تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-06-2022

سُرخیاں، متن اور ڈاکٹرابرار احمد

مفتاح اسماعیل کو ٹی وی پر دیکھ
کر لوگ گھبرا جاتے ہیں: ایاز صادق
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''مفتاح اساعیل کو ٹی وی پر دیکھ کر لوگ گھبرا جاتے ہیں‘‘ اگرچہ اصل میں تو ساری کابینہ کو ٹی وی پر دیکھ کر لوگ گھبرا جاتے ہیں۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹی وی پر آنا ترک کر دیا جائے کیونکہ ہم سے لوگوں کی گھبراہٹ نہیں دیکھی جاتی بلکہ پبلک میں بھی نقاب پہن کر پھرا کریں جبکہ پہلے سوچا تھا کہ اس مقصد کے لیے ماسک لگا کر گزارہ کر لیا جائے لیکن ماسک میں بھی لوگ پہچان لیتے ہیں اس لیے اُن کے پبلک میں نکلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے کیونکہ فی زمانہ مہنگائی سے تنگ آیا ہوا شخص غصے میں کچھ بھی کر سکتا ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں سپر ٹیکس پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
پاکستان مزید مشکلات کا متحمل نہیں ہو سکتا: فیصل جاوید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما‘ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ''پاکستان مزید مشکلات کا متحمل نہیں ہو سکتا ‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ اسے فی الحال موجودہ مشکلات ہی میں رہنے دیا جائے اور جب اس کا اچھی طرح سے عادی ہو جائے تو اس پر مزید مشکلات کا بوجھ ڈالا جا سکتا ہے کیونکہ اس زندہ قوم کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ یہ بہت جلد مشکلات برداشت کرنے کی عادی بھی ہو جاتی ہے اور مزید مشکلات کے لیے تیار بھی لہٰذا کچھ عرصہ انتظار کر لیا جائے اور اس کے بعد مزید مشکلات متعارف کرائی جائیں اور جب ان کی بھی عادت پڑ جائے تو اس کے بعد مزید نئی مشکلات میں مبتلا کیا جا سکتا ہے جس سے یہ قوم سخت کوش بھی ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عوام کے خلاف اُٹھنے والا ہر قدم آہنی
ہاتھوں سے روکوں گا: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عوام کے خلاف اُٹھنے والا ہر قدم آہنی ہاتھوں سے روکوں گا‘‘ جو ہماری اپنی ہی سٹیل مل کے تیار کردہ ہیں‘ یہ وافر مقدار میں تیار کرائے گئے تھے اور انہیں اپنے ہر دور میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جا چکا ہے جبکہ انہیں ہاتھوں پر دستانے کی طرح چڑھایا جا سکتا ہے اور استعمال کے بعد سنبھال کر رکھ لیا جاتا ہے کہ پھر کام آ سکیں اور جن شرپسندوں کو ہمارے یہ ہاتھ لگے ہوئے ہیں اُن کا پنجہ اب اُٹھنے کے قابل نہیں رہا جبکہ ضرورت پڑنے پر یہ مزید بھی تیار کروائے جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔
آوارہ کتوں کو مارنا مسئلے کا حل
نہیں: ڈائریکٹر سندھ ریبیز کنٹرول
ڈائریکٹر سندھ ریبیز کنٹرول نے کہا ہے کہ ''آوارہ کتوں کو مارنا مسئلے کا حل نہیں‘‘ کیونکہ یہ بے چارے کسی کا کیا لیتے ہیں‘ تھوڑا بہت کاٹتے ہیں اور دُم دبا کر بھاگ جاتے ہیں جبکہ ملکِ عزیز میں کتوں کے کاٹے کا تسلی بخش انتظام پہلے سے موجود ہے کیونکہ اگر یہ کتے نہیں ہوں گے تو ہماری گاڑیوں کے پیچھے بھاگے گا کون‘ جس سے ایک طرح کی بے رونقی ہو جائے گی جبکہ ملک میں رنگ و رونق کی پہلے ہی بہت کمی واقع ہو چکی ہے‘ اگر سارے کتے مار دیے جائیں تو ہمارا محکمہ بھی ختم کرنا پڑے گا اور سینکڑوں لوگ بیروزگار ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کی خصوصی نشریات میں بطور میزبان اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران خان نے ملک کو دونوں ہاتھوں
سے لوٹا‘ حساب دینا ہوگا: عطا تارڑ
پنجاب کے صوبائی وزیر عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا‘ حساب دینا ہوگا‘‘ جبکہ ملک کو ایک ہی ہاتھ سے لوٹا جاتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے لوٹے ہوئے مال کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور اگر دونوں ہاتھوں سے لوٹا جائے تو سارا مال بکھر کر اِدھر اُدھر ہو جاتا ہے یعنی اس کی منی لانڈرنگ کی جا سکتی ہے اور نہ اس سے اثاثے وغیرہ بنائے جا سکتے ہیں‘ اس لیے عقلمند ڈکیت ایک ہاتھ سے لوٹتا اور دوسرے ہاتھ سے لوٹا ہوا مال سمیٹتا جاتا ہے اور اس طرح ساری محنت ضائع ہونے سے بچ جاتی ہے، اس لیے لوٹتے وقت عقل سے کام لینا چاہیے بلکہ دوسروں کے لیے مثال بننا چاہیے کہ کام کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز اسمبلی میں دیگر وزراء کے ہمراہ خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
کسی بھولے نام کا ذائقہ
کسی زرد دن کی گرفت میں
کسی کھوئے خواب کا وسوسہ
کسی گہری شب کی سرشت میں
کہیں دھوپ چھاؤں کے درمیاں
کسی اجنبی سے دیار کے
میں جوار میں پھروں کس طرح
یہ ہوا چلے گی تو کب تلک
یہ زمیں رہے گی تو کب تلک
کھلے آنگنوں پہ
مہیب رات جھکی رہے گی تو کب تلک
یہ جو آہٹوں کا ہراس ہے
اسے اپنے میلے لباس سے
میں جھٹک کے پھینک دوں کس طرح
وہ جو ماورائے حواس ہے
اسے روز و شب کے حساب سے
کروں دے دماغ میں کس طرح
کوئی آنسوؤں کی زباں نہیں
کوئی ماسوائے گماں نہیں
یہ جو دھندلی آنکھوں میں ڈوبتا کوئی نام ہے
یہ کہیں نہیں
یہ کہاں نہیں
یہ قیام خواب دوام خواب
رہوں اس سے دور میں کس طرح
انہی ساحلوں پہ
تڑپتی ریت میں سو رہوں
مجھے اذن ذلت ہست ہو
آج کا مقطع
یہ بھی ممکن ہے کہ اس کار گہہ دل میں ظفرؔ
کام کوئی کرے اور نام کسی کا لگ جائے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved