تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-05-2022

سرخیاں، متن اور اقتدار جاوید

حکومت ایک ووٹ پر کھڑی
اور مدد مانگ رہی ہے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اورعوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت ایک ووٹ پر کھڑی اور مدد مانگ رہی ہے‘‘ کیونکہ ایک ووٹ پر کھڑی ہونے کا مطلب ایک ٹانگ پر کھڑے ہونا ہے اور دوسری ٹانگ کے لیے بیساکھی کا سہارا لینا پڑتا ہے اور ایک ٹانگ والا آدمی اگر مدد نہیں مانگے گا تواور کیا کرے گا جبکہ ہمارا کمال یہ ہے کہ ہم پوری دو ٹانگوں پر کھڑے ہونے کے باوجود امداد پر ہی گزر اوقات کرتے رہے کیونکہ ہمارا موقف تھا کہ ہم نے ایک سازش کے ذریعے دونوں ٹانگوں سے محروم ہو جانا ہے اس لئے ہم امداد کے زیادہ حقدار ہیں جو ساری صورت حال سب کے سامنے ہے‘ اس لیے بہتر ہے کہ حکومت دوسری ٹانگ بھی اٹھا لے اور بیساکھیوں کے سہارے ڈٹ کر کھڑی ہو جائے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ہم نے مل کر ہی یہ ڈھول گلے میں باندھا
ہے‘ مل کر ہی بجائیں گے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم نے مل کر ہی یہ ڈھول گلے میں باندھا ہے‘ مل کر ہی بجائیں گے‘‘ اگرچہ اس کا پول بہت جلد کھلنے والا ہے اور یہ دور کے ڈھول ہی کی آواز ہے جو سہانی لگتی ہے اور قریب سے سنیں تو کانوں کے پردے پھٹ جاتے ہیں، اسی لیے ہم نے ساتھ کچھ طبلے بھی رکھ لیے ہیں کہ اگر ڈھول کا شور لوگوں کو پسند نہ آئے تو طبلے کی تھاپ پر گزارہ کر لیں کیونکہ ڈھول پیٹنے کے ساتھ ساتھ ہم لوگ طبلہ بجانے میں بھی خاصے طاق واقع ہوئے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ جلدی ہی حکومت کا باجا بجنے والا ہے اور سارا ڈھول ڈھمکا یہیں پڑا رہ جائے گا۔ آپ اگلے روز اپنے اتحادیوں کے ایک اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہماری حکومت کو بیرونی اور اندرونی
سازشوں نے مل کر نکالا: عمران اسماعیل
سابق گورنر سندھ اور تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت کو بیرونی اور اندرونی سازشوں نے مل کر نکالا‘‘ جس سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ اتفاق میں بڑی برکت ہے اور یہ طاقت بڑے سے بڑا معرکہ سر کر کے دکھا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ترین اور علیم خان گروپ بھی پوری طرح سے متحد تھے اور ان کی محنت بالآخر رنگ لائی اور ہماری حکومت کو باعزت رخصتی کا موقع ملا جس پر اس نے متحد ہو کر اور پورے اتفاق سے عمل درآمد کیا؛ البتہ جو سازش بلاول ہاؤس میں تیار کی گئی تھی وہ صرف زرداری صاحب کا کارنامہ تھا کیونکہ انہیں کسی سازش کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نئے الیکشن کا فیصلہ حکومتی اتحاد نے کرنا ہے
عمران خان نے نہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نئے الیکشن کا فیصلہ عمران خان نے نہیں قومی اتحاد نے کرنا ہے‘‘ لیکن دراصل اس کے بھی دور دور تک امکانات نظر نہیں آتے کیونکہ جو اتحاد اب تک میرا فیصلہ نہیں کر سکا وہ اتنا بڑا فیصلہ کیسے کرے گا اور شاید ان کا ارادہ ہے کہ میں پھر سے اپنے بچپن کا کام یعنی بکریاں چرانا شروع کر دوں حالانکہ صدرِ مملکت بنانے کے لیے کوئی زور وغیرہ لگانا نہیں پڑتا تھا لیکن اس کے لیے زور لگا لگا کر نڈھال ہو چکے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ لوگ کوئی اکسیری جوں مار گولی استعمال کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز مرکزی علماء کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان کو عقل کی بات دیر
سے سمجھ آئی: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو عقل کی بات دیر سے سمجھ آئی‘‘ جبکہ ہم عقل سے زیادہ ہنرمندی سے کام لیتے ہیں اور یہ جو ملک کے اندر اور باہر رونق لگی ہوئی نظر آتی ہے اسی ہنر مندی کے کرشمے ہیں کیونکہ عقل اور ہنر مندی تو کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے اور جب آدمی مکمل طور پر ہنرمند ہو جائے تو پھر عقل کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ اگرچہ ہنرمندی سے بھی آدمی دیر ہی میں بہرہ ور ہوتا ہے لیکن ساری خیر اسی دیر ہی میں ہوتی ہے اور اسی لیے کہتے ہیں کہ دیر آید درست آید، اور سہج پکے سو میٹھا ہو۔ آپ اگلے روز پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کے ایک بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی یہ پنجابی نظم:
شہر
نور پیر دا ویلا سی تے حکم ہوا دا صادر سی
چٹے ددُھ دا کوئی پہاڑ سی یا برفاں دی چادر سی
اک منڈلی وچ ہس ہس کے پئی گلاں کڑیاں کردیاں سن
کوئی اُمنگ سی جاگی ہوئی، اک دوجی نال جڑیاں سن
اوہ منڈلی سی کڑیاں دی، چیں چیں کر دیاں چڑیاں سن
جیویں سرگی پھل کھڑ دے نیں ایویں ساریاں کِھڑیاں سن
گھپ ہنیرے بجلی کڑکی‘ بدل کڑکیا کڑکاں دا
رات دے مینہ نے کر چھڈیا سی ٹھنڈا سینہ سڑکاں دا
بندے نکلے بنگلیوں باہر جیوں پھل نکلن پھلکاری چوں
میں سبھ کجھ ایہہ تکیا وٹیا ہوٹل دی اک باری چوں
کیمرہ کنج فوکس کر سکدا سفنے نوں تعبیراں وچ
ست رنگیا کوئی شہر آباد سی ست رنگیاں تصویراں وچ
آج کا مقطع
کیجیے نہ کیوں مطالبۂ وصل اے ظفرؔ
کی ہے وفا تو اس کا صلہ لینا چاہیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved