تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-05-2022

سرخیاں متن اور افضال نوید

الیکشن تک سانس نہیں لیں گے: عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ '' الیکشن تک سانس نہیں لیں گے‘‘اور حکومت سے فارغ ہونے کے بعد سے میں یہی پریکٹس کرنا چاہ رہا ہوں حتیٰ کہ جلسوں میں تقریربھی سانس لیے بغیرہی کرتا ہوں، جس میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کرلی ہے اور جس کے پیچھے شدید محنت اور پریکٹس کارفرما ہے؛ چنانچہ باقی پارٹی رہنما بھی اپنے اپنے طورپر ریہرسل جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ سب کی عمریں بھی بڑھ جائیں گی کیونکہ ہر آدمی گنتی کے سانسوں کے ساتھ ہی دنیا میں آتا ہے اور جتنے کم سانس لیے جائیں‘ اتنا ہی عمر میں اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان امریکی خط ثابت کردیں تو
50 کروڑ انعام دوں گا: عابد شیر علی
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما چودھری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''عمران خان امریکی خط ثابت کردیں تو50 کروڑ روپے انعام دوں گا‘‘ جبکہ 50 کروڑ کی حقیر رقم‘ ہمارا ہر لیڈر آسانی سے دے سکتا ہے اور ساری کمائیاں ہم اسی طرح عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں صرف کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ یہ رقم تو آٹے میں نمک کے برابر ہے اور ہوسکتا ہے کہ میری اس پیشکش کے بعد دیگر رہنما بھی اس قسم کے اعلانات کر دیں اور ہر شخص عمران خان کو اپنی اپنی جانب سے انعام دینے کا اعلان کردے کیونکہ یہ تو ان کے ہاتھ کا میل ہے اور سب کے ہاتھ اس طرح کے میل سے بھرے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہمارا ملبہ حکومت پر گر گیا‘ یہ اس کے
بوجھ تلے دب جائے گی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ہماراملبہ حکومت پر گر گیا‘ یہ اس کے بوجھ تلے دب جائے گی‘‘ حالانکہ اصولی طورپر ہمارا ملبہ ہم پر ہی گرنا چاہئے تھا تا کہ اس ملبے سے سالم اینٹیں وغیرہ نکال کر نئی عمارت تعمیر کرسکیں لیکن اب مشکل یہ ہے کہ اینٹیں اور دیگر بچاکھچا کار آمد سامان نکالنے کیلئے ہمیں حکومت پر سے سارا ملبہ اٹھانا پڑے گا جس سے نئی عمارت کی تعمیر میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے؛ تاہم ہمیں بھی کوئی خاص جلدی نہیں ہے کیونکہ یہ ملبہ دوسری بار بھی گر سکتا ہے اور ہم اسے اٹھاتے اٹھاتے ہی بے حال ہو کر رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روزفیصل آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر ہے تھے۔
مجھ پر حملہ عمران خان نے کرایا تھا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ '' مجھ پر حملہ عمران خان نے کرایا تھا ‘‘اور وہ حملہ آور اتنا بیوقوف تھا کہ مجھے خود آکر اس نے یہ بتا بھی دیا کہ عمران خان نے اسے اس کام کے لیے روانہ کیا تھا حالانکہ وہ ان کومنع بھی کرتا رہا؛ چنانچہ سچ بولنے پر میں نے اسے معاف کردیا اور میں یہ بات شاید کبھی افشا نہ کرتا مگر اب جو سیاسی فضا بن گئی ہے اور اس میں جس طرح ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلہ چل نکلا ہے تو سوچا کہ کیوں نہ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیے جائیں اور یہ بیان ریکارڈ کی درستی کے لیے بھی ہے تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آ سکے۔ آپ اگلے روز اپنے حلقۂ انتخاب میں لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کراچی نے اب دھوکا نہ کھانے کا
فیصلہ کرلیا ہے: مصطفی کمال
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ''کراچی نے اب دھوکا نہ کھانے کا فیصلہ کرلیا ہے‘‘ کیونکہ دھوکے کھا کھا کر اہالیانِ شہر کا پیٹ اتنا بھر چکا ہے کہ مزید کچھ بھی کھانے کی گنجائش باقی نہیں رہی حالانکہ کھانے کے لیے ان کے سامنے کئی نعمتیں دستیاب ہیں جبکہ کراچی کے حاکموں سے بچا کھچا اب بھی کافی کچھ باقی ہے جس پر شاید ان کی نظر نہیں پڑی تھی‘ اس لیے اب براہ کرم کوئی بھی ہم کراچی والوں کو دھوکا کھلانے کی کوشش نہ کرے جبکہ ایک ہی چیز کھاتے رہنے سے ویسے بھی جی اُوب جاتا ہے اور منہ کا ذائقہ بدلنا بہت ضروری ہوتا ہے‘ اگر آلو گوشت صحت کے لیے مفید ہو‘ تب بھی آدمی ہر روز آلو گوشت نہیں کھا سکتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں باغِ جناح گرائونڈ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل
سیکھے بغیر ہم جو سکھانے میں لگ گئے
جلتے ہوئے چراغ بجھانے میں لگ گئے
اپنے لہوکی بوند بھی ہم پر نہ کھل سکی
ہم دوسروں کا خون بہانے میں لگ گئے
تاخیر سے وہ آئے اور آنے کے ساتھ ہی
تاخیرکا جواز بتانے میں لگ گئے
میں دیکھتا ہی رہ گیا افلاک کی طرف
آئینے میرے آئنہ خانے میں لگ گئے
گھومی ہوئی زمین ملی ہم کو اور ہم
آئے اور اس کو اور گھمانے میں لگ گئے
معنی سے اور معنی نکلتے رہے جو ہم
لکھنے کے ساتھ ساتھ مٹانے میں لگ گئے
آواز کوئی پڑتی رہی دور سے ہمیں
کتنے مکان چھوڑکے جانے میں لگ گئے
آئے تو تھے سمجھنے تگ و تازِ زندگی
ہنگامہ دیکھ پینے پلانے میں لگ گئے
اس کی گلی پہ کاہکشاں آ کے جھک گئی
ہم بھی نویدؔ سر کوجھکانے میں لگ گئے
آج کا مقطع
غزل میں تھے بہت آزادہ رو ظفرؔ لیکن
تلازمات کی زنجیر سے رہا نہ ہوئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved