آزمائشوں نے مضبوط اور میرا
عزم مزید پختہ کر دیا ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''آزمائشوں نے مضبوط اور میرا عزم مزید پختہ کر دیا ہے‘‘ اور یہ سب پے در پے حالیہ شکستوں کا اعجاز ہے اور اگر اس طرح کی مزید آزمائشیں درپیش رہیں تو یہ ہمارے عزم کو مزید مضبوط اور پختہ کر دیں گی اور اگر عام انتخابات میں بھی یہ آزمائشیں جاری رہیں تو یہ ہمارے عزم کی مضبوطی کو پتھر کی چٹان کی طرح ناقابلِ شکست بنا دیں گی جس کے بعد ہمارے راستے مزید آسان اور منزل قریب تر ہو جائے گی اس لیے ان آزمائشوں کے ہم تہہ دل سے شکرگزار ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
غریب اور سفید پوش طبقے کی
قوتِ خرید ختم ہو گئی: فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''غریب اور سفید پوش طبقے کی قوتِ خرید ختم ہو گئی ہے‘‘ اگرچہ غریب طبقے کی قوتِ خرید تو پہلے ہی نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ سفید پوش طبقے کی قوتِ خرید محض اس کی سفید پوشی کی وجہ سے ختم ہوئی ہے جسے واپس لانے کے لیے اسے چاہیے کہ سفید کے بجائے رنگدار کپڑے پہننا شروع کر دے کیونکہ ایک تو سفید کپڑے میلے جلدی ہو جاتے ہیں جس سے صابن اور ڈیٹرجنٹ کا خرچہ بڑھ جاتا ہے اور دوسرے دکاندار بھی انہیں امیر آدمی سمجھ کر زیادہ دام بتاتے ہیں اور اگر یہ لوگ نئے رنگدار کپڑے نہیں خرید سکتے تو سفید کپڑوں کو رنگوانے سے بھی کام چل جائے گا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان کو اقتدار سے اتارنا کافی نہیں
نام و نشان بھی مٹانا ہے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو اقتدار سے اتارنا کافی نہیں‘ نام و نشان بھی مٹانا ہے‘‘ اگرچہ نام و نشان بنانا اور مٹانا قدرت کے ہی اختیار میں ہے لیکن اشرف المخلوقات ہونے کی حیثیت سے انسان کے بھی کچھ اختیارات ہیں جنہیں خاکسار استعمال کر سکتا ہے، جبکہ ہمارا اس قدر برگزیدہ ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے جس میں پی ڈی ایم کی صدارت نے مزید اضافہ کر دیا ہے اس لیے ؎
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آپ اگلے روز پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مداخلت نرم، گرم ہو یا سخت‘ سب
کو مل کر ملک بچانا ہے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''مداخلت نرم، گرم ہو یا سخت‘ سب کو مل کر ملک بچانا ہے‘‘ جبکہ مداخلت اگر گرم یا سخت ہو تو ملک ذرا جلد ہی بچ جائے گا اور میرے خیال میں ملک بچانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اس لیے ذمہ داران کو چاہیے کہ یہ کھڑاک کر ہی دیں تو بہتر ہے کیونکہ صرف سیاستدانوں سے ملک کو بچانا بے حد مشکل بلکہ ناممکن ہو گیا ہے جبکہ سیاسی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ہماری خدمات سراسر حاضر ہیں کیونکہ ملک بچنے کی صورت میں سیاستدانوں کو بھی اُن کا حصہ مل ہی جائے گا کہ اُن کی دنیا بھی امید پر ہی قائم ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
میں حکومت لینے کے خلاف تھا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میں حکومت لینے کے خلاف تھا‘‘ جس کے لیے میں نے دو بار خواب بھی دیکھا تھا، پہلی بار تو خواب کچھ وسوسوں پر مبنی تھا مگر پھر احساس ہوا کہ چونکہ کھانا کچھ زیادہ کھا لیا تھا‘ اس وجہ سے ایسا ہوا؛ البتہ دوسری رات میں نے جبر کر کے کھانا معقول مقدار میں کھایا تھا جس کی کسر مجھے تیسری رات نکالنی پڑی تھی‘ اس لیے میں نے انہیں حکومت لینے سے منع کر دیا تھا کیونکہ جب خزانہ ہی خالی تھا تو حکومت لے کر کیا کرنا تھا؟ لیکن مجھے کہا گیا کہ ہم اس کے لیے وسائل پیدا کر لیں گے لیکن کچھ بھی نہ ہوا کیونکہ ہمیں صرف وسائل خرچ کرنا آتے ہیں‘ پیدا کرنا نہیں۔ آپ اگلے روز لندن سے فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی غزل:
سر جھٹکتا ہوں‘ تلملاتا ہوں
روز میں کوئی قہر ڈھاتا ہوں
جمع کرتا ہوں مختلف الفاظ
اور پھر گفتگو بناتا ہوں
آستینیں مجھے سمجھتی ہیں
سانپ ہوں اور سرسراتا ہوں
میری پرواز صرف مجھ تک ہے
اپنے اندر ہی پھڑپھڑاتا ہوں
رونے والے سمجھ سکیں شاید
یہ جو میں قہقہے لگاتا ہوں
گردنوں کا مجھے نہیں معلوم
میں تو بس رسیّاں بناتا ہوں
اپنے ہونے کا ڈھول ہے شہزادؔ
میں جسے رات دن بجاتا ہوں
آج کا مطلع
اسی سے آئے ہیں آشوب آسماں والے
جسے غبار سمجھتے تھے کارواں والے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved