تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-06-2022

سُرخیاں‘ متن اور افضال نوید

تبدیلی کے نام پر ملک کا بیڑہ غرق کیا گیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''تبدیلی کے نام پر ملک کا بیڑہ غرق کیا گیا‘‘ حالانکہ یہ کام کئی اور طریقوں اور کسی اور نام پر بھی ہو سکتا تھا اور اس سے پہلے خوشحالی کا عالم یہ تھا کہ اپنے پاپڑ فروش‘ فالودہ فروش‘ مالی‘ ڈرائیور اور مقصود چپڑاسی جیسے ادنیٰ اشخاص اربوں روپے کے مالک ہوا کرتے تھے اور پیسے کی اس قدر ریل پیل تھی کہ بے حساب منی لانڈرنگ کے باوجود ملک اپنے پاؤں پر مضبوطی سے کھڑا رہا اور ملک کے اندر اور باہر اربوں کی جائیدادیں حاصل کر کے ملک کا نام روشن کیا گیا اور یہ سب کچھ تیز رفتار ترقی کے طفیل ممکن ہو سکا۔ آپ اگلے روز لندن میں وزیراعظم کے مشیر امیر مقام سے ملاقات کر رہے تھے۔
میرے بیٹوں پر زرداری سے ڈالر
مانگنے کا الزام بیہودہ ہے: چودھری شجاعت
(ق) لیگ کے سربراہ اور بزرگ سیاستدان چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''میرے بیٹوں پر زرداری سے ڈالر مانگنے کا الزام بیہودہ ہے‘‘ بلکہ انہوں نے فی سبیل اللہ خدمت کے طور پر ایسا کیا تھا کیونکہ زرداری صاحب جیسے آدمی سے نہ ڈالر مانگے جا سکتے ہیں نہ ہی پیسوں کی واپسی کے بعد ان میں اتنا دم خم باقی رہ گیا ہے کہ کسی کو ڈالر دے سکیں جبکہ میرے بیٹوں نے میری ہدایت پر شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا کہ ان جیسا آدمی یہاں ڈھونڈنے سے بھی دستیاب نہ ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان نے پاکستان کے
خاتمے کو اپنا ایجنڈا بنایا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے پاکستان کے خاتمے کو اپنا ایجنڈا بنایا‘‘ اگرچہ یہ ایک لایعنی بات ہے لیکن دوسروں نے ایسی باتیں کرنے کا کوئی ٹھیکہ نہیں لے رکھا‘ یہ جمہوریت اور آزادیٔ اظہار کا زمانہ ہے اور ہر شخص کو ہر طرح کی بات کہنے کا حق حاصل ہے جبکہ ورائٹی کا بھی تقاضا ہے کہ ہر طرح کے بیانات دیے جائیں بلکہ قوم کو اس قسم کے مزید بیانات کی بھی قوی امید رکھنی چاہیے اور ہر محب وطن پاکستانی ایسی باتیں کر سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
ضمنی انتخابات حمزہ کے مستقبل
کا الیکشن ہے: شاہ محمود قریشی
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''ضمنی انتخابات حمزہ کے مستقبل کا الیکشن ہے‘‘ حالانکہ مستقبل کا کام مستقبل میں کرنا چاہیے ورنہ اس سے حال بُری طرح سے متاثر ہوتا ہے کیونکہ جب وہ حال کا الیکشن لڑیں گے تو اپنی ساری توانائیاں مستقبل کے الیکشن میں خرچ کر چکے ہوں گے‘ اس لیے حال اور مستقبل میں جو واضح فرق ہے اسے ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے حال برے حال میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے جیسا کہ ہمارے ساتھ ہوا ہے اور شومئی قسمت سے ہمیں پتاہی نہیں چلا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
چین سے پیسے آرمی چیف کی وجہ سے ملے
شہباز شریف کو کوئی سو روپے نہ دے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''چین سے پیسے آرمی چیف کی وجہ سے ملے‘ شہباز شریف کو کوئی سو روپے نہ دے‘‘ جبکہ تجرباتی طور پر میں نے مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا حالانکہ سو روپے کوئی بڑی رقم نہیں ہوتی جبکہ ہمارے ہاں تو اس کی قدر اور بھی کم ہو گئی ہے جس طرح بدقسمتی سے عمران خان کے نزدیک میری قدر بے حد کم ہوئی ہے کیونکہ قدریں اور قیمتیں چیز ہی ایسی ہیں کہ بدلتی رہتی ہیں اور پتا ہی نہیں چلتا ماسوائے اس شخص کے جس کی قدر و قیمت کم ہو گئی ہو حالانکہ ماضی میں جتنا عرصہ نواز شریف کے ساتھ رہا میری قدر و قیمت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
بن رہے ہیں یہاں گھر کاٹ دیے جائیں گے
کچھ دنوں میں یہ شجر کاٹ دیے جائیں گے
جانا چاہو گے تو رستہ نہ ملے گا کوئی
اُڑنا چاہو گے تو پَر کاٹ دیے جائیں گے
گانٹھ دی جائیں گی منظر میں عمارات بلند
تار تا حدِ نظر کاٹ دیے جائیں گے
کام سے کام ملانا پڑے گا دنیا میں
ہوں گے جو زیر و زبر کاٹ دیے جائیں گے
دُور ہی دُور کہیں تُم سے ملاتے رستے
ہم کو ہو گی نہ خبر کاٹ دیے جائیں گے
اور پھر تم کو کہیں دیکھ نہ پائیں گے ہم
اور پھر شام و سحر کاٹ دیے جائیں گے
کچھ بھی چاہیں گے اگر ہو نہیں پائے گا نوید
کچھ بھی بولیں گے اگر کاٹ دیے جائیں گے
آج کامقطع
خیرات کا مجھے کوئی لالچ نہیں ظفرؔ
میں اس گلی میں صرف صدا کرنے آیا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved