تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-06-2022

سرخیاں، متن اور محمد اظہارالحق

پاکستان کے مستقبل بارے پرامید ہوں: عارف علوی
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''میں پاکستان کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہوں‘‘ حتیٰ کہ اپنے مستقبل کے بارے میں بھی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی پرامید ہوں کیونکہ نہ تو اس حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت ہو گی اور نہ ہی یہ صدارت کے عہدے کا خواب دیکھ سکے گی اس لیے جس قدر شاندار مستقبل اس وقت صدارت کا ہے‘ کسی اورکا کیسے ہو سکتا ہے اور چونکہ صدارت کا مستقبل شاندار ہے اس لیے ملک کا مستقبل بھی شاندار ہے کیونکہ دونوں کے مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کیا ہی نہیں جا سکتا حتیٰ کہ اس سے ماضی بھی شاندار ہو جائے گا اور یہ سب قدرت کے کھیل ہیں اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔ آپ اگلے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے ارکان سے ملاقات کر رہے تھے۔
آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی، پاکستان
کو 110 ڈگری بدلوں گا: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی‘ پاکستان کو 110 ڈگری بدلوں گا‘‘ کیونکہ خدمت میں جو کمی ہوئی ہے‘ آخر وہ بھی تو کسی صورت پوری کرنی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) سے انتخابی اتحاد ہی اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ پنجاب‘ جہاں ہماری پارٹی کا لگ بھگ صفایا ہو چکا ہے‘ (ن) لیگ سے اتحاد کی وجہ سے کامیابی حاصل کی جائے گی جبکہ ہم نے امیدوار بھی (ن) لیگ ہی کے توڑنے ہیں جس کی سمجھ اس وقت ان لوگوں کو نہیں آ رہی اور انہیں پتا اس وقت چلے گا جب چڑیاں سارا کھیت چگ چکی ہوں گی اور وہ سوچ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ ہو کیا گیا۔ آپ اگلے روز پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات کررہے تھے۔
مقتدر حلقوں سے عمران خان کے تعلقات
کافی بہتر ہو چکے ہیں: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''مقتدر حلقوں سے عمران خان کے تعلقات کا فی بہتر ہو چکے ہیں‘‘ اور اس بات کا علم خاکسار سے زیادہ کس کو ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے بھی تعلقات ان حلقوں سے روزِاول سے ہی بہتر بلکہ بہترین چلے آ رہے ہیں جس کی بڑی وجہ بڑے چودھری صاحب ہیں جن کی بات بہت جلد سمجھ میں آ جاتی ہے جبکہ یہ قدرت کی کوئی خاص عطا ہے‘ اس لیے ہر طرح کے مذاکرات میں ہماری طرف سے وہی پیش پیش ہوتے ہیں‘ حتیٰ کہ جو بات ابھی فریق ثانی نے کہی بھی نہیں ہوتی‘ وہ اس کا جواب بھی دے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
مشکل فیصلے ملک کو مشکلات سے نکالنے
کے لیے کر رہے ہیں: جاوید لطیف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''مشکل فیصلے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے کر رہے ہیں‘‘ اور اگرچہ اس سے عوام مشکلات کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں لیکن ملک اور عوام میں سے ایک وقت پر ایک ہی کو مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے کیونکہ ملک اور عوام دو مختلف چیزیں ہیں جبکہ ملک کا تو پھر ایک نام ہے مگر اس کے عوام ابھی تک بے نام ہی چلے آ رہے ہیں کیونکہ 22 کروڑ عوام کا ایک نام کیسے ہو سکتا ہے جبکہ ملک کو بچانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ سارے وسائل اسی کے پاس ہیں جن سے استفادہ کیے بغیر کوئی بھی حکومت نہیں چل سکتی‘ خاص طورپر حکمران تو بالکل نہیں چل سکتے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں اپنے اعزاز میں دیے جانے والے ایک عشایئے سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان مگر مچھ کے آنسو بہا
رہے ہیں، فیصل کریم کنڈی
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''عمران خان مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں‘‘ جس کے لیے انہوں نے ایک مگر مچھ بطورِ خاص پال رکھا ہے حالانکہ مگر مچھ کو لائسنس کے بغیر گھر میں نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ یہ پالتو جانور نہیں ہے‘ اس لیے متعلقہ محکمے کو ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے جبکہ یہ مگر مچھ کے ساتھ بھی زیادتی ہے کیونکہ اس کے سارے آنسو تو خان صاحب بہا رہے ہیں اس بے چارے کے پاس خود بہانے کے لیے کتنے آنسو بچتے ہوں گے؟ اور اس کا حل یہی ہے کہ مگر مچھ مجبوراً خان صاحب کے آنسو بہانا شروع کر دے‘ اس کی حق رسی اب اسی طریقے سے ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
اور‘ اب آخر میںمحمد اظہار الحق کی شاعری:
پھولوں بھرا قالین ہو تبریز سے آیا ہوا
دیوانِ حافظ پاس ہو اور ابر ہو چھایا ہوا
تو ساتھ ہو زلفِ تراشیدہ تری ہو رقص میں
تیرے خمِ ابرو سے ہو مہتاب گہنایا ہوا
جب بھی چلیں دل پر مرے پیروں کے ناخن سرخ ہوں
رخسار میں حدت ہو جوں انگار دہکایا ہوا
پانی‘ پرندے‘ پھول‘ ابر و آسماں گریہ کناں
کیا تو نے دیکھا ہے کبھی معشوق مرجھایا ہوا
ہے اک نگر ایسا جہاں پانی کے اوپر تخت ہیں
ہے باغ اک ایسا کہ جو اوپر سے ہے آیا ہوا
پیڑوں سے لپٹی برف تھی اس پر شعاعیں چاند کی
رضوان دیکھا تھا وہاں پھرتا تھا شرمایا ہوا
٭......٭......٭
تم تک نہیں پہنچی خبر؟ میں ہو چکا مسند نشیں
اے آسمان نیچے اتر اٹھ کر کھڑی ہو اے زمیں
یہ پیڑ کے نیچے بچھا میرا ہی دستر خوان ہے
اس پر سجانا ہے ابھی زیتون اور نانِ جویں
عشاق تیرے چل بسے زلفیں تیری چھوتے ہوئے
مجھ کو بھی کیا مارے گی اب‘ دنیائے دوں اے نازنیں
کیا ہمہماتی فصل ہے‘ کیا بالیاں لہرائی ہیں
آنے دو جو مسکین ہیں مری غزل کے خوشہ چیں
آج کا مقطع
اس طرح بادلوں کی چھتیں چھائی تھیں ظفرؔ
سہمی ہوئی زمین تھی منظر سیاہ تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved