تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-07-2022

سرخیاں، متن اور رستم نامی

بلاول کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش
ملک کا نام روشن کرے گا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بلاول کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش ہے، ملک کا نام روشن کرے گا‘‘ اگرچہ ہم خود ملک کا نام اس قدر روشن کر چکے ہیں کہ اب اسے مزید روشن کرنے کی گنجائش نہیں اور ایسا کرنے سے بدہضمی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے؛ تاہم دن رات کی محنت کے باوجود تھوڑی بہت جو کسر رہ گئی ہے اسے پورا کرنا بھی ضروری ہے اور بلاول سایۂ عاطفت میں رہ کر عوامی خدمت کے سارے طور طریقے سیکھ چکے ہیں اور پوری امید وابستہ کی جا سکتی ہے کہ وہ ملک کا نام روشن کریں گے۔ آپ اگلے روز نوابشاہ میں ایک عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
دو روز میں پارٹی چھوڑنے کی
دھمکی دی گئی: فیاض چوہان
سابق وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور پی ٹی آئی کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مجھے دو روز میں پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی گئی‘‘ حالانکہ آدمی خواجہ جتنی بھی جلدی میں ہو‘ دو روز میں پارٹی کیسے چھوڑ سکتا ہے اور چونکہ میعاد بہت ہی کم تھی اس لیے اس پر عمل کرنا ممکن نہیں تھا، علاوہ ازیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ پارٹی چھوڑنے کے بعد کس پارٹی میں شمولیت ممکن ہے، اس لیے دھمکیاں دینے والوں سے استدعا ہے کہ نامکمل دھمکیاں نہ دیا کریں جن پر عمل ہی نہ کیا جا سکے؛ چنانچہ آئندہ اس سلسلے میں انہیں احتیاط اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عارف علوی کو انتخابات سے پہلے ہٹا دیا جائے
گا، اگلا صدر پی پی سے ہوگا: منظور وسان
مشیر زراعت سندھ حکومت منظور وسان نے کہا ہے کہ ''صدر عارف علوی کو انتخابات سے پہلے ہٹا دیا جائے گا اور اگلا صدر پیپلز پارٹی سے ہوگا‘‘ اگرچہ انہیں ہٹانے کے لیے اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ضروری ہے جو ہمیں حاصل نہیں ہے اور انتخابات سے پہلے ہو بھی نہیں سکتی لیکن میری پیشگوئیوں کا انحصار زمینی حقائق پر نہیں بلکہ خواہشات پر ہوتا ہے اور زیادہ امکان یہی ہے کہ انہیں ہٹ جانے کو کہا جائے گا اور وہ خود ہی اس عہدے سے ہٹ جائیں گے کیونکہ وہ بنیادی طور پر ایک وضعدار آدمی ہیں اور اسی وضعداری کی وجہ سے وہ میری پیشگوئی کو بھی پورا ہونے کا موقع فراہم کریں گے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان معیشت کے ہاتھ پاؤں باندھ
کر گئے، ہم کھول رہے ہیں: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران خان معیشت کے ہاتھ پاؤں باندھ کر گئے، ہم کھول رہے ہیں‘‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہاتھ پاؤں کھولنے سے بھی ہمارا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ہاتھ پاؤں کھلنے کے بعد بھی معیشت برائے نام ہی رہے گی اور ہم بس ہوا میں ہی تیر چلایا کریں گے جبکہ ہم جس قدر خدمت کے عادی ہیں وہ پھر بھی ایک خواب ہی رہے گی اور ہم جیسے خالی ہاتھ آئے تھے، ویسے ہی رخصت ہو جائیں گے، اگرچہ خدمت کے لاتعداد طریقے ہمیں ازبر ہیں اور ہم ادھر اُدھر ہاتھ پاؤں مارنے کی کوشش نہیں کریں گے لیکن ایک بیمار اور نیم جان معیشت سے آخر کیا اُمید لگائی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز ایس او ایس ویلیج کا دورہ کر رہے تھے۔
میں نے اور پرویز الٰہی نے ایک دوسرے
کے خلاف کبھی بیان نہیں دیا: چودھری شجاعت
مسلم لیگ قاف کے صدر اور بزرگ سیاستدان چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''میں نے اور پرویز الٰہی نے ایک دوسرے کے خلاف کبھی بیان نہیں دیا‘‘ کیونکہ جب ایک دوسرے کے خلاف بیان دیے بغیر ہی سارے معاملات خوش اسلوبی سے چل رہے ہوں تو مخالفانہ بیان دینے کی کیا ضرورت ہے، جبکہ میں نے اتحادی حکومت کے ساتھ دستِ تعاون دراز کیا تو پرویز الٰہی دل مسوس کر ہی رہ گئے اور منہ سے کچھ نہیں کہا؛ چنانچہ وہ اپنی جگہ پر خوش ہیں اور میں اپنی جگہ پر اور پارٹی بیک وقت حکومت کا مزہ بھی لے رہی ہے اور اپوزیشن کا بھی جبکہ پارٹی کے آدھے ممبران کا ضمیر جاگا ہوا ہے اور باقیوں کے ضمیر کو جگانے کی کوشش جاری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں چودھری پرویز الٰہی کے ہمراہ سینئر صحافیوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی غزل:
نہیں ہے مرا دھیان ہوتے ہوئے بھی
وہ سنتا نہیں کان ہوتے ہوئے بھی
کبھی جھانکنے کی نہیں آئی نوبت
ہمارا گریبان ہوتے ہوئے بھی
ہیں مجبور ہمسائے فاقہ کشی پر
نہیں ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی
دُعائیں ہیں ماں باپ کی ساتھ میرے
جو خوش ہوں پریشان ہوتے ہوئے بھی
ترے بعد انجام پاتا نہیں ہے
مرا کام آسان ہوتے ہوئے بھی
ضرورت نہیں ہو رہی میری پوری
ضرورت کا سامان ہوتے ہوئے بھی
محبت سے آتا نہیں باز یہ دل
کروڑوں کا نقصان ہوتے ہوئے بھی
کسی چیز کی دستیابی نہیں ہے
ہر اک شے کا امکان ہوتے ہوئے بھی
آج کا مقطع
ڈرتا ہوں پھر کہیں سے نکالیں نہ سر ظفرؔ
میں اس کو اپنے ساتھ ڈبونے کے باوجود

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved