تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-06-2022

سرخیاں، متن اور اوکاڑہ سے مسعود احمد

لوڈشیڈنگ ختم کر کے دم لیں گے: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''لوڈشیڈنگ ختم کر کے دم لیں گے‘‘ جبکہ اب اس چیلنج کو ذرا تبدیل کر دیا ہے کیونکہ نام بدل لینا ذرا مشکل کام تھا اور ناموں کی قلت پڑ گئی تھی؛ البتہ دم نہ لینے میں سہولت یہ ہے کہ اگر دم نہ بھی لیں تو کسی کو کیا پتا چل سکتا ہے کہ دم لے رہے ہیں یا نہیں، اس لیے لوڈشیڈنگ بھی چلتی رہے گی اور ساتھ ساتھ دم بھی؛ تاہم جو بھی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے‘ قدرت کی مرضی و منشا ہی سے پیدا ہوتی ہے، اس لیے اسے چیلنج کرنے میں ویسے بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے، اس لیے دیگر قومی مسائل پر آئے دن جو چیلنج دیے جاتے ہیں‘ انہیں زیادہ سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جاپانی کمپنیوں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
معیشت تباہ‘ حکومت نے دہاڑیاں
لگانا شروع کر دیں: عثمان ڈار
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ''معیشت تباہ‘ حکومت نے دہاڑیاں لگانا شروع کر دیں‘‘ اور اس طرح اس نے دُور اندیشی سے کام لیا ہے کہ اپنی گزر اوقات خود کرنے لگی ہے اور قومی خزانے پر بوجھ نہیں پڑ رہا، ویسے بھی حکومت اگر چند دنوں ہی کی ہو تو لمبے چوڑے منصوبوں کے بجائے یہی کام بہتر ہو سکتا ہے‘ بیشک اسے دہاڑی دار ہی کیوں نہ کہا جانے لگے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ مشورہ قائد محترم ہی نے دیا ہے کیونکہ ان کی سمجھداری اور دور اندیشی کی مثالیں دی جاتی ہیں اور اسی دُوراندیشی کے تحت انہوں نے لندن میں قیام کر رکھا ہے کیونکہ ان کے دور رس دماغ نے یہ سوچ رکھا ہے کہ وطن واپس آنا اور سزا کاٹنا دو مختلف چیزیں نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اگر شہباز شریف اور مریم کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا جا سکتا ہے تو عمران کو کیوں نہیں: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اگر شہباز شریف اور مریم نواز کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا جا سکتا ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں‘‘ کیونکہ سچے مقدمات بھی دراصل جھوٹے ہی ہوتے ہیں کیونکہ نہ تو ان مقدمات کو ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان میں سزا ہو سکتی ہے، حتیٰ کہ فردِ جرم لگنے میں بھی کئی کئی سال لگ جاتے ہیں اور اگر تاریخیں آسانی سے ملتی رہیں تو انہیں لامحدود مدت تک طول دیا جا سکتا ہے اور اگر آپ حکومت میں ہوں تو یہ کیس اور بھی جھوٹے ہو جاتے ہیں کہ احتساب والوں کا ناطقہ بھی مختلف طریقوں سے بند کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے عمران خان کو ایسے مقدمات سے گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
افسران دفاتر میں گرم سوٹ پہن کر فل
اے سی میں بیٹھنا چھوڑ دیں: مصطفی پاشا
مصطفی کمال پاشا نے کہا ہے کہ ''افسران دفاتر میں گرم سُوٹ پہن کر فل اے سی میں بیٹھنا چھوڑ دیں‘‘ کیونکہ گرم سُوٹ غیر ضروری طور پر پہننے سے یہ جلدی پرانے ہو جاتے ہیں اور پھر نئے سوٹ خریدنا پڑتے ہیں جبکہ گرم کپڑے خریدنے کے بجائے کوئی چھوٹی موٹی کار بھی خریدی جا سکتی ہے تاکہ بازار سے سودا سلف لایا جا سکے یا بچوں کو سکول پہنچایا اور واپس لایا جا سکے؛ اگرچہ ان کاموں کے لیے ان کے پاس سرکاری گاڑیاں پہلے سے موجود ہیں، نیز گرم سوٹ پہنے بغیر بھی فل اے سی کے آگے بیٹھا جا سکتا ہے اس لیے گرم سوٹ پہن کر ایسا کرنا کفایت کے خلاف ہے جبکہ ان کے پاس ٹھنڈے کوٹ پتلون بھی ہوتے ہیں، وہ پہن کر بھی فل اے سی کے آگے بیٹھا جا سکتا ہے اور وہ اتنے مہنگے بھی نہیں ہوتے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
دنیا کو پتا ہے کہ اب پیسہ لوٹا نہیں جائے گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''دنیا کو پتا ہے کہ اب پیسہ لوٹا نہیں جائے گا‘‘ کیونکہ یہ پہلے ہی اس قدر لوٹا جا چکا ہے کہ لوگ اب تک کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں، نیز اب خزانہ ہی خالی ہے تو پیسہ کہاں سے لوٹا جائے گا‘اس لیے ضروری ہے کہ پہلے خزانے کو بھر لینے دیا جائے‘ خالی خزانے کو کسی نے کیا خاک لوٹنا ہے؛ اگرچہ اس کے باوجود کچھ نہ کچھ دال دلیا کرنے کی گنجائش اب بھی موجود ہے کیونکہ اگر آدمی میں ہنر ہو تو پتھر میں بھی جونک لگائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا اور ہمتِ مرداں کا اسی لیے کہا گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
آؤ دیکھا نہ تاؤ دیکھا ہے
بس ترا بھید بھاؤ دیکھا ہے
زندگی کتنی کم ہے بھرنے کو
تُو نے اندر کا گھاؤ دیکھا ہے؟
یہ سمندر کوئی نیا تو نہیں
ہم نے اس کا بہاؤ دیکھا ہے
اور کچھ دیکھنے کو تھا بھی نہیں
بس ترا رکھ رکھاؤ دیکھا ہے
ہم نہ بھڑکے تو اور بھڑکے گی
تم نے اس کا الاؤ دیکھا ہے؟
وقت کو روک کر زمانوں نے
سب کا سب چل چلاؤ دیکھا ہے
اَڑ گئے ہو سنی سنائی پر
جو سنا ہے سنائو دیکھا ہے
دل کی معدوم بستیوں میں کہیں
قافلوں کا پڑاؤ دیکھا ہے
٭......٭......٭
کب سے ہیں پڑے اکیلے میں
ہم اس جنگل بیلے میں
آنکھیں بھی بہہ نکلی ہیں
اس بارش کے ریلے میں
آج کا مطلع
یہ نہیں کہتا کہ دوبارہ وہی آواز دے
کوئی آسانی تو پیدا کر کوئی آواز دے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved