گھر کا مسئلہ گھر میں حل کریں گے: چودھری شجاعت
پاکستان مسلم لیگ (ق)کے صدر اور بزرگ سیاستدان چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''گھر کا مسئلہ گھر میں حل کریں گے‘‘ کیونکہ پہلے یہ مسئلہ پنجاب اسمبلی میں حل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ حل ہو کر بھی لاینحل ہو گیا اور بعد میں ہماری خواہشات کے خلاف حل ہوا اور ہمیں لینے کے دینے پڑ گئے؛ تاہم اب بھی مشکل یہ ہے کہ میں اپنے گھر میں ہوں اور پرویز الٰہی صاحب اپنے گھر چلے گئے ہیں‘ اس لیے سوال یہ ہے کہ اب مسئلہ کس گھر میں حل کیا جائے جبکہ وہ میرے گھر آنے کو تیار ہیں اور نہ میں اُن کے گھر جانے کو، اس لیے شاید کوئی تیسرا گھر تلاش کرنا پڑے جو سب کا مشترکہ گھر ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان نے نون لیگ کے نام نہاد شیروں
کو سیاسی لگڑ بگڑ بنا دیا ہے: مسرت جمشید چیمہ
صوبائی چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے نون لیگ کے نام نہاد شیروں کو سیاسی لگڑ بگڑ بنا دیا ہے‘‘ اور جن لوگوں نے لگڑ بگڑ نہیں دیکھا وہ جا کر اپنا شوق پورا کر سکتے ہیں۔ ہمارے چڑیا گھروں میں تو لگڑ بگڑ موجود نہیں اور اب اگرچہ گوشت نہ ملنے پر وہاں شیر بھی بھوکے مر رہے ہیں کیونکہ سارا گوشت چڑیا گھر والے خود کھا جاتے ہیں اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ لگڑ بگڑوں کو بھی وہاں صحیح خوراک ملے گی یا نہیں‘ اس لیے حکومت کو سب سے پہلے چڑیا گھروں کے معاملات کو درست کرنا چاہیے ورنہ رفتہ رفتہ وہ بالکل ہی خالی ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
عمران خان صادق اور امین بن کر قوم
پر مسلط رہے: محسن شاہنواز رانجھا
مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا ہے کہ ''عمران خان صادق اور امین بن کر قوم پر مسلط رہے‘‘ حالانکہ اس کام کے لیے صادق اور امین ہونا ہرگز ضروری نہیں کیونکہ صادق اور امین بنے بغیر بھی قوم پر مسلط ہوا جا سکتا ہے جس کی ماضی اور حال میں متعدد مثالیں موجود ہیں جن میں ملک اور قوم کو سرعام لوٹنے والے بطورِ خاص شامل ہیں کیونکہ ہاتھ میں اقتدار و اختیار کی باگیں ہوں تو صادق اور امین بننے اور کہلانے کی ویسے بھی ضرورت نہیں پڑتی اس لیے عمران خان نے صادق اور امین بننے میں خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع کیا جسے وہ دیگر مفید کاموں میں بھی صرف کر سکتے تھے۔ آپ اگلے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
گنتی کے افراد نے پوری قوم کو
یرغمال بنا رکھا ہے: جاوید یوسف
تجزیہ کار جاوید یوسف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں گنتی کے افراد نے پوری قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے‘‘ جو کسی طور بھی مناسب نہیں ہے اس لیے ان افراد کو اپنی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے کیونکہ گنتی کے افراد کا اتنی بڑی قوم کو یرغمال بنانا ویسے بھی قوم کی توہین کے مترادف ہے حالانکہ ایسے معتبر افراد کی ملک میں کوئی کمی نہیں ہے اور تھوڑی سی جستجو اور محنت کے بعد یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے اس لیے ان افراد کو اپنی تعداد میں اضافہ کر کے اس کمی کو پورا کرنا چاہیے تاکہ دنیا کی طعنہ زنی سے بچا جا سکے اور ان کا جائز مقام بحال ہو سکے۔ آپ اگلے روز لاہور سے اپنی تجزیاتی رپورٹ ارسال کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کی قیادت قوم سے مسلسل
جھوٹ بولتی رہی: سید سجاد حسین
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید سجاد حسین نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کی قیادت قوم سے مسلسل جھوٹ بولتی رہی‘‘ جبکہ جھوٹ بولنے میں وقفوں کا بھی اہتمام کرنا چاہئے ورنہ اس سے جھوٹ کی اپنی حیثیت کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ یہ ایسا قیمتی اثاثہ ہے کہ سیاست اس کے بغیر چل ہی نہیں سکتی اور اگر یہ کام ضروری ہو تو اسے سیاسی بیان کا نام بھی دیا جا سکتا ہے جس سے اس کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اگر پی ٹی آئی کی قیادت میں یہ اہلیت نہیں ہے تو اسے کسی ایسی جماعت سے یہ اہلیت حاصل کرنی چاہیے جو اس فن میں پوری طرح طاق ہو۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
چھپا ہوا بھی ہوں لیکن سجھائی دیتا ہوں
جو واردات سے پہلے صفائی دیتا ہوں
نکل جو پڑتا ہوں میں خود کو چھوڑ کر اکثر
تو اپنے آپ کو زخمِ جدائی دیتا ہوں
اگرچہ دل میں جگہ تو نہیں کوئی باقی
میں تیری یاد کو اس میں سمائی دیتا ہوں
خاموشی اپنی زبان کھولتی ہے جس لمحے
میں بولتا بھی نہیں اور سنائی دیتا ہوں
مصیبتیں جو مری راہ میں بھٹکتی ہیں
میں آگے بڑھ کر خود اُن کو رسائی دیتا ہوں
خود اپنی روشنی پڑتی ہے اس کے چاروں طرف
اندھیرے میں بھی میں اُس کو دکھائی دیتا ہوں
جو دل کے پنجرے میں ہوتی ہیں خواہشات اسیر
کبھی کبھار ہی اُن کو رہائی دیتا ہوں
وہ سامنے ہو تو آنکھوں کو بند رکھتے ہوئے
اسے معاوضۂ کم نمائی دیتا ہوں
جو چاہتا ہے بنا کر رکھے غلام‘ ظفرؔ
اُسی کو مہلتِ فرمانروائی دیتا ہوں
آج کا مطلع
جسم کے ریگزار میں شام و سحر صدا کروں
منزلِ جاں تو دور ہے طے یہی فاصلا کروں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved