تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-06-2022

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

ہماری کارکردگی بہتر تھی‘ حکومت کا خاتمہ
سمجھ سے بالاتر ہے: شوکت ترین
سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''ہماری کارکردگی بہتر تھی‘ حکومت کا خاتمہ سمجھ سے بالاتر ہے‘‘ اگرچہ ہمیں چند ماہ پہلے ہی اپنی رخصتی کا علم ہو گیا تھا؛ چنانچہ ہم نے باقی کا عرصہ اس سوچ بچار میں گزار دیا کہ ہماری حکومت کو کیوں ختم کیا جا رہا ہے اور اسی مصروفیت کی بنا پر ہماری کارکردگی بھی متاثر ہوئی ورنہ ہمارے تو خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ ہماری حکومت ختم کی جا سکتی ہے جبکہ ہمیں اب تک اس کی وجہ کسی نے نہیں بتائی، اگرچہ ہم اپنے طور پر اندازے لگا رہے ہیں اور ہمارا شک امریکا پر بھی ہے کیونکہ اسے حکومتیں بنانے اور گرانے کی پرانی عادت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن کو صدر
دیکھنا چاہتے ہیں: راشد سومرو
جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ ''ہم مولانا فضل الرحمن کو صدر دیکھنا چاہتے ہیں‘‘چاہے انہیں چند لمحوں کے لیے ہی صدر بنایا جائے تاکہ ہم انہیں ایک نظر بطورِ صدر دیکھ سکیں اور یہی ہمارے لیے کافی بھی ہے کیونکہ مستقل صدر بننا نہ خود اُن کے لیے مفید ہوگا نہ کسی اور کے لیے؛ نیز اگر انہیں صدارت کے لیے موزوں سمجھا جاتا تو اب تک انہیں صدر بنا دیا گیا ہوتا کیونکہ اب تک وہ زیادہ سے زیادہ پی ڈی ایم کے صدر کے طور پر ہی جانے گئے ہیں جبکہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایک بار وہ صدر بن کر بھلے عہدے پر برقرار نہ رہیں اور پھر اس کے بعد انہیں ہمیشہ سابق صدر کے طور پر یاد رکھا جائے، اللہ اللہ خیر سلا! آپ اگلے روز جیکب آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
میڈیا کو چاہیے کہ وہ عمران کو کم دکھائے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میڈیا کو چاہیے کہ وہ عمران کو کم دکھائے‘‘ کیونکہ میڈیا کے دکھانے کی وجہ سے ہی ان کے جلسوں میں رش بڑھتا چلا جا رہا ہے کیونکہ عوام نے اس سے پہلے کبھی برخاست شدہ وزیر اعظم نہیں دیکھا اور وہ اب تک ایک سزا یاب وزیراعظم پر ہی گزارہ کرتے چلے آ رہے تھے لیکن چونکہ اب انہوں نے اسے کافی دیکھ لیا ہے اس لیے انہیں خودہی یہ کام ترک کر دینا چاہیے کہ دیکھی ہوئی چیز کو بار باردیکھنے سے ویسے ہی طبیعت اُکتا جاتی ہے جبکہ میڈیا کی طبیعت بار بار دکھانے سے بھی ابھی تک نہیں اکتائی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
پنجاب پر نااہلوں کی حکومت مسلط ہے: عثمان بزدار
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پنجاب پر نااہلوں کی حکومت مسلط ہے‘‘ جبکہ ہماری حکومت میں اہلیت کی اس قدر زیادتی تھی کہ لوگ اَش اَش کر رہے تھے اور ابھی وہ اس کی گردان کر ہی رہے تھے کہ حکومت کا بوریا بستر لپیٹ دیا گیا حالانکہ وہ صرف بستر تھا اوربوریا کا کہیں نام و نشان تک نہیں تھا‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوریا انہوں نے اپنی طرف سے ڈال دیا تھا؛ چنانچہ اگر حکومت اہلیت چاہتی ہے تو خاکسار سے حاصل کر سکتی ہے کہ یہ جنس میرے پاس وافر مقدار میں موجود ہے؛ البتہ اَش اَش کرنے والے جن لوگوں کا دھندہ انہوں نے بند کرایا ہے‘ اُن سے اس حکومت کو معذرت کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز مجوزہ وفاقی بجٹ پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
مہنگائی روکنے کے لیے انتظامی اور
سیاسی مشینری کو متحرک کر دیا ہے: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''مہنگائی روکنے کے لیے انتظامی اور سیاسی مشینری کو متحرک کر دیا ہے‘‘ البتہ خود میرا متحرک ہونا ابھی باقی ہے کیونکہ میں ابھی تک سوچوں میں ہوں کہ ایسا نہ ہو کہ خود کو متحرک بھی کر لوں اورمخالف فیصلہ بھی آ جائے اور پھر سوچوں میں آ جاؤں کیونکہ اس صورت میں دوبارہ خود کوغیر متحرک کرنا پڑے گا اس لیے میں دہری مشقت سے بچنا چاہتا ہوں اگرچہ میری دیکھا دیکھی انتظامی اور سیاسی مشینری بھی پوری طرح متحرک نہیں ہوئی جبکہ پکا ہوتے ہی میں ان کی ساری سستی نکال دوں گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی یہ تازہ غزل:
ظاہر جو نہیں تھا کوئی پنہاں بھی نہیں تھا
ہونا کہ نہ ہونا ابھی یکساں بھی نہیں تھا
اب سانس تو لے سکتا ہوں کھل کر کہ تری یاد
ویسے بھی کسی درد کا درماں بھی نہیں تھا
پھر کس لیے یہ نغمہ طرازی تری خاطر
تجھ سے تو ملاقات کا امکاں بھی نہیں تھا
راتوں کو چمکتا ہے تری راہ دکھانے
یہ داغ کوئی اتنا نمایاں بھی نہیں تھا
میدانِ محبت میں قدم رکھا تو سمجھے
یہ کام کوئی اس قدر آساں بھی نہیں تھا
لٹکائے رکھا اس نے جو یوں فیصلہ اپنا
اس پر وہ کسی طور پشیماں بھی نہیں تھا
وہ خود ہی قریب آئے یہ ضد سی رہی دل کو
جو پہلے پہل اتنا گریزاں بھی نہیں تھا
پھیلا ہے جو اس شہر میں مضمون ہمارا
حیرت ہے کہ اس کا کوئی عنواں بھی نہیں تھا
نقصان بھی کر بیٹھے‘ سمجھ بھی نہیں آئی
اتنا تو ظفرؔ میں کوئی ناداں بھی نہیں تھا
آج کا مطلع
اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے
باہر اپنے ہی کناروں سے اچھلنا پڑ جائے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved