سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی سے تین روز قبل ان سے ملاقات کی غرض سے میں وزیراعظم ہائوس میں موجود تھا۔ اس دن میڈیا کے چند نمائندوں سے گفتگو کے دوران جب خان صاحب نے بتایا کہ ان کو قتل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو ان کی زبان سے نکلے ان الفاظ نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔ ان کاکہنا تھا کہ اس سازش کی بات وہ پاکستان کی انتہائی معتبر ایجنسیوں کی جانب سے ملنے والی معلومات کی بنا پر کر رہے ہیں اور وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے وہ اس قسم کی بات بغیر تصدیق کے نہیں کر سکتے تھے۔ وزیراعظم ہائوس کے اس کمرے میں اجمل جامی، نسیم زہرہ اور مجھ سمیت دس کے قریب میڈیا سے متعلق رکھنے والے لوگ بیٹھے تھے جن کو خان صاحب کے انکشاف پر شدید جھٹکا لگا۔ ابھی ہم لوگ سوچوں میں ہی ڈوبے ہوئے تھے کہ خان صاحب نے دوسرا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کسی بڑے ملک سے ان کی چند ایسی وڈیوز تیار کرائی جا چکی ہیں جن سے ان کی کردار کشی کی جائے گی۔ اس پر وہاں موجود ایک صاحب نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو ہم آپ کو ایک ایسا ''ڈی این اے راز‘‘ بتائیں گے کہ لندن میں بیٹھی ہوئی شخصیات کو منہ چھپانے کی جگہ بھی نہیں مل سکے گی لیکن اس پر خان صاحب نے ان کو ہاتھ کے اشارے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قسم کی اوچھی اور نیچ حرکتوں کو پسند نہیں کرتے۔
قتل کے منصوبے کے حوالے سے وہ انکشاف جو انہوں نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دوران پی ایم ہائوس میں کیا تھا‘ محسوس ہوتا ہے کہ اب اس سازش کے تانے بانے (اللہ نہ کرے) بُنے جا چکے ہیں اور ان کو کسی مہربان نے یہ خبر کر دی ہو گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہیں یہ اطلاع دینے والا کوئی ایسا دوست ملک ہو‘ جسے پاکستان اور عمران خان کی سلامتی اور بہتری عزیز ہے۔ عمران خان نے سیالکوٹ کے جلسے میں ایک جم غفیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بالآخر و ہ انکشاف کر ہی دیا جو انہوں نے اس سے قبل پی ایم ہائوس میں چند صحافیوں کے سامنے کیا تھا اور اس سلسلے میں انہوں نے اپنی ایک ریکارڈ کردہ وڈیو کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اگر ان وطن دشمنوں کی مکروہ سازش کا میاب ہو گئی تو میرے دوست اور امانت دار اس وڈیو کو آن ایئر کر دیں گے جس کا مطلب ہے کہ خدا نخواستہ ان پر حملے کی صورت میں قوم فوری طور پر سازشی عناصر کو پہچان جائے۔ اس وڈیو سے دنیا بھر کو معلوم ہو جائے گا کہ اس سازش میں کون کون سے بیرونی عناصر اور کون کون سے غدارانِ وطن شامل تھے۔ اس سے ہر ایک کو پتا چل جائے گا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی کب اور کہاں اور کس کس نے کی۔خان صاحب نے یہ بھی کہا کہ اس ملک میں آج تک کسی طاقتور کو سزا نہیں ہوئی‘ اگر انہیں کچھ ہو گیا تو پاکستانی قوم ان کا انصاف کرے۔
خدا نخواستہ ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے‘ ملک کی سلامتی کو دائوو پر لگانے اور قوم کا اتحاد پارہ پارہ کرنے کیلئے اگر ایک خونریز سول وار شروع کرانے اور اس کے لیے عمران خان کو (اللہ نہ کرے) نقصان پہنچانے کی کوئی سازش تیار کی گئی ہے تو اس کا عنقریب پتا چل ہی جائے گا مگر اس صورت میں اس وقت تک ملک کو ناقابلِ تلافی اور نا قابلِ برداشت نقصان پہنچنے کا بھی احتمال ہے۔ شاید عمران خان کے خلاف سازش بُننے والے کرداروں کو اس کا اندازہ نہیں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ اپنی طاقت‘ اپنے اثر و رسوخ‘ اپنی دولت یا مغربی ممالک کی شہ پر اس سازش کا حصہ بننے کے بعد کسی مغربی ملک میں پناہ لے لے گا تو ایسے افراد کو ایون فیلڈ ہائوس کے مناظر سامنے رکھنے چاہئیں کہ اوور سیز پاکستانی ان کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ویسے بھی ہمارا یہ ماننا ہے کہ اس دنیا کی عارضی زندگی گزار کر ہم نے اپنے رب کے حضور پیش ہونا ہے اور اپنے ہر ہر عمل کا جواب دینا ہے۔ اس دنیا میں ملنے والی جیل میں تو A اور B کلاس کی سہولت مل جاتی ہے‘ اثر و رسوخ والے اور طاقتور لوگوں کو ایئر کنڈیشنڈ بھی مل جاتا ہے‘ ان کو کام کرنے کیلئے مشقتی بھی مل جاتے ہیں‘ جن جیلوں میں ایسے لوگوں کو بند کیا جاتا ہے‘ اس کے نگران اور جیل سپرنٹنڈنٹ ان کے خوف اور کسی بھی وقت ان کے دوبارہ پاور میں آنے کے خوف سے ان کے سامنے جھکے رہتے ہیں لیکن رب ذوالجلال کے داروغہ جب رب کی جانب سے دی جانے والی سزائوں پر عمل کراتے ہیں تو کسی طاقت، کسی عہدے، کسی اثر و رسوخ اور کسی دولت کو خاطر میں نہیں لاتے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ اپنے دلائل اور قانونی موشگافیوں کی مہارت دکھاتے ہوئے اپنی بچت کرا لے گا تو اسے یاد رہنا چاہیے کہ روزِ حشر انسان کے اپنے اعضا اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ اسی لیے فرمایا گیا ''ہر انسان اپنے اوپر خود ہی گواہ ہے، اگرچہ بہانے بازی کرتا رہے‘‘ (مفہوم)۔
وہ تو خدا کی عدالت ہے‘ اب تو یہاں زمین کی عدالتوں میں بھی فرانزک کا نظام ایسا قابلِ اعتماد ہے کہ اسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ لگ بھگ تین دہائیاں پہلے کی بات ہے‘ ہالینڈ میں ایک صاحب کو اپنے گھر کے ایڈریس پر ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کرنے پر چالان موصول ہوا۔ سیکنڈے نیوین ملکوں میں آج بھی چالان کی مد میں اچھا خاصا جرمانہ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ ٹریفک قوانین کی خلاف وزری کے ارتکاب کا خیال بھی ذہن میں لانے سے باز رہیں۔ ان صاحب کو جو چالان موصول ہوا‘ وہ آج کی کرنسی کے حساب سے 150 یورو بنتا ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے سلسلے میں ملنے والے خط نما چالان میں اس جگہ کا مقام اور وقت کا حوالہ بھی دیا گیا تھا جبکہ آخری سطروں میں لکھا گیا تھا کہ اگر ان کو اس چالان پر کوئی اعتراض ہے تو وہ متعلقہ ادارے سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ایک عرب ملک سے تعلق رکھنے والے ان صاحب نے صرف یہ دیکھنے کیلئے کہ ان کو جو چالان بھیجا گیا ہے‘ ادارے کے پاس اس کا کوئی ثبوت بھی ہے یا ایسے ہی کسی اہلکار نے انہیں چالان بھیج دیا ہے‘ چالان کے خلاف اپیل دائر کر دی اور یہ موقف اختیار کیا کہ انہیں چالان پر ا عتراض اس لیے ہے کہ وہ تو لگ بھگ دو ماہ سے اس شاہراہ سے گزرے ہی نہیں ۔ اس اعتراض کے جواب میں جو ثبوت ان کے سامنے رکھے گئے ان میں ان کی گاڑی کی تین مختلف اطراف سے لی گئی تصاویر کے علاوہ ان کی ڈرائیونگ کرتے ہوئے کی تصاویر بھی شامل تھیں۔ اس کے علاوہ مقام اور وقت کی تفصیلات بھی ساتھ موجود تھیں جن سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ اس جرم کے مرتکب ہوئے تھے۔ اب اس سے مکرنے یا بھاگنے کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی تھی اس لیے جرمانہ ادا کرنے کے علاوہ انہیں باقاعدہ معذرت بھی کرنا پڑی۔
یہ تو دنیا کا نظام ہے‘ خدا کے نصب کردہ کیمرے کی آنکھوں‘ جو ہمارے ایک ایک عمل کی ٹھیک ٹھیک اور ہر پہلو سے ریکارڈنگ کر رہی ہیں‘ اور اعضا کی گواہی کو کون جھٹلائے گا؟ اسی لیے تو قران پاک میں رب کریم نے فرمایا کہ ان کے ہاتھ‘ پائوں زبان اور آنکھیں‘ غرض جسم کا ایک ایک حصہ ان کے اعمال کی گواہی دے گا۔ ہم دنیا کی چند روزہ زندگی کی رنگینیوں میں گم ہو کر بھول جاتے ہیں کہ یہ دنیا عارضی ہے‘ ایک دن ہمیں اپنے حقیقی مقام کی طرف لوٹنا ہے۔ ابھی چند روز ہوئے ہمارے دوست ملک متحدہ عرب امارات کے صدر کا انتقال پُرملال ہوا۔ ان کے خاندان کے پاس 150 ارب ڈالرز کے علاوہ بے شمار جائیدادیں‘ تیل کے کنویں اور گیس کے سمندر ہیں مگر اتنی دولت کے باوجود وہ ایک عام سی مٹی کی قبر میں ہمیشہ کیلئے مدفون کر دیے گئے۔ ان کے پاس سوائے ان کے اعمال کے‘ ایک ڈالر بھی نہیں تھا۔ اس لیے اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ دو‘ چار کروڑ ڈالر سے آپ کی زندگی خوشحال ہو جائے گی‘ آپ کی آنے والی نسلوں کی زندگی سنور جائے گی تو یہ خیال دل سے نکال دیجئے۔ اگر آپ نے کسی بدنیتی سے‘ کسی کے کہنے پر‘ کسی سیاسی مفاد پر‘ کسی بیرونی ملک کی شہ پر‘ اس ملک کو خانہ جنگی‘ انارکی اور تصادم کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی اور عمران خان کے خلاف سازش کا حصہ بننے کیلئے اپنی دولت اور اثر و رسوخ کا استعمال کیا تو پھر قانون اور عوام کی عدالت کے علاوہ خدا کی عدالت میں جوابدہی کے لیے بھی تیار رہیں۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved