تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-08-2013

سرخیاں، متن اور خانہ پُری

بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں …صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں‘‘ لیکن اس میں کچھ زیادہ پیش رفت اس لیے نہیں ہورہی کہ مصروفیت بہت ہے کیونکہ ہم موجودہ حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی بھی کوشش کررہے ہیں کیونکہ چند ہفتے بعد خاکسار کی ریٹائرمنٹ کے بعد استثنیٰ ختم ہونے والا ہے اور مقدمات وغیرہ کے سلسلے میں کوئی بھی شرارت شروع ہو سکتی ہے اگرچہ سوئس کورٹس سے تو اب کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ ہم نے مقدمات کھولنے کی درخواست ہی اس وقت بھیجی تھی جب ان مقدمات کے کھلنے کی میعاد ختم ہوچکی تھی۔ آپ اگلے روز سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بانکی مون سے ملاقات کررہے تھے۔ دشمن پاک وطن کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا…شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’دشمن پاک وطن کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا‘‘ کیونکہ میلی ہوں تو ویسے ہی نظر نہیں آتا، اس لیے دشمن کو سب سے پہلے اپنی آنکھیں صاف کروانی چاہئیں۔ اس کے بعد چاہے جس نظر سے بھی دیکھتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہوش کے ناخن نہ لیے تو صفحۂ ہستی سے مٹ جائیں گے ‘‘ اس لیے سب سے پہلے یہ پتہ چلانا ہوگا کہ یہ ہوش کے ناخن کہاں سے دستیاب ہیں۔ کیونکہ فی الحال تو ہرطرف بے ہوشی کے ناخن ہی پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ابھی کچھ نہیں بگڑا‘‘ اس لیے سب سے پہلے کچھ نہ کچھ بگڑنے کا انتظار کرنا چاہیے تاکہ اسے ٹھیک کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سب سے پہلے اپنی اصلاح کرنی ہوگی‘‘ اور یہی سب سے مشکل کام بھی ہے۔ آپ اگلے دن لاہور میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ ضمنی انتخاب میں کسی کو شب خون نہیں مارنے دیں گے …جاوید ہاشمی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ’’ضمنی انتخاب میں کسی کو شب خون نہیں مارنے دیں گے‘‘ چنانچہ اس سلسلے میں جو اجازت ہم نے عام انتخابات میں دی تھی، اس کو کافی سمجھا جائے‘ اب اس بارے ہمیں درخواست دینا فضول ہے البتہ اگر اس کے بغیر ہی کوئی شب خون مارجائے تو روز حشر وہ اس کے لیے جواب دہ ہوگا، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’خیبرپختونخوا میں قیام امن کے لیے حکومتی رٹ قائم کرکے دکھائیں گے ‘‘ اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک اگر 14اگست کی تقریب میں شرکت کے لیے نہیں آئے تھے تو اس لیے نہیں کہ وہ دہشت گردوں سے ڈر گئے تھے بلکہ وہ حکومتی رٹ قائم کرنے میں بری طرح مصروف تھے اور اپنی صحت کے پیش نظر وہ ایک وقت میں ایک ہی کام کرسکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ دہشت گردی کے خلاف حکومت کی مجوزہ پالیسی مثبت پیش رفت ہے …فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف حکومت کی مجوزہ پالیسی مثبت پیش رفت ہے ‘‘ اور حکومت کے حق میں اسی طرح کے بیانات مسلسل دینے کے باوجود میرے بارے میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں کی جارہی، حتیٰ کہ میرے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہونے کے قریب ہے جو اگرچہ کافی بڑا ہے لیکن میرے صبر کی مقدار بھی اتنی ہی زیادہ ہے چنانچہ اب خاکسار نے پارٹی کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اس کی بجائے کسی چھوٹے پیمانے کے حصول کی کوشش کرے تاکہ یہ جلد ہی لبریزہواور حکومت کو اس بارے مطلع کیا جاسکے جبکہ اب تو پڑے پڑے میری ترجیحات بھی پرانی ہوچکی ہیں اور اگر حکومت کا رویہ یہی رہا تو یہ گل سڑ کر ویسے ہی ختم ہوجائیں گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کررہے تھے ۔ اور، اب خانہ پری کے لیے یہ غزل : بستی میں ہے پانی تو نگر میں بھی ہے پانی جل تھل نہیں بازار ہی، گھر میں بھی ہے پانی یہ چھت ہے کہ چھلنی ہے کوئی، اس کے علاوہ دیوار میں مرتا ہے تو درمیں بھی ہے پانی سامان تو بھیگا ہے کہ بچتا نہ کسی طور ساماں کے، مگر، زیروزبرمیں بھی ہے پانی وہ ٹوٹ کے برسا ہے، بہالے گیا ہرشے پانی میں ضررہے تو ضرر میں بھی ہے پانی کھاتہ بھی ہے لبریز، کھتونی بھی لبالب میدان میں بھی، راہ گزر میں بھی ہے پانی پہنچے کوئی کیا، پائوں کی زنجیر ہے بارش دیکھے کوئی کیا، ظرف نظر میں بھی ہے پانی اس حسن کی آنکھوں کے افق پر بھی ہیں بادل اس زلف کے پیچیدہ بھنور میں بھی ہے پانی کس طرح خیالات شرابور نہ ہوتے سوچو تو یہاں کا سۂ سر میں بھی ہے پانی چپ رہیے تو بس ڈوبتے ہی جائیے ہردم کہیے تو، ظفر، عرض ہنر میں بھی ہے پانی آج کا مطلع کچھ اور ہی طرح کی روانی میں آرہا تھا چراغ تھا کوئی، اور، پانی میں آرہا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved