تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-05-2022

سرخیاں، متن اور علی اکبر ناطق کی سفیرِ لیلیٰ

لوٹوں کے خلاف فیصلے سے سپریم کورٹ نے
اخلاقیات کو گرنے سے بچا لیا : عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''لوٹوں کے خلاف فیصلہ سے سپریم کورٹ نے اخلاقیات کو گرنے سے بچا لیا ‘‘ اور ہم اہلِ سیاست نے اپنی تقریروں کے ذریعے اخلاقیات کو جس بلندی پر پہنچارکھا تھا‘ اسے برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس طرح سیاستدانوں کی دن رات کی محنت‘ پانی پھرنے سے بچ گئی ہے جبکہ ان سے لوگوں کے اندر مسرت اور بشاشت کی ایک لہر دوڑ جاتی تھی اور امید ہے کہ قوم کی دل پسندی کی خاطر یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔ آپ اگلے روز کوہاٹ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر
معیشت دم توڑ جائے گی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر معیشت دم توڑ جائے گی‘‘ اور اگر یہ قیمتیں بڑھائی گئیں تو ملک کی اچھی خاصی آبادی مسائل کا شکار ہو جائے گی اور اس وقت جو معاشی حالات درپیش ہیں‘ ان میں قیمتیں بڑھانا ہی مناسب رہے گا کیونکہ ملک کی کل آبادی پہلے ہی اتنے زیادہ مسائل کا شکار ہے کہ مزید مسائل سے اسے زیادہ فرق نہیں پڑے گا؛ البتہ مسائل کی وجہ سے ملک کی آبادی کم ہونے کا بھی خدشہ ہے؛ تاہم اگر یہ کم ہو گئی تو اس کمی کو جلد از جلد پورا کرنا اس قوم کا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے جبکہ آبادی کی کمی کے ساتھ پٹرول اور ڈیزل کی کھپت میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
بچپن میں بکریاں چرائیں ‘ اگر سیاستدان نہ
ہوتا تو دینی مدرس ہوتا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بچپن میں بکریاں چرائیں‘ اگر سیاستدان نہ ہوتا تو دینی مدرسے کا مدرس ہوتا‘‘ اور بکریاں چرانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ یہ بکریاں‘ جو بکروں کی مائیں تھیں‘ ہر وقت سوچتی رہتی تھیں کہ وہ ان بکروں کی خیر کب تک منائیں گی کیونکہ ان میں سے پیدا ہونے والا ہر بکرا قربانی کا بکرا ہوا کرتا تھا جبکہ انہی دنوں یہ سبق آموز شعر بھی سننے کو ملا:
افسوس کہ دنیا سے سفر کر گئی بکری
آنکھیں تو کھلی رہ گئیں پر مر گئی بکری
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک غیر سیاسی انٹرویو دے رہے تھے۔
ڈیڑھ ماہ میں معیشت کا بیڑا
غرق کردیا گیا : فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''ڈیڑھ ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق کردیا گیا‘‘ اور حکومت کی پھرتی قابلِ داد ہے کیونکہ ہم یہ کام ساڑھے تین سال میں کرنے کے قابل ہوئے تھے اور یہ سستی نہایت نا مناسب تھی اور آئندہ اگر موقع ملا تو اس سست روی کو دور کرنے کی کوشش کریں گے، نیز حق تو یہ تھا کہ موجودہ حکومت اس غرق شدہ بیڑے کو سمندر کی تہہ سے باہر نکالتی مگر انہوں نے اسے مزید غرق کردیا حالانکہ ایک غرق شدہ بیڑے کو آخرکتنا مزید غرق کیا جاسکتا تھا۔ اسی لیے اس نے محض اپنا وقت ضائع کیا ہے جبکہ وقت کی قدر کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
سفیرِلیلیٰ
یہ علی اکبر ناطق کے کم و بیش چھ شعری مجموعوں کا پہلا کلیات ہے۔ اس نوجوان نے جتنے کم عرصے میں اپنے آپ کو منوایا ہے اس کی مثال شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔ دو ضخیم ناول اور افسانوی مجموعے اس کے علاوہ ہیں۔ انتساب راجا ناصر عباس جعفری کے نام ہے۔ دیپاچہ زیخ سعید اور پیش لفظ ارسلان احمد راٹھور نے تحریر کیے ہیں۔ابتدا میں شاعر کا مختصر تعارف درج ہے جبکہ پسِ سر ورق برصغیر کے نامور نقاد شمس الرحمن فاروقی کے قلم سے ہے‘ جن کے مطابق ''علی اکبر ناطق کے بارے میں اب یہ حکم لگانا مشکل ہوگیا کہ جدید شعر میں ان کی اگلی منزل آگے کہاں تک جائے گی کہ ہر بار وہ پہلے سے زیادہ چونکاتے ہیں۔ ان کے پہلے کلیات میں میرا جی کی قوت اور داخلیت تھی... اس مجموعے کی نظمیں ہماری جدید شاعری کے لیے ایک مطلق نئی چنوتی لے کر آئی ہیں۔ اللہ کرے مرحلۂ شوق نہ ہو طے۔ گیٹ اَپ عمدہ اورسرورق پر متاثر کن تصویر۔
نمونۂ کلام کے طورپر اس مجموعے میں سے ایک نظم:
سانولے خواب
ویرانی کے کنگرے چیخے شام کے سرخ چوبارے سے
اڑ گئی، چین کی نیلی چڑیا بام کے گول کنارے سے
دل کے خالی دالانوں تک یاد کے سائے آپہنچے
درد کی آنکھیں چار ہوئیں پھر جگراتے کے تارے سے
چیتر رُت میں بور اترا تھا ایک لسوڑھے والے گھر
گھر میں کبوتر اڑتے تھے اور بور انہیں بہکاتا تھا
نرم ہوا کی پرتوں سے جب پیڑ کی شاخ لرزتی تھی
سامنے والے بام کے سینے کانچ اترتا جاتا تھا
نافِ ہوا نے شاخ کو چھو کر لمس لیا کھیتوں کا
سانولی برسن کے پھولوں کی ان دلوں تک آئی تھی
رنگ کا دریا ڈوب گیا ہے وقت کی پیلی مٹی میں
چینے پروں کی تیتری اس کو بائولی ڈھونڈتی پھرتی ہے
خواب کے گھر میں موتیا اتر دھند بھری ہے آنکھوں میں
کون لیاوے موڑ کے تتری تیرے سجرے سانولے خواب
آج کا مطلع
الزام ایک یہ بھی اٹھا لینا چاہیے
اس شہر بے اماں کو بچا لینا چاہیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved