کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے۔آپ اگلے روز یوم مئی کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ماہرین ترقیاتی بجٹ کے لیے
تجاویز دیں: احسن اقبال
وفاقی وزیر چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ماہرین ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز دیں‘‘ اگرچہ ترقیات کا ہم سے زیادہ ماہر اور کوئی نہیں ہوسکتا اور سپورٹس سٹی منصوبہ اس کی ایک روشن مثال ہے حتیٰ کہ 30 سالہ دورِ حکومت میں ہماری تمام تر کار گزاری ہی ترقی اور خدمت کی شکل میں ہے بلکہ یہ ہنر ہم دوسروں کو بھی سکھا سکتے ہیں‘ یعنی ع
جو آئے‘ آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں
اس لیے ماہرین سے ترقیاتی بجٹ کے لیے تجاویز مانگنے کا یہ کام تکلفاً ہی کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
اور‘ آخر میں سدرہ سحر عمران کی یہ نظم:
سانسوں پر 50 پرسنٹ سیل نہیں لگتی
جنہیں جنگوں نے مار ڈالا
انہیں ریاضی کا پرچہ نہیں دینا
مجھے سے پوچھ
زندگی کے جغرافیے کا
غلط مطلب کیا ہے؟
موت نفرت سے زیادہ بھیانک سہی
مگر تاریخ سرخ سیاہی سے لکھی جارہی ہے
کھائیاں شور مچاتی ہیں
کہ کوئی راستا بھول کر مرگیا
کوئی زندگی کے شوربے میں
اپنی سانس ڈبو ڈبو کر کھاتا ہے
لیکن بارود کا نشہ کرنے والے
ہتھیاروں کو محبت نامے
لکھنے سے باز نہیں آتے
موت کے عادی مجرموں کو کون بتائے
زندگی کی فوٹو سٹیٹ نہیں ہوسکتی
آج کا مطلع
تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved