عمران خان اب کسی گلی محلے میں
بھی جلسہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان اب کسی گلی محلے میں بھی جلسہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں‘‘ جبکہ ہم گلی محلوں میں ہر روز جلسے کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے جبکہ عمران خان کے جلسوں میں شرکا کی تعداد خاصی حد تک زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے گلی محلوں میں ان کا جلسہ نہیں ہو سکتا؛ چنانچہ یہ ہمارا چیلنج ہے کہ وہ کسی گلی محلے میں جلسہ کر کے دکھائیں جبکہ ہم اپنے شرکا کو شرکت کا باقاعدہ معاوضہ بھی ادا کرتے ہیں کیونکہ ہم اپنی کمائی کو خرچ کرنا بھی جانتے ہیں اور کبھی بخل کا مظاہرہ نہیں کرتے جبکہ بینک اکاؤنٹس کی طرح‘ ہمارے دل بھی بڑے ہیں۔آپ اگلے روز ایک اشاعتی ادارے سے بات چیت کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن حمزہ اور مریم نواز
سے ہدایات لیتا ہے: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن حمزہ شہباز اور مریم نواز سے ہدایات لیتا ہے‘‘ جبکہ اسے برابری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم سے بھی ہدایات لینی چاہئیں کیونکہ ہمارے پاس بھی ہدایات کا ایک پورا ذخیرہ موجود ہے اور اگر ہدایات کا باقاعدگی سے استعمال نہ کیا جائے تو زنگ لگنے کے سبب وہ بیکار ہو کر رہ جاتی ہیں اس لیے کوئی بھی لیڈر اپنی ہدایات کو اس طرح ضائع ہوتے نہیں دیکھ سکتا، اس لیے اس سے گزارش ہے کہ براہِ کرم ان ہدایات کی تعداد بتائیں جو وہ وہاں سے لے چکا ہے تاکہ ان کے تناسب سے ہم بھی اپنی ہدایات پیش کر سکیں کیونکہ مساوات کا بھی برابر خیال رکھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز کسان کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ایچ ڈی کرنے والے زیادہ تر
بے روزگار ہیں: رانا تنویر حسین
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''پی ایچ ڈی کرنے والے زیادہ تر بے روزگار ہیں‘‘ اور بے روزگاری میں اضافے کا باعث ہیں اور حکومت کی کارکردگی پر کلنک کا ٹیکا بن چکے ہیں کیونکہ پی ایچ ڈی کر کے جتنی بے روزگاری انہوں نے پیدا کی ہے‘ پی ایچ ڈی نہ کر کے اس سے اجتناب کیا جا سکتا تھا جو ملک و قوم کی بہت بڑی خدمت ہوتی ، صرف ماسٹرز اور بیچلرز پر بھی گزارا کیا جا سکتا تھا لیکن انہوں نے ڈاکٹریٹ کر کے ملکی مسائل میں اضافہ ہی کیا ہے جو کسی محبِ وطن کو زیب نہیں دیتا، اس لیے سب سے پہلے ان کی حب الوطنی کو جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت کی کوشش بھی نہ کر سکے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے
سے مہنگائی مزید بڑھے گی: شوکت ترین
سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھے گی‘‘ اگرچہ یہ بات ایک بچے کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے اور اس پر بیان دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور یہ محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے لیکن حکومت سے فراغت کے بعد چونکہ ہمارے پاس وافر وقت موجود ہے جبکہ وقت کو گزارنا اور خرچ کرنا بھی ضروری ہوتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وقت نہ گزارنا اور خرچ نہ کرنا کفرانِ نعمت کی ذیل میں آتا ہے جو ہم نے کبھی نہیں کیا اور آدمی کے پاس اگر فالتو وقت جمع ہوتا رہے تو وہ بھی دل پر ایک بوجھ کی طرح سے ہوتا ہے اور ہم نے اپنے دل کو کبھی بوجھل نہیں ہونے دیا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت کے ساتھ کھڑے رہنے
کا وعدہ نبھائیں گے: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''حکومت کے ساتھ کھڑے رہنے کا وعدہ نبھائیں گے‘‘ اگرچہ اس اقدام سے ہماری پارٹی تو تتر بتر ہو گئی ہے لیکن کوئی بات نہیں‘ پارٹیاں تو آئے دن بنتی اور ٹوٹتی رہتی ہیں جبکہ مرکزی حکومت کا حصہ بننے کا مزہ ہی کچھ اور ہے بلکہ میں عزیزم پرویز الٰہی سے بھی یہی کہوں گا کہ حکومت کے ساتھ آ ملیں جبکہ خود (ن) لیگ والوں نے ان کے ساتھ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا وعدہ کیا تھا اور وہ وقتی طور پر مان بھی گئے تھے لیکن اپنے وعدے کا پاس نہ رکھ سکے اور جلد یا بدیر‘ اب انہیں سپیکری سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے؛ چنانچہ اب بھی وہ موقع سے فائدہ اٹھا کر حکومت کے ساتھ مل سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنے گھر پر سابق صدر آصف علی زرداری کا خیرمقدم کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یاسمین سحر کی شاعری:
ہنسی سجا رہا ہے کس لیے تُو چہرے پر
بھلا یہ درد بھی کوئی چھپانے والا ہے
تماشہ پُتلیوں کا کس نے دیکھنا ہے یہاں
تمام شہر ہی کرتب دکھانے والا ہے
تمہیں تو شیشے کا بس کاروبار آتا ہے
یہاں ہر آدمی پتھر اُٹھانے والا ہے
٭......٭......٭
تیری جانب سے تو مربوط بیاں ہونا ہے
میرے لوگوں کا بہت اس میں زیاں ہونا ہے
یاد کرنے کے لیے ڈھیروں پڑی ہیں باتیں
یاد کرنے کا مگر وقت کہاں ہونا ہے
٭......٭......٭
وہ شکل محو ہو گئی جنون بھی نہیں رہا
رگوں میں آگ بھر گئی ہے‘ خون بھی نہیں رہا
گزاری جو پُرسکون زندگی پھر اس کے بعد
وہ زندگی ملی ہمیں سکون بھی نہیں رہا
٭......٭......٭
کس خیال نے پکڑی ہے واپسی کی ٹرین
میں کپڑے جھاڑ کے بیٹھی ہوئی ہوں پٹڑی پر
٭......٭......٭
گنتی کے چار شعر کہے تھے تمہارے نام
دیوان مجھ کو لانا پڑا مارکیٹ میں
آج کا مطلع
ہمارے سر سے وہ طوفاں کہیں گزر گئے ہیں
چڑھے ہوئے تھے جو دریا سبھی اتر گئے ہیں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved