ملکی مسائل کا حل ایک پارٹی نہیں نکال سکتی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملکی مسائل کا حل ایک پارٹی نہیں نکال سکتی‘‘ کیونکہ یہ پارٹیوں کا کام ہی نہیں ہے بلکہ وہ تو مسائل کی دلدل میں دھکیل ہی سکتی ہیں اور حل نکالنے کا کام کوئی مردِ دانا ہی کر سکتا ہے، مثلاً خاکسار کو اگر موقع دیا جائے تو یہ مسئلہ چٹکیوں میں حل کر کے دکھا سکتا ہے جس کے لیے ملک میں ہونا ضروری ہے؛ اگرچہ میں لندن میں بیٹھا ہی ایک طرح سے حکومت چلا رہا ہوں تو ملک میں آ کر کیا نہیں کر سکتا، ہیں جی؟ لیکن اگر ملک میں سزائیں اور مقدمات میرا انتظار کر رہے ہوں تو میں یہ کارنامہ کیونکر سرانجام دے سکتا ہوں جبکہ صدر بھی مخالف پارٹی کا ہے جس سے معافی کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو اور پروفیسر ساجد میرسے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت الیکشن کی تاریخ دے‘ اسمبلی میں
واپسی کیلئے تیار ہیں: فواد چودھری
سابق وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''حکومت الیکشن کی تاریخ دے‘ اسمبلی میں واپسی کے لیے تیار ہیں‘‘ بیشک وہ اپنی مدت کے اختتام سے ذرا پہلے ہی کی تاریخ دے دے کیونکہ ہمارا مقصد تاریخ حاصل کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے؛ اگرچہ ہمارے کچھ لوگ اس شرط کے بغیر بھی اسمبلی میں آنے کو تیار ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اُن کے ضمیر بھی ایک دم جاگ اُٹھے ہیں جبکہ ضمیروں کے جاگنے کا یہ سلسلہ کافی طول پکڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں پہلے بھی کافی پریشانی اٹھانا پڑی تھی بلکہ حکومت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور یہ سلسلہ نجانے آگے چل کے اور کیا کچھ دکھائے گا۔ آپ اگلے روز مسرت چیمہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی اپنی کارکردگی سے خود ہی
فارغ ہوتی تو بہتر تھا: اسحاق ڈار
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی اپنی کارکردگی سے خود ہی فارغ ہوتی تو بہتر تھا‘‘ جبکہ ہم نے خواہ مخواہ اس دلدل میں پھنس کر کچھ اچھا نہیں کیا، اور جس کا نتیجہ یہ بھی ہے کہ قائد محترم اور میری واپسی کا مسئلہ ابھی تک درمیان میں لٹکا ہوا ہے اور اُدھر ملک سنبھالے نہیں سنبھل رہا اور ایک ووٹ پر کھڑی حکومت کسی وقت بھی دھڑام سے گر سکتی ہے؛ نیز مستقبل بھی کچھ ایسا تابناک نظر نہیں آ رہا جبکہ حکومت سنبھالنے پر شہباز شریف خود بھی اندر خانے کافی کبیدہ خاطر ہیں؛ اگرچہ وہ ظاہر نہیں کر رہے۔ آپ اگلے روز لندن میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
عمران خان ایک حکمت عملی کے تحت
پشاور میں بیٹھے ہیں: اسد قیصر
سابق سپیکر قومی اسمبلی اور رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا ہے کہ ''عمران خان ایک حکمت عملی کے تحت پشاور میں بیٹھے ہیں‘‘ اس لیے کہ اپنا تحفظ کرنا فرض ہے اور جان ہے تو جہان ہے جبکہ گرفتاری سے بچنا کوئی بری بات نہیں اور وہ گرفتار ہو کر قوم کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑنا چاہتے اور نہ ہی خود بے یارو مددگار ہونا چاہتے ہیں اور اُن کا موقع پر موجود رہنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ پچھلے لانگ مارچ کے دوران بھی اُن کے علاوہ زیادہ تر پارٹی رہنما گھروں سے باہر نہیں نکلے تھے یا کہیں جا کر چھپ گئے تھے۔اس لیے اس بار وہ خود سب کو لیڈ کریںگے اور سب رہنمائوں کا حاضری رجسٹر بھی پاس رکھیں گے تاکہ وقتاً فوقتاً ان کی موجودگی چیک کی جاتی رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں قبل از گرفتاری کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دو وزرائے اعلیٰ نے پارٹی سربراہ کے
ساتھ مل کر اسلام آباد پر چڑھائی کی: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''دو وزرائے اعلیٰ نے پارٹی سربراہ کے ساتھ مل کر اسلام آباد پر چڑھائی کی‘‘ جبکہ یہ ان کا کام ہی نہیں تھا اور ملک میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پانچ‘ چھ یونٹس ہیں جنہیں مل جل کر کام کرنا چاہیے کیونکہ اتفاق میں بڑی برکت ہے اور جوکام بھی کرنا ہو، مل کر اور متحد ہو کر کرنا چاہئے۔ اس وقت پنجاب میں حکومت کافی ڈانواں ڈول ہے جبکہ بلوچستان کی حکومت کی کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ اس کا رخ کس طرف ہے، البتہ سندھ میں انہیں حمایت ملنا مشکل ہے لہٰذا اگر آئندہ کوئی مہم درپیش ہو تو اس کا آغاز اکٹھے ہو کر کیا جائے تاکہ وہ نتیجہ خیز بھی ہو ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی ایک پنجابی نظم:
کابل لئی اک نظم
یار جیا یا بُھکا بھانا
یا میں کابل یا فرغانہ
شہر دے کنڈے سُرت نہ کوئی
اک دیوے تے بلدی لوئی
رُس جانا واں ہُس جانا واں
اپنے اندر گھس جانا واں
مینہ شرینہ تے کِکر عامرؔ
خوف ہے حالی تیکر عامرؔ
ایہہ شیطاناں دی چُدھراہٹ
ناں کوئی کاشن ناں کوئی آہٹ
بوہے ڈھوواں، بوہے کھولاں
میں کافر میں ہن جے بولاں
سپّاں کھادا کجل کوئی
کیوں نئیں گجدا بدل کوئی
کوئی وَسّے کوئی دسے
سرحد پار تریہے، تسّے
شاماں دے مزدور فرشتے
بٹ بٹ تکّن گونگے رشتے
دو مونہی تصویر کسے دی
وقت کسے دا ہیر کسے دی
آج کا مقطع
کس تازہ معرکے پہ گیا آج پھر ظفرؔ
تلوار طاق میں ہے نہ گھوڑا ہے تھان پر
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved