غیر جانبدار اور شفاف ضمنی انتخابات پر
اداروں کو مبارکباد دیتا ہوں: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''غیر جانبدار اور شفاف ضمنی انتخابات پر اداروں کو مبارک باد دیتا ہوں‘‘ اور اس کے لیے بھی کہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی انتظامیہ نے ہمارا خیال نہیں رکھا چونکہ رزلٹ کو پلٹ دینا ان کے لیے کوئی مشکل کام نہ تھا اور جس میں انہیں ملکہ و تجربہ بھی حاصل تھا اور جہاں انہوں نے اپنی دیرینہ روایات کا خیال نہیں رکھا وہاں انہیں میرا ہی کچھ خیال کر لینا چاہیے تھا کہ ان نتائج سے سب سے زیادہ میں ہی متاثر ہوا ہوں اور اب چار دنوں کی چاندنی کے بعد پھر اندھیری رات صاف نظر آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لے رہے تھے۔
ہم اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے
والے نہیں: زرتاج گل
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ ''ہم اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں‘‘ کیونکہ جب اچھے اور ٹھیک ٹھاک ہتھکنڈوں سے گھبراہٹ میں مبتلا کیا جا سکتا ہے تو اوچھے ہتھکنڈوں کو زحمت دینے کی کیا ضرورت ہے جو کسی زیادہ اہم کام کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں‘ سو انہیں سنبھال کر رکھنا چاہیے کہ 'داشتہ آید بکار‘مطلب داشتہ یعنی رکھی ہوئی چیز کبھی بھی کارآمد ثابت ہو سکتی ہے جبکہ ہم لوگ جمہوریت کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہیں جس سے اعلیٰ ذوق کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کیونکہ تقریباً سبھی اہلِ ذوق واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازی خان میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔
ہم شکست سے پریشان نہیں ہوئے
واپس آئیں گے: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ہم شکست سے پریشان نہیں ہوئے‘ واپس آئیں گے‘‘ سوائے ہمارے قائدِ محترم کے‘ کیونکہ ان کی واپسی اب ناممکن ہو چکی ہے جبکہ ان کی صحت بھی خراب ہو رہی ہے جو پہلے خاصی بہتر ہو چکی تھی جبکہ اسحاق ڈار بھی بیمار بیمار نظر آنے لگے ہیں‘ اسی غم میں قائد محترم کی خورو نوش بھی بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے واپسی مزید مشکل ہوگئی ہے کیونکہ یہاں کی جیل انتظامیہ اس کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس لیے ان کی واپسی ایک خواب ہو کررہ گئی ہے۔ آپ اگلے روز دیگر پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
تحریک انصاف کی کامیابی ایک
بڑا سرپرائز ہے: قمر زمان کائرہ
وفاقی وزیر امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہاہے کہ ''تحریک انصاف کی کامیابی ایک بڑا سرپرائز ہے‘‘ کیونکہ پہلے ہم سمجھتے تھے کہ عوام کو صرف ہماری ضرورت تھی‘ ہمارا خیال تھا کہ صرف ہمارے کار ہائے نمایاں ہی انہیں اچھی طرح یاد ہیں لیکن اب معلوم ہوا کہ (ن) لیگ کی خدمات بھی انہیں بھولی نہیں ہیں؛ اگرچہ سیاسی جماعتوں نے عوام کو روزمرہ اور روٹی کی فکر ڈال رکھی تھی لیکن اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ ان کا حافظہ نہ صرف برقرارہے بلکہ پہلے سے بھی زیادہ تیز ہو گیا ہے جو بجائے خود ایک نہایت تشویشناک بات ہے‘ اس لیے اب دوبارہ سے اس کا کوئی بندوبست کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ایک دوسرے کو چور کہنے سے ملک
کی بدنامی ہو رہی ہے: مدیحہ شاہ
اداکارہ مدیحہ شاہ نے کہا ہے کہ ''ایک دوسرے کو چور کہنے سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے‘‘ جبکہ چور تو ہر ملک میں بہت ہیں اور کوئی ضرورت مند ہی چوری کرنے پر مجبور ہوتا ہے، اس لیے لوگوں کا مجبور ہونا بھی پیشِ نظر رکھنا چاہیے مثلاً جو جتنا بڑا عہدیدار ہو‘ وہ اتنا ہی زیادہ مجبور ہوتا ہے جبکہ ملک کے اندر اور باہر اثاثے بنانا بھی مجبوری ہے جس کے لیے مجبوراً کوئی ہلچل کرنا پڑتی ہے اور پھر اس کی ایسی عادت پڑتی ہے کہ بس کچھ نہ پوچھئے اور پھر یہ عادت خود ایک بہت بڑی مجبوری بن جاتی ہے اس لیے مجبوروں کا مذاق اڑانا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روزلاہور میں خصوصی گفتگو کررہی تھیں۔
اور‘ اب افضال نوید کی غزل:
ٹہنی کی جھلک ہے جو درختوں کی جھلک ہے
آنکھوں کا سمندر ہے مگر ایک پلک ہے
دیکھا ہے کسی آنکھ نے روحوں کا بھٹکنا
آوارگی نظارے سے نظارے تلک ہے
ہوجاتی ہے محفل کسی قندیل سے روشن
لو میں کسی شیرازۂ زریں کی جھلک ہے
لگتا ہے کہ پیمانے کے باہر ہے تصادم
دالان میں آئی ہوئی ساغر کی چھلک ہے
افلاک کو باندھا ہواہے ایک جگہ پر
دامن ہے ترا یا ترے آنچ کی ڈھلک ہے
شاید اسی پاداش میں تھکتے نہیں پائوں
نیچے بھی فلک ہے مرے اوپر بھی فلک ہے
وہ بات جو اس روز اُسے کہہ نہیں پایا
اُس بات کا افسوس مجھے آج تلک ہے
لیکن میں نویدؔ اور بھی کچھ دیکھ رہا ہوں
مانا کہ جدھرجائوں وہی ایک جھلک ہے
آج کا مطلع
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved