تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-07-2022

سرخیاں، متن، درگزر اور ڈاکٹر اسحق وردگ

پنجاب میں پی پی کمزور، برداشت
کی عادت ڈالنی ہوگی: حسن مرتضیٰ
صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں پی پی کمزور ہے، برداشت کی عادت ڈالنی ہوگی‘‘ اور جب سے ہمارے قائد پارٹی کو ترقی دینے کے لیے پنجاب میں رہائش پذیر ہوئے ہیں، لگتا ہے کہ پارٹی پہلے سے بھی زیادہ کمزور ہوگئی ہے اور اپنی بزرگی کے حوالے سے انہیں کراچی میں بیٹھ کر ہی پارٹی کے لیے دُعا کرنی چاہیے اور پارٹی کی کمزوری کو مردانہ وار برداشت بھی کرنا چاہیے جبکہ ہمارے ہاں برداشت کی عادت ختم ہوتی جا رہی ہے اور اگر وہ دیگر سیاسی زیادتیوں اور عوامی خدمت کے کاموں میں کمی کو برداشت کر گئے ہیں تو باقی چیزوں کو بھی دل بڑا کر کے برداشت کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ترکیہ کے تعاون سے ماڈل ہسپتال
بنائے جا سکتے ہیں: گورنر بلیغ الرحمن
گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ''ترکیہ کے تعاون سے ماڈل ہسپتال بنائے جا سکتے ہیں‘‘ بلکہ ہر ملک کے تعاون سے ہم ہر چیز بنا سکتے ہیں کیونکہ ہم اپنے طور پر کچھ بھی بنانے سے معذور ہو چکے ہیں اس لیے دوسرے ملکوں کا تعاون ضروری ہو گیا ہے۔ دوسرے ملکوں کو خود ہی اس طرف توجہ کرنی چاہیے کہ دوسروں کی مدد کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتے ہیں اور ان کے بندے بھی، اور جب ہم خود کچھ بنانے کے قابل ہو گئے تو دوسرے ملکوں کو یہ زحمت نہیں اُٹھانا پڑے گی اس لیے دوسرے ملک براہ کرم اس وقت کا انتظار کریں اور اپنا تعاون دل کھول کر جاری رکھیں۔ آپ اگلے روز ڈائریکٹر جنرل برائے امور ِوزارت صحت سے ملاقات کر رہے تھے۔
پانچ‘ پانچ ہزار روپے سے ووٹ
خریدے جا رہے ہیں: محمود الرشید
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر محمود الرشید نے کہا ہے کہ ''پانچ‘ پانچ ہزار روپے سے ووٹ خریدے جا رہے ہیں‘‘ ہمیں ووٹ خریدنے پر اعتراض نہیں ہے البتہ اتنے سستے ووٹ خریدنا ووٹروں کی توہین کے مترادف ہے بلکہ یہ جمہوری اصولوں کی بھی توہین ہے اور ووٹروں کو خود بھی اس پر صدائے احتجاج بلند کرنی چاہئے کیونکہ ارکان اسمبلی کے ووٹ اگر کروڑوں میں فروخت ہوئے تھے تو عام ووٹ کی قیمت لاکھوں میں تو ہونی چاہئے اور ووٹ کی اس قدر بے قدری جمہوریت کے زوال کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ آپ اگلے روز اپوزیشن لیڈر سبطین خان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اداروں سے عوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عوام کا اداروں سے اعتماد اُٹھ گیا ہے‘‘ اور وہ صرف ہماری جماعت پر اعتماد کر رہے ہیں کیونکہ قائد محترم سے لے کر نیچے تک ہمارا دامن صاف ہے جبکہ قیادت کا تو ضرورت سے کچھ زیادہ ہی صاف ہے اور لگتا ہے کہ اس کے ہاں کوئی خاص ڈیٹرجنٹ استعمال ہوتا ہے جبکہ باقی بھی کسی نے نہ کرپشن کی‘ نہ منی لانڈرنگ اور نہ ہی اثاثے بنائے جبکہ کرپشن کا تو پتا بھی نہیں کہ کیا ہوتی ہے اور اس کا پی ٹی آئی کے شور مچانے ہی سے معلوم ہوا ہے کہ یہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز مختلف اداروں کے سینئر حکام سے خطاب کر رہے تھے۔
درگزر
یہ جدید لہجے کے شاعر قمر رضا شہزاد کا تازہ مجموعۂ کلام ہے جسے لاہور سے شائع کیا گیا ہے، انتساب اپنے والد سید غلام مرتضیٰ مرحوم کے گلشن میں مہکتے پھولوں نیہال، حسین، علی مراد، دانش، ایلیا، حمزہ، عون، عارب، عروشہ، زرتاشیہ، فاطمہ، آئمہ اور حبہ کے نام ہے۔ کتاب سید انجم رضا اور سید فرخ رضا کے زیر اہتمام چھپی ہے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر اور تصنیفات کی فہرست درج ہے۔ ابتدا اس شعر سے کی گئی ہے:
مجھ میں بھی چھاؤں کی تاثیر اُتر آتی ہے
پیڑ بن جاتا ہوں خود پیڑ لگاتا ہوا میں
کتاب کا کوئی دیباچہ نہیں ہے، اس لیے کہ قمر رضا شہزاد کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ نمونۂ کلام:
اڑاتا رہتا تھا جی بھر کے چاروں جانب خاک
مجھے کبھی یہ ترا خاکداں میسر تھا
یہی بہت ہے کہ ہم اس کو دیکھ لیتے ہیں
وگرنہ پہلے تو یہ بھی کہاں میسر تھا
اور‘ اب پشاور سے ڈاکٹر اسحق وردگ کی غزل:
خود میں اک تیز خریدار لیے پھرتا ہوں
اس لیے جیب میں بازار لیے پھرتا ہوں
جس حسین خواب سے آباد ہے دنیا میری
دُکھ تو یہ ہے کہ اُسے بیکار لیے پھرتا ہوں
دھوپ حیرت سے مجھے دیکھ رہی ہے صاحب
جسم میں سایۂ دیوار لیے پھرتا ہوں
ایک آزار نہ ہونے کا مرے اندر ہے
ساتھ ہونے کا بھی آزار لیے پھرتا ہوں
لوگ ایک اور زمانے کی خبر چاہتے ہیں
اور میں آج کا اخبار لیے پھرتا ہوں
اپنے اس شہر میں پہچان نہیں ہے میری
اجنبی شخص کا کردار لیے پھرتا ہوں
اس جگہ کوئی کسی کی نہیں سنتا اسحقؔ
میں جہاں خواہشِ اظہار لیے پھرتا ہوں
آج کا مقطع
دریا کی روانی کو ظفرؔ چھوڑیئے فی الحال
تھوڑا سا یہ ہونٹوں کو بھگونا ہی بہت ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved